ملک کے کئی حصوں سے پالتو کتے کے کاٹنے کی کئی خبریں سرخیوں میں ہیں۔ اسی سلسلے میں لکھنؤ کے کرشن نگر تھانہ علاقے سے ایک اور معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں ایک نوجوان کو پڑوسی کے پالتو کتے نے بری طرح نوچ لیا تھا۔ اس دوران کتے نے متاثر شخص کے پرائیویٹ پارٹ کو بھی کاٹ لیا۔ شدید زخمی نوجوان کو علاج کے لیے کے جی ایم یو میں داخل کرایا گیا۔ کے جی ایم یو سے چھٹی ملنے کے بعد جمعرات کو متاثر نے پولیس اسٹیشن جاکر ایف آئی آر درج کرائی، جب یہ معاملہ سامنے آیا۔
یہ واقعہ 3 ستمبر کو رات 10.30 کے قریب پیش آیا۔ کرشنا نگر پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ لکھنؤ کے پریم نگر کے رہنے والے نوجوان سنکلپ نگم (23) کے پرائیویٹ پارٹ پر پالتو کتے نے حملہ کر دیا تھا۔ اس کے بعد متاثر سنکلپ نگم کو کے جی ایم یو میں علاج کرانا پڑا۔ کتے کے حملے میں شخص کے پیشاب کی نالی خراب ہوگئی اور اسے دو دن تک میڈیکل کالج میں داخل کرانا پڑا۔ نوجوان نے کتے کے مالک سے معاوضے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
پالتو کتوں کے کاٹنے کے واقعات پر نگرنگم اور سوسائٹی سخت، بنائے جارہے ہیں یہ قوانینگاؤں کے لوگوں کو پیاسا نہیں دیکھ سکا چرواہا، عطیہ کردی 5 اسکوائر فٹ زمینمتاثر نوجوان نے اپنی ایف آئی آر میں بتایا کہ وہ 3 ستمبر کی رات محلے میں جاگرن پروگرام کے بعد پیدل گھر جا رہا تھا۔ شنکر نامی شخص راستے میں شیو مندر کے پاس کتے کو ٹہلا رہا تھا۔ جیسے ہی وہ مندر کے سامنے پہنچا تو کتے نے اس پر حملہ کر دیا۔بچنے کے لیے شور مچایا اور کتے کے مالک شنکر سے مدد مانگی۔ لیکن شنکر نے کتے کو ہٹانے کی کوشش نہیں کی۔ اس نے کسی طرح خود کو کتے کے چنگل سے چھڑایا اور وہاں سے بھاگا۔
متاثر نوجوان سنکلپ نگم کے مطابق کتے نے اس کے پرائیویٹ پارٹ کو بری طرح کاٹا تھا۔ وہ علاج کے لیے لوک بندھو اسپتال گئے تھے، جہاں سے ڈاکٹروں نے اسے کے جی ایم یو بھیج دیا۔ وہاں جانچ کے دوران پتہ چلا کہ کتے کے حملے میں ان کے پیشاب کی نالی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ نوجوان نے قصوروار کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ کتے کے مالک سے معاوضے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔