کچھ سال پہلے تک تعمیرات کے لیے عمومی اشیاءہی استعمال ہوتی تھیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ہم نے سیکھا کہ کسی عمارت کی تعمیر کے وقت صرف اس کی لاگت کا ہی خیال نہیں رکھنا چاہیے بلکہ اس میں استعمال ہونے والے تعمیراتی سامان اور اس کے مرتب ہونے والے اثرات کو بھی اہمیت دی جانی چاہیے۔ آج کی دنیا میں ماحول دوست اور پائیدار تعمیرات بہت ضروری ہیں خاص طور پر سے جب پانی جیسے قدرتی وسائل کی قلت پیدا ہوتی جارہی ہے۔ تو آخر کس طرح ہم ایک ہی وقت میں پائیدار تعمیراتی سامان بھی استعمال کریں اور توانائی اور پانی کی بچت بھی کریں ان خیالات کا اظہار لکھنئو واقع انٹیگرل یونیورسٹی میں انڈین گرین بلڈنگ کونسل، اسٹوڈنٹس چیپٹر کے لانچ ( افتتاح ) کے موقع پر کیا گیا ۔
یونیورسٹی کے پروچانسلر جناب ڈاکٹر سید ندیم اختر،وائس چانسلر پروفیسر جاوید مسرت،رجسٹرار پروفیسر حارث صدیقی اور شعبے کی دیگر اہم شخصیات کی موجودگی میں آئی جی بی سی کے ڈپٹی ایگزیکیوٹو ڈائرکٹر جناب ایم آنند نے انٹیگرل یونیورسٹی میں آئ جی بی ایس اسٹوڈنٹس چیپٹر لانچ کیا ،اس چیپٹر کی شروعات سے یونیورسٹی کے طلباء و اساتذہ کےلئے تحقیق و ترقی اور جدید تعمیراتی معلومات حاصل کرنے کے نئے دروازے کھلیں گے ، آئ جی بی سی کے ڈپٹی ایگزیکیوٹو ڈائرکٹر اور ورڈ جی بی سی ( اے پی این) کے وائس چئر مین نے اس موقع پر واضح کیا کہ کچھ ایسی تدابیر ہیں جن پر عمل کرکے ہم ناقابل تجدید وسائل توانائی کا کم سے کم استعمال اور ان کے استعمال کے وقت اس کے بہتر سے بہتر استعمال کو فروغ دے سکتے ہیں۔
موجودہ ذرائع کودوبارہ قابل استعمال اور ری سائکلنگ کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھنقابل تجدید ذرائع کا زیادہ سے زیادہ استعمالاس کی وجہ سے بہتر بلڈنگ میٹرئیل اور تعمیراتی کاموں کا استعمال بڑھے گا ۔ مقام پر موجود ذرائع کا بہتر سے بہتر استعمال اور حیاتیاتی موسمیاتی تعمیرات کا رجحان بڑھے گا ۔ماہرین یہ بھی مانتے ہیں کہ اس سے قوت کا بھی کم سے کم استعمال ہوگا۔ اسکی برقی سربراہی (لائٹنگ) ایئرکنڈیشننگ اور دیگر ضروریات کیلئے بہتر آلات اشیاءکا استعمال،اوراس میں قابل تجدید ذرائع توانائی کا زیادہ سے زیادہ استعمال ہوگا۔ ویسٹ اینڈ واٹر منیجمنٹ کا بہتر استعمال اور اس میں صاف وشفاف صحت مند اور آرام دہ درون خانہ(انڈور)ورکنگ کنڈیشنس ہونگی ساتھ ہی شیشے کا درست استعمال توانائی کی بچت میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ کھڑکیوں سے جذب ہونے والی حرارت عمارت کا اندرونی درجہ حرارت بڑھانے کا بنیادی سبب ہوتی ہے۔ شمال کی جانب سے آنے والی روشنی نسبتاً ہلکی جبکہ جنوب کی جانب سے آنے والی روشنی سخت ہوتی ہے۔ اس وجہ سے ہم عمارت کے جنوب کی جانب وہ شیشہ استعمال کرتے ہیں جو کم سے کم حرارت جذب کرے اور شمال کی جانب وہ شیشہ استعمال کرتے ہیں جو کم کم سے حرارت روکے۔ یوں بجلی کا بل کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دوہری دیواریں اور چھتیں بھی اندرونی درجہ حرارت کو کم کرنے میں معاون ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ایئر کنڈیشنر بھی کم استعمال ہوتے ہیں۔انورٹر ایئر کنڈیشنگ سسٹمز بھی پیسے کی بچت کا باعث بنتے ہیں۔
ایک بار جب وہ مطلوبہ درجہ حرارت تک پہنچ جاتے ہیں تو یہ فین موڈ پر چلے جاتے ہیں جس سے توانائی کی بچت ہوتی ہے۔لکڑی مہنگی بھی ہوتی جارہی ہے اور اب اس کی دستیابی بھی مشکل ہورہی ہے کیونکہ ہم مزید درخت نہیں کاٹ سکتے۔ تاہم اب ایسی کئی اشیا متعارف ہوچکی ہیں جو کہ لکڑی سے ملتی جلتی ہی ہوتی ہیں اور کھڑکیوں، جافریوں، ریلنگ اور یہاں تک کہ دروازوں کے لیے بھی استعمال ہوتی ہیں۔ یہ مختلف ریزن، پلاسٹک اور دیگر اجزا کو ملا کر تیار کی جاتی ہیں۔ اگرچہ یہ مہنگی ہوتی ہیں لیکن طویل مدت میں یہ بہتر رہتی ہیں کیونکہ انہیں مرمت کی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ عام لکڑی کی طرح سخت موسم میں خراب بھی نہیں ہوتی۔ لکڑی کے متبادل کے طور پر اَن پلاسٹیسائزڈ پولی وینائل کلورائیڈ (یو پی سی) بھی مقبول ہورہا ہے اور کھڑکیوں کی تیاری میں اس کا خاصا استعمال کیا جارہا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔