اپنا ضلع منتخب کریں۔

    اتر پردیش کا بدلتا سیاسی منظر، Azam Khan کی عیادت کیلئے اسپتال پہنچے اکھلیش یادو، مچی ہلچل

    اتر پردیش کے تبدیل ہوتے سیاسی منظر نامے میں ایک بار پھر برسر اقتدار جماعت کا استحکام نمایاں ہے۔ دوسری طرف داخلی انتشار  کی شکار اور اپنے آپ سے جنگ کرتی سماج وادی پارٹی جن مسائل سے دوچار ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں  ہے۔

    اتر پردیش کے تبدیل ہوتے سیاسی منظر نامے میں ایک بار پھر برسر اقتدار جماعت کا استحکام نمایاں ہے۔ دوسری طرف داخلی انتشار کی شکار اور اپنے آپ سے جنگ کرتی سماج وادی پارٹی جن مسائل سے دوچار ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔

    اتر پردیش کے تبدیل ہوتے سیاسی منظر نامے میں ایک بار پھر برسر اقتدار جماعت کا استحکام نمایاں ہے۔ دوسری طرف داخلی انتشار کی شکار اور اپنے آپ سے جنگ کرتی سماج وادی پارٹی جن مسائل سے دوچار ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔

    • Share this:
    لکھنؤ: معروف لیڈر سابق وزیر محمد اعظم خاں اور سماج وادی پارٹی کے سرپرست و سربراہ کے مابین بڑھتے فاصلے، ضمنی الیکشن میں رام پور سے سماج وادی پارٹی کی نمائندگی ، دوہزار چوبیس ۲۰۲۴ کے لوک سبھا الیکش کی تیاری، معروف وکیل اور کانگریس کے سابق لیڈر کپل سبل کی راجیہ سبھا کے لئے نامزدگی ، شیو پال یادو کی نئی سیاسی حکمتِ عملی اور ان سب عوامل اور مسائل کے مابین اعظم خاں کی مصلحت آمیز خاموشی  نے ایک بار پھر  اخباروں چینلوں سیاسی مبصرین اور سیاستدانوں کو بہت کچھ سوچنے کہنے اور کرنے کے لئے مواد فراہم کردیا ہے ۔حال ہی میں دہلی کے اسپتال میں بنامِ عیادت اکھلیش یادو کی اعظم خاں سے تفصیلی ملاقات نے بھی کئی شگوفے، گوشے  اور کئی خطوط ایسے فراہم کردئے ہیں جن کی بنیاد پر قیاس آرائیوں کا سلسلہ تیز ہوا ہے۔ ان مختلف ابواب  میں معروف سیاسی مبصرین کی اپنی اپنی رائے ہے سیاسی مبصر سنتوش شرما کہتے ہیں کہ اکھلیش اور اعظم کے درمیان بڑھ چکے فاصلوں کو کم کرنے کی کوشش میں کپل سبل بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں ساتھ ہی اکھلیش کو کہیں نہ کہیں خود بھی یہ احساس ہوا ہے کہ اگر اعظم خاں واقعی ان سے یا ان کی پارٹی سے ناراض ہوگئے تو بڑے خسارے کے امکانات پیدا ہو  سکتے ہیں۔

    اقلیتی طبقے کی جانب سے اعظم کی حمایت میں اٹھنے والی آوازیں بھی اس احساس کو مزید تقویت دیتی ہیں۔ معروف دانشور سیاسی و سماجی رہنما سید بلال نورانی کہتے ہیں کہ اعظم خاں ایک شخص نہیں ایک شخصیت اور ایک ایسے قد آور لیڈر کا نام ہے جن کی اہمیت کو نہ پارٹی نظر انداز کر سکتی ہے اور نہ پارٹی سربراہ، ایک بڑا ووٹ بنک ان کے ساتھ ہے لہٰذا انہیں نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔ اعظم خاں کے سیتا پور جیل میں قید ہونے کے دوران سماج وادی پارٹی کے مکھیا ، دیگر لیڈروں اور اراکین نے جو خاموشی اختیار کرر کھی تھی اس سے یہ تو معلوم ہوگیا تھا کہ پارٹی کے ایک بنیادی ستون کی حیثیت رکھنے والے رہنما کو پوری طرح فراموش کردیا گیا ہے۔

    اعظم خاں کی رہائی کے لئے نہ کوئی تحریک چلائی گئی نہ دھرنے مظاہرے کئے گیے اور نہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے کوئی ایسا غیر معمولی بیان دیا گیا جس سے مقید ہونے کے بعد اعظم خاں کی اہمیت و حیثیت  اور پارٹی کے حالیہ موقف کا اندازہ لگایا جاسکے ۔ابھی یہ بھی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ ضمنی پارلیمانی الیکش میں اعظم خاں کے گھرانے سے کسی شخص کو  یا انُ کے پسندیدہ کسی رکن کو میدان میں اتارا جاسکتا ہے۔

    سادھو سنتوں کے ملک میں نفرت کا ماحول ملک کے خلاف سازش: اخترالایمان

    کشمیر میں ٹارگیٹ کلنگ کے سلسلے میں ایکشن میں امت شاہ، NSA Ajit Doval کے ساتھ کی میٹنگ

    حالانکہ اس پر ابھی حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔ ان تمام حالات کے دوران پرگتی شیل سماج وادی پارٹی کے سربراہ شیوپال یادو کے بیانات بھی کم اہمیت کے حامل نہیں ایک طرف اکھلیش سے بڑھتی ناراضگی اور دوسری طرف اعظم خاں کی قصیدہ خوانی اور قربت کے پس منظر میں لوگ کسی  نئے سیاسی محاذ کا تصور کررہے ہیں اور اس تعلق سے گردش کرنے والی افواہوں نے کہیں نہ کہیں اکھلیش یادو کی مشکلوں میں بھی اضافہ کردیا ہے۔ اب دیکھنا یہی ہی کہ اتر پردیش کے بدلتے سیاسی خاکے میں اعظم خاں کی معنی خیز خاموشی اور ارباب سیاست کی گفتگو کیا رنگ بھرتی ہے۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: