اپنا ضلع منتخب کریں۔

    نائب صدر جمہوریہ انتخابات : ووٹنگ آج ، این ڈی اے امیدوار وینکیا نائیڈو کی جیت یقینی

    نئی دہلی: ملک کے آئندہ نائب صدر کیلئے آج ووٹنگ ہوگی۔ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے امیدوار ایم ونکیا نائڈو کی جیت تقریباً طے ہے۔

    نئی دہلی: ملک کے آئندہ نائب صدر کیلئے آج ووٹنگ ہوگی۔ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے امیدوار ایم ونکیا نائڈو کی جیت تقریباً طے ہے۔

    نئی دہلی: ملک کے آئندہ نائب صدر کیلئے آج ووٹنگ ہوگی۔ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے امیدوار ایم ونکیا نائڈو کی جیت تقریباً طے ہے۔

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:

      نئی دہلی: ملک کے آئندہ نائب صدر کیلئے آج ووٹنگ ہوگی۔ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے امیدوار ایم ونکیا نائڈو کی جیت تقریباً طے ہے۔ الیکشن میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ممبران پارلیمنٹ حصہ لیں گے۔ ووٹنگ بیلٹ پیپروں کے ذریعہ صبح 10 بجے شروع ہوگی اور شام پانچ بجے تک چلے گی۔ اس کے بعد ووٹوں کی گنتی ہوگی اور شام سات بجے تک نتیجہ آ جانے کی امید ہے۔ اپوزیشن نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے پوتے گوپال کرشن گاندھی کو مشترکہ امیدوار بنایا ہے۔
      حکمراں این ڈی اے کے ممبران پارلیمنٹ کی تعداد کے پیش نظر مسٹر نائیڈو کی جیت یقینی ہے۔ لوک سبھا میں این ڈی کی پوری اکثریت ہے۔ لوک سبھا کی 545 سیٹوں میں سے دو سیٹ خالی ہیں۔ بی جے پی کی 281 اور این ڈی اے کی کُل ملا کر 338 سیٹیں ہیں۔ بی جے پی کے بہار کے سہسرام سے ممبر پارلیمنٹ چھیدی پاسوان عدالتی فیصلے کے سبب ووٹ نہیں دے پائیں گے۔ ایوان بالا میں حکمراں پارٹی کو اکثریت حاصل نہیں ہے۔
      راجیہ سبھا میں کُل 245 سیٹیں ہیں جن میں دو خالی ہیں۔ بی جے پی نے کل ہی کانگریس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے راجیہ سبھا میں 58 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی کا مقام حاصل کیا ہے۔ کانگریس کے 57 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ حالانکہ راجیہ سبھا میں این ڈی اے کے پاس اکثریت نہیں ہے لیکن لوک سبھا میں اس کے اراکین کی تعداد کے مدنظر مسٹر نائیڈو کی جیت میں کسی طرح کا کوئی شک نہیں ہے۔
      نائب صدر ہی راجیہ سبھا کا چیئرمین ہوتا ہے۔ الیکشن میں جیتنے کے لئے ڈالے گئے درست ووٹوں میں سے امیدوار کو 50 فیصد اور ایک ووٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ دونوں ایوانوں میں کُل ملا کر 790 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ این ڈے اے کے لوک سبھا میں 338 اور بی جے پی کے راجیہ سبھا میں 58 اراکین کو جوڑ دیا جائے تو یہ تعداد کُل ممبران پارلیمنٹ کی 50 فیصد سے زیادہ ہوجائے گی۔

      First published: