اپنا ضلع منتخب کریں۔

    25 سال بعد پنجاب میں اتحاد ، یوں ہی ساتھ نہیں آئے ہیں ایس اے ڈی ۔ بی ایس پی ، جانئے وجہ

    Punjab: اس سال اپریل میں شیرومنی اکالی دل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل نے اعلان کیا تھا کہ اگر ان کی پارٹی اگلے اسمبلی انتخابات میں جیت کر سرکار بناتی ہے تو نائب وزیر اعلی دلت کمیونٹی سے ہوگا ۔

    Punjab: اس سال اپریل میں شیرومنی اکالی دل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل نے اعلان کیا تھا کہ اگر ان کی پارٹی اگلے اسمبلی انتخابات میں جیت کر سرکار بناتی ہے تو نائب وزیر اعلی دلت کمیونٹی سے ہوگا ۔

    Punjab: اس سال اپریل میں شیرومنی اکالی دل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل نے اعلان کیا تھا کہ اگر ان کی پارٹی اگلے اسمبلی انتخابات میں جیت کر سرکار بناتی ہے تو نائب وزیر اعلی دلت کمیونٹی سے ہوگا ۔

    • Share this:
      چنڈی گڑھ : پنجاب میں نئے جوڑتوڑ کی بساط بچھ گئی ہے ۔ تقریبا 25 سالوں کے بعد شیرومنی اکالی دل اور بہوجن سماج پارٹی نے اتحاد کرلیا ہے ۔ ایس اے ڈی کے صدر سکھبیر سنگھ بادل نے اس کو پنجاب کی سیاست میں نئی صبح بتایا ، جبکہ بی ایس پی جنرل سکریٹری ستیش چندر مشرا نے کہا کہ آج تاریخی دن ہے اور پنجاب کی سیاست کا بڑا واقعہ ہے ۔

      اس سے پہلے ایس اے ڈی کا بی جے پی کے ساتھ اتحاد تھا ، لیکن گزشتہ سال مرکزی حکومت کے ذریعہ پاس کئے گئے تین زرعی قوانین کو لے کر ایس اے ڈی نے این ڈی اے کا ساتھ چھوڑ دیا ۔ ایس اے ڈی کے ساتھ اتحاد میں بی جے پی 23 سیٹوں پر الیکشن لڑا کرتی تھی ۔

      ان سیٹوں پر اتحاد

      بی ایس پی پنجاب کی 117 اسمبلی سیٹوں میں سے 20 پر الیکشن لڑے گی ، باقی سیٹیں ایس اے ڈی کے حصے میں آئے گی ۔ بی ایس پی کے حصے میں جالندھر کا کرتارپور صاحب ، جالندھر مغرب ، جالندھر شمال ، پھگواڑا ، ہوشیارپور صدر ، داسویا ، روپ نگر ضلع میں چمکور صاحب ، پٹھان کوٹ ضلع میں بسی پٹھان ، سوجان پور ، امرتسر شمال اور امرتسر وسطی وغیرہ سیٹیں آئی ہیں ۔

      بلدیاتی انتخابات میں شکست

      تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ لوک سبھا کے ذریعہ متنازع زرعی قوانین پاس کئے جانے کے بعد ایس اے ڈی نے بی جے پی سے ناطہ توڑ لیا تھا ، لیکن وہ اس تصور کو خارج کرنے میں ناکام رہی کہ اس نے بل کو پاس ہونے سے روکنے کیلئے کچھ نہیں کیا ۔ یہ قانون پاس ہونے کے بعد ہوئے بلدیاتی انتخابات میں اکالی دل کچھ خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکی ۔

      دلت سیاست

      پارٹی کے ایک قریبی ذرائع نے بتایا کہ کسان ابھی بھی زرعی قوانین سے پریشان ہوسکتے ہیں ، اس لئے پارٹی کو لگتا ہے کہ وہ ذات کی بنیاد پر کام کرسکتی ہے اور اس لئے ایک ایسی پارٹی کے ساتھ اتحاد کرسکتی ہے جس نے ریاست میں دلت اکثریتی علاقوں میں تاریخی طور پر اچھی کارکردگی دکھائی ہو ۔ یہی وجہ ہے کہ اکالی نے دوآبہ خطہ کی 23 میں سے آٹھ سیٹیں اتحادی ساتھی کو دیدی ہیں ۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: