نیشنل گرین ٹربیونل کے چیئرمین آدرش کمار گوئل کو ہٹائے جانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ گوئل کو ان کے ایک پرانے فیصلے کیلئے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گوئل کو ہٹائے جانے کی مانگ ایک پریشان کن رجحان کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ عدالتی احکام کی ایک خاصیت ہوتی ہے کہ وہ کبھی کسی جج سے جڑے نہیں ہوتے، وہ عدالت عالیہ کے ذریعے کسی بھی دیگر حکم کے پہلے تک اثر میں رہتے ہیں۔ ہمیشہ عدالت ہی کوئی فیصلہ دیتی ہے۔ فیصلہ دینے کے بعد جج کا کردار ختم ہوجاتا ہے اور فیصلہ اس سے بڑا ہوتا ہے۔ یہ ہندستان کے عدالتی نظام میں ایک طویل وقت سے قائم اور تسلیم شدہ اصول ہے۔
اس کے علاوہ ایک ہی معاملہ الگ الگ ججوں کی جانب سے الگ الگ طریقے سے سنا جا سکتا ہے۔ یہ طریقہ کار سے متعلق ضروریات پر منحصر ہے۔
اس طرح عدالت کے حکم اسے دئے جانے والے کی بنیاد پر نہیں بلکہ، آئینی اور قانونی منصوبہ بندی کے تحت وضاحت اور اثر پاتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ذریعے دئے گئے فیصلے اور احکام عدالتی مثالیں بناتے ہیں اور آئین کے ذریعے ان کے فیصلے کے مطابق اہمیت کی وجہ سے قانون بن جاتے ہیں۔ عدالت کے فیصلے کو بعد کے معاملات میں قانون کے ضروری اصول کے طور پر حوالہ دیا جاتا ہے اور ان کی اہلیت اور شرائط پر وضاحت کی جاتی ہے۔
جسٹس گوئل پر ایک فیصلہ لینے کیلئے حملہ کیا جا رہا ہے جس نے مبینہ طور پر درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل ایکٹ کو کمزور کر دیا ہے۔ واضح ہو کہ مرکزی وزیر اور ایل جے پی لیڈر رام ولاس پاسوان اور ان کے بیٹے چراغ نے جسٹس گوئل کو ہٹانے یا ایس سی ، ایس ٹی کمیونٹی کے ارکان کی جانب سے ایک اور ملک گیر احتجاج کا سامنا کرنے کے لئے مرکزی حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔