اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Muslim Women Rights Day:۔ 1 اگست کو مسلم خواتین کے حقوق کا دن کیوں منایا جاتا ہے؟ جانیے تاریخ اور اہمیت

    نیوز 18 ڈاٹ کام کے مطابق یہ دن مسلم کمیونٹی کی خواتین کی زندگی میں بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ تین طلاق کے خلاف قانون نے انہیں طلاق کے معاملے میں ان پر ہونے والے مظالم سے نجات دلائی ہے۔

    نیوز 18 ڈاٹ کام کے مطابق یہ دن مسلم کمیونٹی کی خواتین کی زندگی میں بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ تین طلاق کے خلاف قانون نے انہیں طلاق کے معاملے میں ان پر ہونے والے مظالم سے نجات دلائی ہے۔

    نیوز 18 ڈاٹ کام کے مطابق یہ دن مسلم کمیونٹی کی خواتین کی زندگی میں بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ تین طلاق کے خلاف قانون نے انہیں طلاق کے معاملے میں ان پر ہونے والے مظالم سے نجات دلائی ہے۔

    • Share this:
      نیوز 18 ڈاٹ کام کے مطابق 1 اگست کو ملک بھر میں یوم حقوق مسلم خواتین (Muslim Women Rights Day) منایا جاتا ہے۔ یہ دن طلاق ثلاثہ (Triple Talaq) کے خلاف قانون کے نفاذ کی نشان دہی کرتا ہے، جو 1 اگست 2019 کو نافذ ہوا تھا۔ قانون کے دو سال مکمل ہونے پر اقلیتی امور کی وزارت نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ 1 اگست کو مسلم خواتین کے حقوق کے دن کے طور پر منایا جائے گا۔ اسی لیے 2021 میں پہلی بار ہندوستانی مسلم خواتین کے حقوق کا دن منایا گیا۔

      نیوز 18 ڈاٹ کام کے مطابق یہ دن مسلم کمیونٹی کی خواتین کی زندگی میں بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ تین طلاق کے خلاف قانون نے انہیں طلاق کے معاملے میں ان پر ہونے والے مظالم سے نجات دلائی ہے۔

      اس دن کا اعلان کرتے ہوئے اقلیتی امور کے سابق وزیر مختار عباس نقوی (Mukhtar Abbas Naqvi) نے بھی تین طلاق کے معاملات میں نمایاں کمی کو تسلیم کیا۔ اے این آئی نے نقوی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’ملک بھر کی مسلم خواتین نے اس قانون کا زبردست خیر مقدم کیا ہے۔‘‘

      گزشتہ سال یہ دن ملک میں مختلف تنظیموں کی جانب سے منایا گیا تھا۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق مختار عباس نقوی، اسمرتی ایرانی اور وزیر محنت بھوپیندر یادو نے قومی دارالحکومت میں مسلم خواتین کے حقوق کے دن پروگرام میں شرکت کی اور کئی مسلم خواتین سے بات چیت بھی کی۔

      تین طلاق جسے طلاق بدعت (Talaq-e-Biddat) بھی کہا جاتا ہے، یہ طلاق کی ایک ایسی شکل ہے جو اسلام میں رائج ہے، جس میں مرد تین بار طلاق دے کر اپنی بیوی کو طلاق دے سکتا ہے۔ مزید یہ کہ مرد کے لیے طلاق کی کوئی وجہ بتانے کی ضرورت نہیں تھی اور طلاق کے وقت بیوی کا بھی وہاں موجود ہونا ضروری نہیں تھا۔

      یہ بھی پڑھیں:

      IND-W vs PAK-W: ہندوستانی خواتین کرکٹ ٹیم نے پاکستان کو دھو ڈالا، مندھانا نے مچایا کہرام

      یہ شائرہ بانو (Shayara Bano) بمقابلہ یونین آف انڈیا (Union Of India) کا معاملہ تھا جس نے اس تاریخی اقدام کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس بات کی وکالت کرتے ہوئے کہ مذکورہ عمل امتیازی اور خواتین کے وقار کے خلاف ہے، شائرہ بانو نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔

      یہ بھی پڑھیں:

      Lebanon: لبنان معاشی دیوالیہ کا شکار! روٹی کیلئے لوگوں کا لمبی لمبی قطاروں میں انتظار

      اس دن کی بہت زیادہ اہمیت ہے، کیونکہ حکومت کا ماننا ہے کہ اس قانون نے ملک کی مسلم خواتین کی ’’خود انحصاری اور خود اعتمادی کو مضبوط کیا ہے اور تین طلاق کے خلاف قانون لا کر ان کے آئینی، بنیادی اور جمہوری حقوق کا تحفظ کیا ہے‘‘۔ ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق 22 اگست 2017 کو اکثریتی فیصلے میں سپریم کورٹ نے طلاق ثلاثہ کو آئین کے دفعہ 14 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے طلاق کے عمل کو ایک طرف کر دیا۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: