اپنا ضلع منتخب کریں۔

    عالمی کتاب میلہ: فیض پر تنازعہ کے درمیان میلے میں نئی ​​نسل خرید رہی ان کی کتابیں

    چار جنوری سے شروع ہوئے 28 ویں کتاب میلے میں سبھی بڑے اور اہم ہندی پبلشرز نے فیض کی کتابیں اپنے اسٹال پر رکھی ہیں لیکن اب بھی ہندی میں فیض کی کوئی بایوگرافی نہیں ہے اور فیض کا مجموعہ شائع نہیں ہوا ہے۔

    چار جنوری سے شروع ہوئے 28 ویں کتاب میلے میں سبھی بڑے اور اہم ہندی پبلشرز نے فیض کی کتابیں اپنے اسٹال پر رکھی ہیں لیکن اب بھی ہندی میں فیض کی کوئی بایوگرافی نہیں ہے اور فیض کا مجموعہ شائع نہیں ہوا ہے۔

    چار جنوری سے شروع ہوئے 28 ویں کتاب میلے میں سبھی بڑے اور اہم ہندی پبلشرز نے فیض کی کتابیں اپنے اسٹال پر رکھی ہیں لیکن اب بھی ہندی میں فیض کی کوئی بایوگرافی نہیں ہے اور فیض کا مجموعہ شائع نہیں ہوا ہے۔

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:
    نئی دہلی۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اےاے) کے خلاف گزشتہ 20 دنوں سے جاری ملک گیر تحریک کے دوران کانپور آئی آئی ٹی میں پاکستان کے انقلابی شاعر فیض احمد فیض کی نظم ’ہم دیکھیں گے‘ پر پیدا ہوئے تنازعہ کی وجہ سے یہ نظم سوشل میڈیا پر اتنی وائرل ہوئی کہ نئی نسل عالمی کتاب میلے میں فیض کی کتابیں خریدنے لگی ہے۔ چار جنوری سے شروع ہوئے 28 ویں کتاب میلے میں سبھی بڑے اور اہم ہندی پبلشرز نے فیض کی کتابیں اپنے اسٹال پر رکھی ہیں لیکن اب بھی ہندی میں فیض کی کوئی بایوگرافی نہیں ہے اور فیض کا مجموعہ شائع نہیں ہوا ہے۔
    دہلی کے سب سے پرانے ہندی پبلشروں میں سے ایک راج پال اینڈ سنز نے 1960 کے قریب پہلی بار فیض کی کتاب ہندی میں شائع کی تھی۔ اس وقت تک فیض کی نظمیں ہندی میں نہیں آئی تھیں۔ ساٹھ سالوں میں فیض غالب کے بعد ہندوستان میں سب سے زیادہ مقبول شاعر ہو گئے۔ راج پال اینڈ سنز کی مالک میرا جوہری نے ’یو این آئی‘ سے کہا کہ 1960 کے ارد گرد میرے والد وشوناتھ ملہوترا نے سب سے پہلے فیض کو ہندی میں شائع کیا۔ دراصل انہوں نے اردو کے مقبول شاعروں کی ایک سیریز شروع کی اور اس کے ایڈیٹر پرکاش پنڈت تھے جن کے اردو کے سبھی بڑے شاعروں سے ذاتی تعلقات تھے۔ یہ سیریز بہت مقبول ہوئی اور پھر ہر سال فیض کی کتابوں کے بے شمار ایڈیشن نکلنے لگے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے چچا دینا ناتھ ملہوترا نے ہند پیکٹ بکس کی شروعات کی اور پھر ایک روپے میں پیپر بیک میں کتابیں فروخت کرنی شروع کردیں۔

    علامتی تصویر


    ہند پاکٹ بکس کے گریش گوئل نے بتایا کہ وہ سنہ 73 میں یہاں کام پر آئے تھے۔ اس وقت فیض کی شاعری کی کتاب ایک روپے میں ملتی تھی۔ ظاہر ہے 1970 سے پہلے دینا ناتھ ملہوترا جی نے یہ کتاب شائع کی تھی۔ راج پال نے ہارڈ باؤنڈ میں شائع کی تو ہند پاکٹ بکس نے پیپر بیک میں۔ اس طرح ہندوستان میں فیض کے مقبول ہونے کا قصہ شروع ہوا اور دیکھتے دیکھتے فیض پاکستان میں ہی نہیں بلکہ ہندوستان میں بھی مشہور ہو گئے۔ اب تو فیض دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ لندن میں بڑے پیمانے پر ان کی پیدائش کی صدی منائی گئی۔
    راج کمل پبلشنگ، وانی پبلشنگ اور نئی کتاب نے بھی ہندی میں فیض کی کتابیں شائع کیں لیکن کاپی رائٹ کی وجہ سے ان کے مجموعے شائع نہیں ہوسکے۔ راج کمل پبیلشنگ کے اشوک ماهےشوری نے بتایا کہ پہلے راج کمل پبلیشنگ سے ان کی چار کتابیں شائع ہوئی ہیں۔ فیض، سارے سخن ہمارے ، نمائندہ نظمیں ، اور میرے دل میرے مسافر پہلے شائع ہوچکی ہیں۔ اب تین مزید کتابیں اس میلے میں کل پرسوں تک آ رہی ہیں جس میں دست صبا اور نقشے فريادی بھی شامل ہیں اور ان کی نظموں اور غزلوں کا مجموعہ بھی۔ پہلی دونوں کتابیں اس کی اصل شکل میں قارئین کے لئے دستیاب ہوں گی۔ ان کی ایڈیٹنگ مشہور مصنف عبدالبسم الله اور صحافی دھرمیندر سشانت نے کی ہے۔
    وانی پبلیشنگ کے ارون ماهےشوری نے بتایا کہ معروف شاعر شہریار کی ایڈیٹنگ میں فیض پر کتاب چند سال پہلے شائع ہوئی تھی۔ اس کے چار ایڈیشن آچکے ہیں۔ اگر فیض کی بیٹی ہمیں کاپی رائٹ کا اختیار دیں تو ہم فیض کا مجموعہ شائع کرنا چاہتے ہیں۔ اردو کے ایم آر پبلشر کے عبدالصمد دہلوی نے بتایا کہ ہم نےفیض کا اردو میں مجموعہ 632 صفحات میں شائع کیا ہے۔ پاکستان میں یہ فیض صاحب کی حیات میں ہی شائع ہو چکا تھا۔ اسے ہم نے نقشہ ہائے وفا کے نام سے شائع کیا۔
    میلے میں بہت سے قارئین نے بتایا کہ کانپور آئی آئی ٹی کے واقعہ اور سوشل میڈیا پر فیض صاحب کی نظم کو ہندو مخالف اور ہندوستان مخالف بتائے جانے پر انہوں نے فیض کو پڑھنا شروع کیا۔ سوشل میڈیا پر فیض کی نظم ہم دیکھیں گے اتنی وائرل ہوئی کہ گارگی پبلیشنگ کے دگمبر نے اس کا بھوجپوری ترجمہ اور ممبئی کے شاعر بودھی ستوا نے اردو ترجمہ شائع کیا ۔ یہی نہیں افسانہ نگار وویک مشرا نے اس نظم کی طرز پر ایک نظم لکھی تو صحافی مینک سکسینہ نے اس پر پروڈی بناکر ’ ہم پھیکیں گے‘ لکھا اور وزیر اعظم نریندر مودی کو ہدف تنقید بنایا۔ اس نظم کو ریڈیو جاکی صائمہ نے بھی اپنی آواز دی جس کا ویڈیو کافی وائرل ہوا ہے۔
    First published: