کرناٹک میں کس کے سر پر سجے گا تاج؟ رائے شماری کا ہوا آغاز، جانیے کیا ہیں شروعاتی رجحانات

کرناٹک میں کس کے سر پر سجے گا تاج؟ رائے شماری کا ہوا آغاز، جانیے کیا ہیں شروعاتی رجحانات

کرناٹک میں کس کے سر پر سجے گا تاج؟ رائے شماری کا ہوا آغاز، جانیے کیا ہیں شروعاتی رجحانات

سال 2018 میں تین پارٹیوں کے درمیان مقابلہ تھا۔ اس دوران کانگریس اور بی جے پی تو ہمیشہ کی طرح آمنے سامنے تھے ہی، لیکن بی ایس پی کے ساتھ اتحاد میں لڑ رہی جے ڈی ایس بھی سخت مقابلہ دیتی نظر آئی تھی۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Bangalore [Bangalore], India
  • Share this:
    کرناٹک میں 10 مئی کو ہوئے اسمبلی انتخابات کے رائے دہی کا فیصلہ آج ہفتہ کو آجائے گا۔آج صبح 8  بجے سے رائے شماری کا آغاز ہوگیا ہے۔ شروعاتی رجحانات بھی بس اب سے تھوڑی ہی دیر بعد سامنے آنا شروع ہوجائیں گے۔ ووٹوں کے گنتی کے مراکز پر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کے لیے سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ بتادیں کہ، 224 سیٹوں پر ہوئی ووتنگ کے بعد 2615 امیدواروں کی قسمت ای وی ایم مشین میں گزشتہ بدھ کو قید ہوگئی تھی۔ اس سال کا الیکشن کافی دلچسپ اس لیے بھی ہے کیونکہ بی جے پی 38 سالوں کی روایتوں کو توڑ کر اقتدار میں ایک مرتبہ پھر واپسی کرنے کے لیے تیاری کررہی ہے، وہیں کانگریس نے بھی پوری طرح بی جے پی کو بے دخل کرکے اقتدار پر قبضے کے لیے کمر کس لی ہے۔

    وہیں ایگزٹ پول کی بات کریں تو زیادہ تر ایگزٹ پول میں کرناٹک میں کانگریس کی حکومت بننے کے اشارے دئیے گئے ہیں، وہیں بی جے پی کو دوسرے نمبر پر دکھایا جارہا ہے۔ جے ڈی ایس کو کنگ میکر کے رول میں بھی بتایا جارہا ہے۔ زیادہ تر پولس سہ رخی اسمبلی کی جانب اشارہ کررہے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:

    کرناٹک:نتائج آج، بی جے پی-کانگریس منصوبہ بندی میں مصروف، آزادامیدواورں سے رابطہ کی تیاری

    پہلے کیا ہوا

    اگر ہم 2018 کے اسمبلی انتخابات پر نظر ڈالیں تو انتخابی شیڈول کا اعلان 27 مارچ کو ہوا تھا اور ووٹنگ 12 مئی کو ہوئی تھی۔ اس کے نتائج 15 مئی کو جاری کیے گئے۔ ان انتخابات میں 72.13 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔


    یہ بھی پڑھیں:

    کرناٹک: بی جے پی توڑے گی38سال کاریکارڈ یا کانگریس کرے گی واپسی، JDSبنے گی کنگ میکر! نتائج آج

    کتنی پارٹیاں اور کیا تھی صورتحال

    سال 2018 میں تین پارٹیوں کے درمیان مقابلہ تھا۔ اس دوران کانگریس اور بی جے پی تو ہمیشہ کی طرح آمنے سامنے تھے ہی، لیکن بی ایس پی کے ساتھ اتحاد میں لڑ رہی جے ڈی ایس بھی سخت مقابلہ دیتی نظر آئی تھی۔ وہیں، کے پی جے پی بھی میدان میں تھی۔ عام آدمی پارٹی نے بھی ریاست کے انتخابی میدان میں اپنے پیر جمانے کی کوشش کردی تھی۔ حالانکہ 15 مئی کو آئے انتخابی نتائج میں کسی کو بھی مکمل اکثریت نہیں ملی اور 104 سیٹوں کے ساتھ بی جے پی سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی۔ لیکن اس کے بعد بھی اکثریت سے 8 سیٹیں دور تھی۔ کانگریس کا ووٹ فیصد تو زیادہ رہا لیکن صرف 78 سیٹ ہی ان کے کھاتے میں آئیں۔ جے ڈی ایس کو صرف 37 سیٹیں ملیں۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: