اپنا ضلع منتخب کریں۔

    معاصر افسانوی ادب کے فکری رجحان پرنظر رکھنا وقت کی اہم ضرورت قرار دیا گیا

    قومی سمینار میں اردو اور ہندی زبان کے ملک کے ممتاز ادیبوں نے شرکت کی اور معاصر افسانوی ادب کے فکری سروکار پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایم پی اردو اکادمی کے اقدام کے وقت کی بڑی ضرورت سے تعبیر کیا۔

    قومی سمینار میں اردو اور ہندی زبان کے ملک کے ممتاز ادیبوں نے شرکت کی اور معاصر افسانوی ادب کے فکری سروکار پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایم پی اردو اکادمی کے اقدام کے وقت کی بڑی ضرورت سے تعبیر کیا۔

    قومی سمینار میں اردو اور ہندی زبان کے ملک کے ممتاز ادیبوں نے شرکت کی اور معاصر افسانوی ادب کے فکری سروکار پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایم پی اردو اکادمی کے اقدام کے وقت کی بڑی ضرورت سے تعبیر کیا۔

    • Share this:
    بھوپال: مدھیہ پردیش اردو اکادمی محکمہ ثقافت کے زیراہتمام بھوپال میں معاصر افسانوی ادب کے فکری رجحان کے عنوان پر قومی سمینار کا انعقاد کیا گیا۔ قومی سمینار میں اردو اور ہندی زبان کے ملک کے ممتاز ادیبوں نے شرکت کی اور معاصر افسانوی ادب کے فکری سروکار پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایم پی اردو اکادمی کے اقدام کے وقت کی بڑی ضرورت سے تعبیر کیا۔

    ادب کے بدلتے رجحا ن پر یوں تو ملک کی مختلف زبانوں میں قومی سمیار کا انعقاد ایک عام بات ہے لیکن مدھیہ پردیش اردو اکادمی ان معنوں میں اہمیت کی حامل ہے کہ اس نے افسانے کا افسانہ کے تحت معاصر  افسانوی ادب کے فکری سروکار کے عنوان سےایسے قومی سمینار کا انعقاد کیاگیا جس میں اردو کے ممتاز دانشوروں کے ساتھ ہندی زبانوں کے اہم دانشوروں نے شرکت کی اور معاصر افسانوی ادب کے فکری رجحان پر سیر حاصل گفتگو کی۔
    مدھیہ پردیش اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے نیوز ایٹین اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ فکشن میں جو عصری رجحانات ہیں ،تبدیلیاں ہیں یا جو عصری حقائق ہیں فکشن کے لئے آج ان کا نفاذ ہو پا رہا ہے کہ نہیں ،آج کا افسانہ نگار اس کا دھیان رکھ رہا ہے کہ نہیں ۔کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ ادب سماج کا آئینہ ہوتا ہے اس لئے ہم نے کوشش ہے کہ ہندی اور اردو دونوں ہی زبانوں کے افسانہ نگاروں کو بلایا جائے ،ناقدین کو بلایا جائے اور ان کے بیچ ایک تقبالی مطالعہ بھی ہو اور ایک گفتگو بھی ہو،جس سے ہماری نئی نسل اور خاص طور پر ریسرچ اسکالر اس سے استفادہ کر سکیں۔ آج نئے فکشن اور عصری رجحانات کے حوالے سے بات کی جا رہی ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
    علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ممتاز ادیب پروفیسر شافع قدوائی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم پی اردو اکادمی نے ایک اہم موضوع کا انتخاب کیا ہے اور اس کے ذریعہ ہم آج کے افسانے کے فکروں کے سروکار کو سمجھ سکیں گے۔ افسانے کا افسانہ یعنی جس کو ہم حقیقت سمجھتے ہیں وہ بھی ایک افسانہ ہوتا ہے اور اس میں افسانہ نگاراپنی زبان و بیان کے ذریعہ حقیقت کو افسانہ بناتا ہے۔ تو ہمارے منظر نامہ میں جو تبدیلی آئی ہے اورکس طرح سے ایک نیا معاشرہ ہمارے سامنے آیا ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جو میڈیا اور ڈیجیٹل ورلڈ کے ذریعہ ہمارے سامنے آرہا ہے تو اس نے کس طرح سے ہمارے افسانے کو متاثر کیا ہے۔ اس میں یہ بتایا جائے گا کہ ایک نیا معاشرہ جسے ہماری میڈیا اور ٹیکنالوجی پیش کر رہی ہے، وہ انسان دوست ہے کہ نہیں اسے بھی مختلف پہلوؤں سے دیکھنے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ سمینار اس لحاظ سے بھی مختلف ہے کہ اس میں صرف افسانے ہی نہیں پڑھے جارہے ہیں بلکہ  اس میں افسانے کے موضوعات پر بھی گفتگو کی جا رہی ہے۔
    وہیں ہندی کے ممتاز افسانہ نگارسنتوش چوبے نے نیوز ایٹین اردو سے بات کرتے ہوئے معاصر افسانوی ادب کے فکری سروکار کے عنوان سے منعقدہ قومی سمینار کے انعقاد کے لئے ایم پی اردو اکادمی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر اردو اور ہندی دو بڑی زبانوں کے ادیب موجود ہیں اور دونوں کے یہاں ہی معاصر افسانوی ادب میں فکری سروکارکے حوالے سے تبدیلی محسوس کی جا رہی ہے۔ افسانوی ادب میں ایک تبدیلی 1990 کے بعد آئی تھی اور دوسری تبدیلی کووڈ کے بعد ہمارے سامنے آئی ہے۔ تو کہانی کیسے بدل رہی ہے۔ معاشرے کی فکری اساس میں ہونے والی تبدیلی کو افسانہ نگار کن کن زاویوں سے دیکھ رہا ہے۔ یوں دیکھا جائے تو دنیا سمٹ بھی رہی ہے، ایک بھی ہو رہی ہے مگر اس کے اندر کی جو لہریں ان میں اندر اندر جو تبدیلی ہو رہی ہے اس کو نظر میں رکھنا بہت اہم ہے۔ ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ کووڈ کے بعد خاندان کو لیکر بھی رجحان میں تبدیلی آئی ہے اور لوگ ایک بار پھر ساتھ رہنا چاہتے ہیں اور یہ سب کچھ ہمارے افسانوی ادب میں لکھا جا رہا ہے۔ اردو اکادمی نے جس موضوع کا انتخاب کیا ہے یہ وقت کی بڑی ضرورت ہے اور اس پر اور بھی گفتگو ہونا چاہیئے۔
    ایم پی اردو اکادمی کے زیر اہتمام معاصر افسانوی ادب کے فکری سروکار کے عنوان سے منعقدہ قومی سمینار کی صدارت کے فرائض ممتاز افسانہ نگار نعیم کوثر نے انجام دیئے۔ سمینار میں ڈاکٹر خالد جاوید، ڈاکٹر نجمہ رحمانی، ڈاکٹر منجری شکلا، اقبال مسعود، چندر بھان راہی اور مظفر اقبال صدیقی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس طرح کے مزید سمینار کے انعقاد پر زور دیا جس سے اردو اور ہندی جیسی دو اہم اور بڑی زبانوں کے ادیب فکری اور لسانی طور پر قریب سے قریب آکر ادب کے بدلتے رجحان پر اپنے خیالات سے اردو اور ہندی زبانوں کے قارئین کو مستفیض کر سکیں۔
    Published by:Nisar Ahmad
    First published: