نئی دہلی: ایسا لگ رہا ہے کہ جاسوسی سافٹ ویئر پیگاسس (Pegasus Spyware) کا موضوع اب مرکز سے ریاستی حکومتوں تک پہنچ گیا ہے۔ اس موضوع پر آندھرا پردیش میں تیلگودیشم پارٹی (TDP) اور وائی ایس آر کانگریس (YSRCP) نے ایک دوسرے پر تنقید کی ہے۔ YSRCP نے سابق وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو (Chandrababu Naidu) کے خلاف جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ دراصل گزشتہ دنوں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے دعویٰ کیا تھا کہ چندرا بابو نائیڈو کی مدت کے دوران آندھرا پردیش حکومت نے یہ اسپائی ویئر خریدا تھا۔ واضح رہے کہ نائیڈو سال سے تک آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ تھے۔
YSRCP کے ترجمان اور رکن اسمبلی گڑیا واڑا امرناتھ نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو نے اپنی مدت کار کے دوران پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کیا تھا۔ انہوں نے ان الزامات کو لے کر مرکزی حکومت سے جانچ کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا کہ چندرا بابو نائیڈو کے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے وائی ایس آر کانگریس سے متعلق کالس اور ڈیٹا کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں۔Exclusive: غلام نبی آزاد نے کہا- سونیا گاندھی کانگریس تنظیم میں تبدیلی کے لئے تیارپورے معاملے کی جانچ ہوامرناتھ نے کہا کہ ’اگر چندرا بابو نائیڈو نے اسپائی ویئر خریدا ہے، تو مرکز اور ریاستی حکومتوں کو جانچ کرنی چاہئے کہ کیا سافٹ ویئر عوامی لیڈروں اور صنعت کاروں کے لئے خریدا گیا تھا۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے، ہم اس معاملے کی پوری جانچ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس سافٹ ویئر کا استعمال کرنا قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔ لوگوں کی بات چیت کو سننا اور ان پر نظر رکھنا ناقابل معافی جرم ہے۔
ممتا بنرجی نے کیا کہا تھا؟واضح رہے کہ بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بدھ کے روز اسمبلی میں انکشاف کیا تھا کہ ان کی حکومت کو پیگاسس اسپائی ویئر کی پیشکش کی گئی تھی، جسے انہوں نے قبول نہیں کیا تھا کیونکہ اس سے لوگوں کی پرائیویسی متاثر ہوتی۔ اس دوران انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ چندرا بابو نائیڈو کی مدت کار کے دوران آندھرا پردیش حکومت نے یہ اسپائی ویئر خریدا تھا۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔