اقلیتوں کی ترقی کو لے کر وزیراعظم مودی کے بیان پر مسلمانوں کا ردعمل، کہی یہ بڑی بات
اقلیتوں کی ترقی کو لے کر وزیراعظم کے بیان پر مسلمانوں کا ردعمل، کہی یہ بڑی بات۔ فائل فوٹو ۔ پی ٹی آیی ۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اقلیتوں کے لئے بڑا پیغام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ان کی ترقی کے لئے کام کرے اور ان کے ووٹوں کو بھول جائے۔ وزیراعظم کے اس پیغام سے اپوزیشن بھی حیران ہے کہ ایک خاص مذہب کی پارٹی کی شبیہ اور سیکولر پیغام، کیا یہ 2024 کیلئے بڑا داو ہے؟ ۔
نئی دہلی : وزیر اعظم نریندر مودی نے اقلیتوں کے لئے بڑا پیغام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ان کی ترقی کے لئے کام کرے اور ان کے ووٹوں کو بھول جائے۔ وزیراعظم کے اس پیغام سے اپوزیشن بھی حیران ہے کہ ایک خاص مذہب کی پارٹی کی شبیہ اور سیکولر پیغام، کیا یہ 2024 کیلئے بڑا داو ہے؟ ۔ وزیراعظم مودی کے اس منتر کے بعد سب کی نظریں پسماندہ سماج پر ٹکی ہوئی ہیں کہ وہ اس منتر کو کس طرح دیکھ رہا ہے کیونکہ یہ ترقی کا معاملہ ہے، پسماندہ سماج اس ترقی اور نئے اقدامات کیلئے کتنا تیار ہے، نیوز 18 کی رپورٹر فرح خان نے مولانا اور پسماندہ مسلمانوں سے بات کی۔ وزیر اعظم نریندر مودی پسماندہ مسلمانوں سے بات کرنے اور انہیں پارٹی سے جوڑنے پر مسلسل زور دے رہے ہیں ۔ پسماندہ برادری کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ہندوستان کی پوری مسلم آبادی میں ان کا حصہ 80 فیصد ہے، ایسے میں بی جے پی مشن 2024 کیلئے اپنے کیمپ میں پسماندہ مسلمانوں کو لانے پر پورا زور دے رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا مقصد پسماندہ مسلمانوں کو بی جے پی کے خیمے میں لانا ہے۔ پسماندہ مسلمانوں کو معاشی طور پر مضبوط بنا کر اور انہیں سرکاری اسکیموں کا فائدہ پہنچا کر بی جے پی اس بڑی کمیونٹی کو اپنے ساتھ لانے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ 2024 میں اس کے 50 فیصد ووٹ شیئر کا ہدف پورا ہوسکے ۔
مولانا اسرار الحق کا کہنا کہ وزیر اعظم نے جو کہا ہے وہ بہت اچھا ہے اور ضروری بھی ہے، یہ سب کا ساتھ سب کا وکاس کو عملی جامہ پہنانے کا وقت ہے، یہ ایک اچھا اقدام ہے، لیکن یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پسماندہ مسلمانوں کو لے کر کچھ کہا گیا ہو، اگر جس بیان بازی اور جس تقریر کیلئے کارکنان کو منع کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ لوگوں کے درمیان جائیں، ان کے معاملات اور ایشوز کو اٹھائیں، ان کی پریشانیوں کو سمجھیں تو جو ملک کا ماحول چل رہا ہے وہ ٹھیک ہوپائے گا ۔ صرف کہہ دینا ہی کافی نہیں ہے۔
مولانا ابرار احمد قاسمی کا کہنا ہے کہ آخر کار دیر آئے درست آئے، لیکن وہی بات ہے نہ کہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے کچھ اور ہوتے ہیں اور کھانے کے کچھ اور ہوتے ہیں، جیسے الیکشن پاس آتا ہے، ویسے ویسے مسلمان زیادہ یاد آتے ہیں، لیکن اگر سچ میں اس مرتبہ ترقی کی بات ہورہی ہے ، اس مرتبہ مسلمانوں کے ایشوز کو اٹھانے کی بات ہورہی ہے اور سب کا ساتھ سب کا وکاس کی بات ہورہی تو پھر ایک تبدیلی آسکتی ہے اور جس طرف ملک جارہا ہے، اس ماحول سے نجات مل سکتی ہے۔
وہیں مولانا مسلم قاسمی کا کہنا ہے کہ مجھے خوشی ہے کہ اس مرتبہ پھر سے اس بات پر زور دیا گیا ہے، لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ اچانک ہی مسلمانوں کا خیال کیوں؟ یہ الیکشن کو لے کر ہے ۔ لیکن جن سنجیدگی سے وزیراعظم نے اس بات کو کہا ہے اور کارکنان کو یہ بھی سمجھایا ہے کہ ووٹ کو نہ دیکھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا جائے تو اگر اس کو حقیقت میں تبدیل کیا جاتا ہے اچھا ہے ۔ لیکن واضح طور پر جس طریقہ سے مسلمانوں کے معاملات کو درکنار کیا جاتا ہے، ان کو سمجھا نہیں جاتا ہے، آٹھ سالوں کے بعد اگر اب ان پر اور ان کی ترقی پر بات کرنے کا سوچا ہے تو یہ اچھا ہے، لیکن یہ باتیں صرف باتیں نہ رہ جائے ، یہ بھی ضروری ہوگا ۔
وہیں راشد علوی کا کہنا ہے کہ آٹھ سالوں میں اب وزیراعظم کو یہ خیال آگیا ہے کہ چلو جو ظلم کیا ہے، جو خاموشی اختیار کی ہے اور جس طریقہ سے مسلمانوں کو ترقی سے دور رکھا گیا ہے، اس کو پورا کیا جائے ۔ اس بات کا بڑی دیر سے خیال آیا ہے ۔ غنیمت ہے کہ آیا تو ہے، لیکن کیا یہ اپنے کارکنان کو جو نفرت آمیز بیان بازی کرتے ہیں، اس کیلئے روک پائیں گے ۔ وزیراعظم مودی کی سوچ تو اچھی ہے، لیکن جو نفرت دماغ میں بھری ہے اور جو سوچ چل رہی ہے، کیا وہ دور ہوپائے گی۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔