اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ترکی میں زلزلے سے جذباتی ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی، یاد آیا کچھ کا زلزلہ، بولے ہم نے بھی دیکھا ایسا خوفناک منظر

    Youtube Video

    ترکی اور شام میں زلزلے سے اب تک 4300 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اسی دوران ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی ترکی میں زلزلے سے ہونے والی تباہی کے بارے میں بات کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi | Turkey, Syria
    • Share this:
      نئی دہلی. ترکی اور شام میں زلزلوں کے جھٹکوں نے تباہی مچادی ہے ، جس کی شدت 7.8 ماپی گئی۔ دوسری جانب منگل کو بھی ترکی میں ایک بار پھر زلزلہ آیا۔ زلزلہ اتنا شدید تھا کہ یہ گزشتہ صدی کے سب سے بڑے سانحات میں سے ایک بن گیا ہے۔ ترکی اور شام میں زلزلے سے اب تک 4300 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اسی دوران ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی ترکی میں زلزلے سے ہونے والی تباہی کے بارے میں بات کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے۔

      موصولہ اطلاعات کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی نے بی جے پی پارلیمانی بورڈ میں ترکی سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس دوران وہ ترکی کے بارے میں بات کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے۔ انہوں نے گجرات کے کچھ علاقے میں آئے 2001 کے زلزلے کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی ایسے خوفناک منظر کا سامنا کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ہندوستان سے ترکی کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی بات کی ہے۔
      اس سے قبل پیر کو بھی وزیر اعظم نریندر مودی نے ترکی میں آنے والے زلزلے پر دکھ کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ انہیں ترکی میں زلزلے سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر بہت دکھ ہوا ہے۔ سوگوار خاندانوں سے میری تعزیت، ساتھ ہی زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ترکی کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

      ترکی میں آج صبح پھر آیا زلزلہ، 4300 سے زائد کی موت، WHO نے دیا یہ انتباہ

      دوست پرآئی مصیبت تو اپنادرد بھولاپاکستان، ترکی کی کرےگامدد، شہبازشریف کریں گےدورہ



       

      ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے بیان کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’ترکی میں زلزلے سے جانی اور مالی نقصان پر دل افسردہ ہے۔ سوگوار خاندانوں سے میری تعزیت۔ زخمی جلد صحت یاب ہوں۔ ہندوستان ترکی کے عوام کے ساتھ یکجہتی سے کھڑا ہے اور اس سانحے سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
      Published by:Sana Naeem
      First published: