اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بنگلورو تشدد معاملہ کی جانچ میں آیا نیا موڑ، ملزم ارون راج کو پولیس نے کیا گرفتار، ہوا یہ بڑا انکشاف

    بنگلورو تشدد معاملہ کی جانچ میں آیا نیا موڑ، ملزم ارون راج کو پولیس نے کیا گرفتار

    بنگلورو تشدد معاملہ کی جانچ میں آیا نیا موڑ، ملزم ارون راج کو پولیس نے کیا گرفتار

    کرناٹک کے بنگلورو تشدد معاملہ کی جانچ میں اب نیا موڑ آیا ہے۔ سینڑل کرائم برانچ (CCB) پولیس نے ایک اور اہم ملزم ارون راج کو گرفتار کرلیا ہے۔ تشدد برپا کرنے والوں کے ساتھ ارون راج مسلسل رابطہ میں تھا۔ اس سلسلے میں پولیس کو ٹھوس ثبوت حاصل ہوئے ہیں۔

    • Share this:
    بنگلورو: کرناٹک کے بنگلورو تشدد معاملہ کی جانچ میں اب نیا موڑ آگیا ہے۔ سینڑل کرائم برانچ (CCB) پولیس نے ایک اور اہم ملزم ارون راج کو گرفتار کرلیا ہے۔ تشدد برپا کرنے والوں کے ساتھ ارون راج مسلسل رابطہ میں تھا۔ اس سلسلے میں پولیس کو ٹھوس ثبوت حاصل ہوئے ہیں۔ تشدد برپا کرنے والوں میں 4 افراد کو ارون راج نے واٹس ایپ کال کیا ہے، اس کا بھی ثبوت پولیس کو حاصل ہوا ہے۔ 18 اگست کی صبح پولیس نے ارون راج کو حراست میں لیا تھا، ارون راج کا موبائل فون، لیپ ٹاپ، ٹیب ضبط کرتے ہوئے سی سی بی کی ٹیکنیکل ٹیم نے کئی اہم معلومات حاصل کی ہیں۔ تشدد کے واقعہ کے ایک اہم ملزم مزمل پاشاہ اور ارون راج کے درمیان  فون پر بات چیت، واٹس ایپ میسیج، ویڈیوزکے تبادلے کے بھی ثبوت پولیس کو ہاتھ لگے ہیں۔

    پولیس کی حراست میں آنے سے قبل ارون راج نے مزمل پاشاہ سے آئے چند مسیجیز، فون کال کو ڈیلیٹ کردیا ہے، لیکن پولیس کو ارون راج کے تشدد برپا کرنے والوں کے ساتھ راست اور مسلسل رابطے میں رہنے کے ثبوت ملے ہیں۔ ان تمام ثبوتوں کی بنیاد پر پولیس نے ارون راج کو گرفتارکرلیا ہے اورکل یعنی 20 اگست کو عدالت کے سامنے ملزم کی حاضری ہوگی۔

    پولیس کی حراست میں آنے سے قبل ارون راج نے مزمل پاشاہ سے آئے چند مسیجیز، فون کال کو ڈیلیٹ کردیا ہے، لیکن پولیس کو ارون راج کے تشدد برپا کرنے والوں کے ساتھ راست اور مسلسل رابطے میں رہنے کے ثبوت ملے ہیں۔
    پولیس کی حراست میں آنے سے قبل ارون راج نے مزمل پاشاہ سے آئے چند مسیجیز، فون کال کو ڈیلیٹ کردیا ہے، لیکن پولیس کو ارون راج کے تشدد برپا کرنے والوں کے ساتھ راست اور مسلسل رابطے میں رہنے کے ثبوت ملے ہیں۔


    کون ہے ارون راج؟

    ملزم ارون راج بنگلورو کے سابق میئر سنپت راج کا قریبی ہے۔ سنپت راج فی الوقت بنگلورو مہانگر پالیکے کے ڈی جے ہلی وارڈ کے کارپوریٹر ہیں۔ ڈی جے ہلی، کے جے ہلی علاقوں میں 11 اگست کی رات تشدد رونما ہوا تھا۔ تشدد کے دوران ہوئی پولیس فائرنگ میں چار نوجوان یاسین پاشاہ، شیخ صدیق، واجد خان، سید ندیم کی موت واقع ہوئی۔ اس تشدد میں پولیس اہلکار سمیت کئی لوگ زخمی بھی ہوئے۔ زبردست مالی نقصان یہاں دیکھنے کو ملا۔ شرپسندوں نے پولیس اسٹیشن، مقامی ایم ایل اے اکھنڈ سرینواس مورتی کے گھر کو آگ لگائی گئی۔ پولیس کی کئی گاڑیوں کو بھی نذر آتش کیا گیا۔ پلکیشی نگر اسمبلی حلقہ کے ایم ایل اے اکھنڈ سرینواس مورتی کے بھانجے نوین کے فیس بک پر توہین آمیز مسیج کے بعد یہ تشدد بھڑک اٹھا۔ اس کے بعد پولیس نے ملزم نوین سمیت 250 سے زائد افراد کو گرفتارکرلیا ہے۔  آج ہوئی ارون راج کی گرفتاری کے بعد معاملہ کی جانچ میں نیا موڑ آیا ہے۔

    ملزم ارون راج بنگلورو کے سابق میئر سنپت راج کا قریبی ہے۔ سنپت راج فی الوقت بنگلورو مہانگر پالیکے کے ڈی جے ہلی وارڈ کے کارپوریٹر ہیں۔
    ملزم ارون راج بنگلورو کے سابق میئر سنپت راج کا قریبی ہے۔ سنپت راج فی الوقت بنگلورو مہانگر پالیکے کے ڈی جے ہلی وارڈ کے کارپوریٹر ہیں۔


    تشدد سے متاثر ڈی جے ہلی کا علاقہ بنگلورو کے پلکیشی نگر اسمبلی حلقہ کا حصہ ہے۔ پلکیشی نگر میں مسلم اور دلت طبقہ کی اکثریت ہے۔ یہ اسمبلی حلقہ 2008 سے ایس سی ک لئے مختص ہے۔ یعنی یہاں ریزرویشن کے تحت دلت امیدوار ہی اسمبلی کا الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ انتخابات میں جیت اور ہار کیلئے یہاں مسلم ووٹ فیصلہ کن سمجھے جاتے ہیں۔  موجودہ ایم ایل اے اکھنڈ سرینواس مورتی مسلسل دوسری مرتبہ یہاں سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ کارپوریٹر سنپت راج بنگلورو مہانگر پالیکے میں اسی اسمبلی حلقہ کے ڈی جے ہلی وارڈ کی  نمائندگی کرتے ہیں۔ سرینواس مورتی اور سنپت راج دونوں کا تعلق دلت طبقہ اور کانگریس پارٹی سے ہے۔ تشدد کے معاملے میں سنپت راج سے دو دن قبل پولیس نے پوچھ گچھ کی ہے۔

    سنپت راج کے قریبی ارون راج کی گرفتاری کے بعد کئی سوالات ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔ کیا دو مقامی دلت لیڈروں کی سیاسی رسہ کشی کیلئے مسلمانوں کا استعمال اور استحصال ہوا ہے۔
    سنپت راج کے قریبی ارون راج کی گرفتاری کے بعد کئی سوالات ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔ کیا دو مقامی دلت لیڈروں کی سیاسی رسہ کشی کیلئے مسلمانوں کا استعمال اور استحصال ہوا ہے۔


    اب سنپت راج کے قریبی ارون راج کی گرفتاری کے بعد کئی سوالات ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔ کیا دو مقامی دلت لیڈروں کی سیاسی رسہ کشی کیلئے مسلمانوں کا استعمال اور استحصال ہوا ہے۔ کیا ایک طبقہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچا کر، تشدد بھڑکا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنےکی کوششیں ہوئی ہیں؟ کیا لاشوں پر گزرکر مستقبل کا سیاسی  راستہ ہموار کرنےکی کوشش کی گئی ہے؟ اس طرح کے کئی سنگین سوالات گردش کررہے ہیں۔ ساتھ ہی کیا مبینہ طور پر فساد میں شامل مسلم طبقہ کے غنڈہ عناصر نے چند سکوں کیلئے پوری ملت کو بدنام کرنے کی حرکت کی ہے؟
    Published by:Nisar Ahmad
    First published: