اپنا ضلع منتخب کریں۔

    کرناٹک میں بی جے پی لیڈر پروین نیٹارو کے قتل کی جانچ NIA کو سونپی گئی

    Praveen Nettaru Murder Case,CM Basavraj Bommai: پروین نیٹّارو ایک پولٹری کی دوکان چلاتے تھے۔ پورے دن کام کرنے کے بعد جب وہ منگل کی رات دوکان بند کرکے گھر لوٹ رہے تھے تبھی ان پر کچھ نامعلوم افراد نے دھار دار ہتھیار سے حملہ کردیا تھا۔ حملہ آور بائیک سے آئے تھے۔

    Praveen Nettaru Murder Case,CM Basavraj Bommai: پروین نیٹّارو ایک پولٹری کی دوکان چلاتے تھے۔ پورے دن کام کرنے کے بعد جب وہ منگل کی رات دوکان بند کرکے گھر لوٹ رہے تھے تبھی ان پر کچھ نامعلوم افراد نے دھار دار ہتھیار سے حملہ کردیا تھا۔ حملہ آور بائیک سے آئے تھے۔

    Praveen Nettaru Murder Case,CM Basavraj Bommai: پروین نیٹّارو ایک پولٹری کی دوکان چلاتے تھے۔ پورے دن کام کرنے کے بعد جب وہ منگل کی رات دوکان بند کرکے گھر لوٹ رہے تھے تبھی ان پر کچھ نامعلوم افراد نے دھار دار ہتھیار سے حملہ کردیا تھا۔ حملہ آور بائیک سے آئے تھے۔

    • Share this:
      نئی دہلی: کرناٹک (Karnataka) کے جنوب کنڑ ضلع میں نوجوان بی جے پی مورچہ کے لیڈر پروین نیٹارو کے قتل (Praveen Nettaru murder Case) معاملے میں ریاستی حکومت نے ایک بڑا فیصلہ لیا ہے۔ بومئی حکومت نے بی جے پی لیڈر کے قتل معاملے کی جانچ قومی تفیشی ایجنسی (NIA) سے کرانے کا فیصلہ لیا ہے۔ اب اس پورے معاملے کی جانچ این آئی اے کرے گی۔ پروین نیٹارو کی منگل کی شب کو کچھ نامعلوم افراد نے قتل کردیا تھا۔

      بی جے پی لیڈر کے قتل کے بعد پارٹی کارکنان نے جم کر مخالفت کی تھی۔ قتل سے متعلق کارکنان اپنی ہی ریاستی حکومت پر سوال اٹھا رہے تھے۔ اب اس معاملے کو این آئی اے کو سونپ دیا گیا ہے۔

      واضح رہے کہ پروین نیٹارو ایک پولٹری کی دوکان چلاتے تھے۔ پورے دن کام کرنے کے بعد جب وہ منگل کی شب دوکان بند کرکے گھر لوٹ رہے تھے تبھی ان پر کچھ نامعلوم افراد نے تیزدھار دار ہتھیار سے حملہ کردیا تھا۔ حملہ آور بائیک سے آئے تھے۔ پروین پر یہ حملہ رات تقریباً 9 بجے کے آس پاس ہوا تھا۔

      حالانکہ اس معاملے میں بومئی حکومت کافی سخت نظر آرہی ہے۔ اس قتل سانحہ کے بعد وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے ایک بڑا بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو کرناٹک میں بھی یوگی ماڈل کو نافذ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یوپی میں جس طرح کی صورتحال ہے، وہاں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بالکل فٹ بیٹھتے ہیں اور اگر کرناٹک میں ضرورت پڑی تو یہاں بھی الگ الگ طریقے سے صورتحال سے نمٹا جائے گا۔
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: