وزیراعظم مودی کی والدہ ہیرابین نہیں رہیں، احمدآباد کے اسپتال میں لی آخری سانس

وزیراعظم مودی کی والدہ ہیرابین نہیں رہیں، احمدآباد کے اسپتال میں لی آخری سانس

وزیراعظم مودی کی والدہ ہیرابین نہیں رہیں، احمدآباد کے اسپتال میں لی آخری سانس

پی ایم مودی نے اس سے پہلے گجرات اسمبلی انتخابات کی مہم چلانے کے بعد گاندھی نگر میں ان کی رہائش گاہ پر اپنی ماں سے ملاقات کی تھی۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Gujarat, India
  • Share this:
    وزیراعظم نریندر مودی کی والدہ ہیرابین کا دیہانت ہوگیا ہے۔ احمدآباد کے اسپتال میں انہوں نے آخری سانس لی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے اس بات کی اطلاع دی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے اپنی والدہ ہیرابین کو خراج پیش کرتے ہوئے لکھا کہ میں جب ان سے 100 ویں سالگرہ پر ملا تو انہوں نے ایک بات کہی تھی، جو ہمیشہ یاد رہتی ہے کہ ’کام کرو دماغ سے اور زندگی بسر کرو پاکیزگی سے۔‘

    بتادیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی والدہ ہیرا بین کو بدھ 28 دسمبر کو احمد آباد کے یو این مہتا اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ہیرا بین اس سال 100 سال کی ہو گئی تھیں، انھیں پہلے بھی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پی ایم مودی کی والدہ کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں اسپتال لے جایا گیا تھا۔


    بچپن میں اپنی ماں ہیرا بین مودی (Heeraben Modi) کے سامنے آئی ہر مشکلات کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے اس سے پہلے کہا تھا کہ میری ماں جتنی سادہ ہیں، اتنی ہی غیر معمولی ہیں۔ بالکل دوسری تمام ماؤں کی طرح۔ چھوٹی سی عمر میں ہی میری ماں نے اپنی ماں کو کھودیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں میری نانی کا چہرہ یا ان کی گود تک یاد نہیں۔ انہوں نے اپنا پورا بچپن اپنی ماں کے بغیر گزارا ہے۔‘

    یہ بھی پڑھیں:

    100 سال کی عمر میں بھی ڈسپلن بھری زندگی گزارتی تھیں ہیرابین، ماں کے روزمرہ کام سے وزیراعظم مودی بھی لیتے تھے ترغیب





    یہ بھی پڑھیں:

    ماں ہیرا با کیلئے پی ایم مودی کا بیحد ہی جذباتی بلاگ، والدہ کے ساتھ گزرے لمحات کو کیا یاد


    پی ایم مودی نے اس سے پہلے گجرات اسمبلی انتخابات کی مہم چلانے کے بعد گاندھی نگر میں ان کی رہائش گاہ پر اپنی ماں سے ملاقات کی تھی۔ دریں اثنا وزیر اعظم نریندر مودی کے چھوٹے بھائی پرہلاد مودی منگل کو بھی ایک کار حادثے میں چوٹیں آئی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق وہ اپنے بیٹے، بہو اور پوتے کے ساتھ بانڈی پور جا رہے تھے، جب ان کی مرسڈیز بینز کار کرناٹک کے میسور کے قریب ڈیوائیڈر سے ٹکرا گئی۔


     
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: