اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مہاراشٹر : انل دیشمکھ کی مشکلات بڑھیں ، بامبے ہائی کورٹ نے دیا سی بی آئی جانچ کا حکم

    مہاراشٹر : انل دیشمکھ کی مشکلات بڑھیں ، بامبے ہائی کورٹ نے دیا سی بی آئی جانچ کا حکم

    مہاراشٹر : انل دیشمکھ کی مشکلات بڑھیں ، بامبے ہائی کورٹ نے دیا سی بی آئی جانچ کا حکم

    عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ انل دیشمکھ وزیر داخلہ ہیں اور پولیس کی جانب سے غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کی جاسکتی ہیں ۔ لہذا سی بی آئی کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اس معاملہ کی تفشیش پندرہ دنوں کے اندر مکمل کر کے اس پر کارروائی کریں ۔

    • Share this:
      ممبئی : بامبے ہائی کورٹ نے آج مہاراشٹرا کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ کی جانب سے کی گئی مختلف مبینہ بدعنوانیوں کی سی بی آئی کے ذریعہ تفشیش کرانے کا حکم جاری کیا ہے ۔ چیف جسٹس دیپنکر دتا اور جسٹس جی ایس کلکرنی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ممبئی کے سابق کمشنر آف پولیس پرم بیر سنگھ کی جانب سے گزشتہ دنوں بامبے ہائی کورٹ میں ایک مجرمانہ عرضداشت کی سماعت کے بعد کی ، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ریاستی وزیر داخلہ انل دیشمکھ کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی مرکزی تفتیشی ایجنسی سے تحقیقات کرائی جائے ۔

      عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ انل دیشمکھ وزیر داخلہ ہیں اور پولیس کی جانب سے غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کی جاسکتی ہیں ۔ لہذا سی بی آئی کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اس معاملہ کی تفشیش پندرہ دنوں کے اندر مکمل کر کے اس پر کارروائی کریں ۔

      بینچ نے یہ بھی کہا کہ یہ ایک غیرمعمولی معاملہ ہے ، جس کی آزادانہ جانچ ہونی چاہئے ۔ بینچ نے سی بی آئی کو ابتدائی جانچ پندر دنوں کے اندر پوری کرنے اور آگے کی کارروائی پر فیصلہ کرنے کی ہدایت دی ۔ بینچ تین مفاد عامہ کی عرضیوں پر سماعت کررہی تھی ۔ ان میں سے ایک عرضی خود پرمبیر سنگھ نے جبکہ دوسری عرضی شہر کی وکیل جے شری پاٹل اور تیسری ایک ٹیچر موہن بھڑے نے دائر کی تھی ، جس میں الگ الگ قدم اٹھانے کی اپیل کی گئی ہے ۔ بینچ نے تینوں نے عرضیوں کا نمٹارہ کیا ۔

      سنگھ نے جو عرضداشت داخل کی تھی اس کے مطابق وزیر داخلہ انل دیشمکھ نے مبینہ طور پر ایک معطل معاون پولیس انسپکٹر سچن وازے سے ہرماہ 100 کروڑ روپے وصولی کا حکم دیا تھا ، اس انکشاف پر ریاست سمیت ملک میں بڑے پیمانے پر سیاسی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی ۔

      نیوز ایجنسی یو این آئی کے ان پٹ کے ساتھ ۔ 
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: