اپنا ضلع منتخب کریں۔

    پنجاب کانگریس صدر نوجوت سنگھ سدھو کے مشیر محمد مصطفیٰ کے خلاف ایف آئی آر درج، اشتعال انگیز تقریر کا ہے الزام

    پنجاب میں 20 فروری کو اسمبلی انتخابات (Punjab Elections 2022) ہونے ہیں۔ اس درمیان پنجاب کانگریس کے سربراہ نوجوت سنگھ سدھو (Navjot Singh Sidhu) کے قریبی اور ان کے مشیر محمد مصطفیٰ کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

    پنجاب میں 20 فروری کو اسمبلی انتخابات (Punjab Elections 2022) ہونے ہیں۔ اس درمیان پنجاب کانگریس کے سربراہ نوجوت سنگھ سدھو (Navjot Singh Sidhu) کے قریبی اور ان کے مشیر محمد مصطفیٰ کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

    پنجاب میں 20 فروری کو اسمبلی انتخابات (Punjab Elections 2022) ہونے ہیں۔ اس درمیان پنجاب کانگریس کے سربراہ نوجوت سنگھ سدھو (Navjot Singh Sidhu) کے قریبی اور ان کے مشیر محمد مصطفیٰ کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

    • Share this:
      چندی گڑھ: پنجاب میں 20 فروری کو اسمبلی انتخابات (Punjab Elections 2022) ہونے ہیں۔ اس درمیان پنجاب کانگریس کے سربراہ نوجوت سنگھ سدھو (Navjot Singh Sidhu) کے قریبی اور ان کے مشیر محمد مصطفیٰ کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ محمد مصطفیٰ (Mohammad Mustafa) نے مبینہ طور پر نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔ ان کی بیان بازی والا یہ ویڈیو وائرل ہوا تھا۔ مبینہ ویڈیو میں سابق ڈی جی پی اور نوجوت سنگھ کے قریبی محمد مصطفیٰ اپنی بیوی اور مالیر کوٹلہ سے کانگریس کی امیدوار اور کابینہ وزیر رضیہ سلطانہ کے لئے انتخابی تشہیر کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے اشتعال انگیز تقریر کرتے ہوئے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔

      واضح رہے کہ محمد مصطفیٰ 20 جنوری کو ایک عوامی جلسے کو خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے اس دوران کہا تھا کہ اگر ان کے پروگرام کے پاس کسی اور کے پروگرام کو اجازت دی گئی تو اس کے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔ دراصل، محمد مصطفیٰ جہاں خطاب کر رہے تھے، وہیں ایک دوسری پارٹی کا پروگرام چل رہا تھا اور اس میں لوگوں کی بھیڑ دیکھ کر محمد مصطفیٰ آگ بگولہ ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہا تھا، ’میں ان کا کوئی جلوس نہیں ہونے دوں گا، میں ایک قومی سپاہی ہوں، میں آر ایس ایس کا ایجنٹ نہیں ہوں، جو ڈر کر گھر میں گھس جاوں گا‘۔

      مبینہ ویڈیو میں سابق ڈی جی پی محمد مصطفیٰ اپنی بیوی اور مالیرکوٹلہ سے کانگریس کے امیدوار اور کابینہ وزیر رضیہ سلطانہ کے لئے انتخابی تشہیر کر رہے تھے۔ اس دوران ان پر اشتعال انگیز تقریر کرنے اور اپنے خطاب میں نازیبا الفاظ کا استعمال کرنے کا الزام لگا۔
      محمد مصطفیٰ 20 جنوری کو ایک عوامی جلسے کو خطاب کر رہے تھے۔ الزام ہے کہ اس دوران انہوں نے کہا کہ اگر ان کے پروگرام کے پاس کسی اور کے پروگرام کو اجازت دی گئی تو اس کے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔ دراصل محمد مصطفیٰ جہاں تقریر کر رہے تھے وہیں ایک دوسری سیاسی پارٹی کا پروگرام تھا اور اس میں لوگوں کی بھیڑ دیکھ کر محمد مصطفیٰ آگ بگولہ ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ میں ان کا کوئی جلسہ نہیں ہونے دوں گا، میں ایک قومی سپاہی ہوں، میں آرایس ایس کا ایجنٹ نہیں ہوں، جو ڈر کر گھر میں گھس جاوں گا۔
      محمد مصطفیٰ نے سیاسی پارٹی اور ضلع انتظامیہ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ اور یہ لوگ میری بات کو اچھی طرح سے سمجھ لیں، اگر میں بگڑ گیا تو کسی کے بھی قابو میں نہیں آوں گا۔ انہوں نے انتظامیہ کو وارننگ دی کہ جہاں بھی ان کا پروگرام ہے، وہاں مخالف جماعتوں کے پروگرام کو اجازت نہیں ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ ایسی حرکت ہوئی تو خدا قسم گھر میں گھس کے ماروں گا، میں قوم کے لئے لڑ رہا ہوں، ووٹ کے لئے نہیں لڑ رہا ہوں۔





      مبینہ نازیبا الفاظ والا یہ ویڈیو سب سے پہلے مبینہ طور پر بی جے پی پنجاب یوتھ ونگ کے ترجمان چرانشو رتن کے ذریعہ شیئر کیا گیا۔ اسے ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی ترجمان شاذیہ علمی نے کہا کہ ہماری ٹیم اور چرانشو کو یہ ویڈیو ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد مصطفیٰ کے ذریعہ اس طرح کا اشتعال انگیز بیان مسلم اکثریتی حلقہ مالیر کوٹلہ میں انتخابی تشہیر کے دوران دیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ محمد مصطفیٰ الیکشن سے قبل اس طرح کے الفاظ کا استعمال کرکے فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

      بی جے پی ترجمان نے پنجاب کانگریس صدر نوجوت سنگھ سدھو سے کہا کہ انہیں اس بارے میں جواب دینا چاہئے اور اس معاملے پر اپنا رخ واضح کرنا چاہئے۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے محمد مصطفیٰ کے اس بیان پر الیکشن کمیشن کو نوٹس میں لینے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ محمد مصطفیٰ کی اہلیہ اور رکن اسمبلی رضیہ سلطانہ کو وہاں سے الیکشن نہیں لڑنے دیا جائے۔

      عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور پنجاب معاملوں کے انچارج راگھو چڈھا نے بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ یہ واضح ہے کہ کانگریس الیکشن سے قبل پنجاب میں امن وامان کی صورتحال کو خراب کرنا چاہتی ہے‘۔ ایک سابق ڈی جی پی اور پی سی سی سربراہ کے مشیر اور چنی حکومت کے قریبی، یہ واضح ہے کہ پارٹی امن وامان کے ماحول کو خراب کرنا چاہتی ہے۔ پارٹی کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ کیا وہ ان بیانات کی حمایت کرتے ہیں اور کیا وہ اپنے مشیروں کے ذریعہ اپنے نظریہ کو عام کر رہے ہیں‘۔

      Published by:Nisar Ahmad
      First published: