کیوں سزا پوری ہونے سے پہلے رہا ہو رہے ہیں نوجوت سنگھ سدھو، حال ہی میں بیوی نے کیا تھا خطرناک بیماری کو لیکر انکشاف

نوجوت سنگھ سدھو Navjot Singh Sidhu  کو سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 19 مئی کو روڈ ریج کیس میں ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔ سدھو سے متعلق یہ معاملہ 1988 کا ہے یعنی 34 سال پرانا ہے۔

نوجوت سنگھ سدھو Navjot Singh Sidhu کو سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 19 مئی کو روڈ ریج کیس میں ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔ سدھو سے متعلق یہ معاملہ 1988 کا ہے یعنی 34 سال پرانا ہے۔

نوجوت سنگھ سدھو Navjot Singh Sidhu کو سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 19 مئی کو روڈ ریج کیس میں ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔ سدھو سے متعلق یہ معاملہ 1988 کا ہے یعنی 34 سال پرانا ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Punjab | Delhi
  • Share this:
    پٹیالہ۔ پنجاب کانگریس کے سابق صدر نوجوت سنگھ سدھو (Navjot Singh Sidhu) کو پٹیالہ جیل سے رہا کیا جائے گا۔ نوجوت سنگھ سدھو کی رہائی سنیچر یعنی یکم اپریل 2023 کی دوپہر 12 بجے سے شام 5 بجے کے درمیان کسی بھی وقت ہوسکتی ہے۔ سدھو کی جلد رہائی ان کی سزا کے دوران کوئی چھٹی نہ لینے کی وجہ سے ہے۔ نوجوت سنگھ سدھو کو سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 19 مئی کو روڈ ریج کیس میں ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔ سدھو سے متعلق یہ معاملہ 1988 کا ہے یعنی 34 سال پرانا ہے۔ سدھو نے دہائیوں پرانے مقدمے میں سزا سنائے جانے کے بعد سرینڈر کر دیا تھا۔ روڈ ریج کیس میں ایک سال کی سزا پانے کے بعد وہ 20 مئی 2022 سے پٹیالہ جیل میں بند ہیں۔

    ساتھ ہی کانگریس پارٹی کو سدھو کی رہائی اور استقبال کے حوالے سے دعوت نامہ بھیجا گیا ہے۔ اس کے لیے مختلف جگہوں پر نوجوت سنگھ سدھو کے بڑے بڑے ہورڈںگز بھی لگائے جا رہے ہیں۔

    جیل میں بند نوجوت سنگھ سدھو کو پتہ چلی بیوی کی خطرناک بیماری، شوہر کو کیوں لکھا، معاف کرنا، آپ کا انتظار نہیں کرسکتی!

    پنجاب کانگریس کے لیڈر نوجوت سنگھ سدھو کو 1988 کے روڈ ریج کیس میں سپریم کورٹ نے ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اس معاملے میں سدھو کو پہلے قتل کے الزامات سے بری کر دیا گیا تھا لیکن انہیں رضاکارانہ طور پر مقتول کو تکلیف پہنچانے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ متاثرہ کے خاندان نے اس معاملے میں پرانے حکم پر دوبارہ غور کرنے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔ اس وقت سندھو کو صرف ایک ہزار جرمانہ ادا کرنے کے بعد بری کر دیا گیا تھا۔

    اہل خانہ کا کہنا تھا کہ یہ صرف مار پیٹ یا دھکا مکی کامعاملہ نہیں ہے۔ بلکہ اسے قتل جیسا سنگین جرم سمجھا جائے۔ یہ الزام لگایا گیا تھا کہ سدھو نے لڑائی کے دوران ایک 65 سالہ شخص کو گھونسا مار دیا تھا۔ اس شخص کی موت شدید چوٹ کی وجہ سے ہوگئی تھی۔ ابتدائی مرحلے میں اس وقت سدھو پر قتل کا مقدمہ چلایا گیا تھا۔ لیکن ٹرائل کورٹ نے انہیں ستمبر 1999 میں ان الزامات سے بری کر دیا تھا۔

    ہاوڑا تشدد پر وزیر داخلہ امت شاہ بھی ایکشن میں، بی جے پی نے کیا NIA جانچ کا مطالبہ

    وہیں اس معاملے میں، 22 مارچ کو نوجوت سنگھ سدھو نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے کہ جس سے پتہ چلتا ہو کہ 65 سالہ شخص کی موت مکے سے ہوئی ہے۔ سدھو نے کہا کہ خاندان اس پرانے کیس کو دوبارہ کھولنے کی بدنیتی پر مبنی کوشش کر رہا ہے۔

    ستمبر 1999 میں انہیں بری کر دیا گیا۔ اس کے بعد پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے لوئر کورٹ کے فیصلے کو پلٹ دیا تھا۔ سدھو کو مجرمانہ قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ سدھو کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس کے بعد سدھو نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ سدھو کے حق میں فیصلہ آیا۔ 15 مئی 2018 کو سپریم کورٹ نے انہیں 1000 روپے جرمانہ ادا کرنے کے بعد رہا کر دیا تھا ۔ وہیں اب روڈ ریج کیس میں نوجوت سنگھ سدھو ( Navjot Singh Sidhu) کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے نوجوت سنگھ سدھو کو ایک سال کی سزا سنائی ہے۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: