مودی سرنیم کیس: راہل گاندھی کی عرضی پر سماعت، ہائی کورٹ نے کہا، عدالت نے سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن فالو کی

Rahul Gandhi: اس دوران ابھیشیک سنگھوی نے دلیل دی کہ مبینہ جرم نہ تو سنگین ہے اور نہ ہی اس میں اخلاقی پستی شامل ہے لہذا سزا کو معطل کیا جانا چاہیے۔

Rahul Gandhi: اس دوران ابھیشیک سنگھوی نے دلیل دی کہ مبینہ جرم نہ تو سنگین ہے اور نہ ہی اس میں اخلاقی پستی شامل ہے لہذا سزا کو معطل کیا جانا چاہیے۔

Rahul Gandhi: اس دوران ابھیشیک سنگھوی نے دلیل دی کہ مبینہ جرم نہ تو سنگین ہے اور نہ ہی اس میں اخلاقی پستی شامل ہے لہذا سزا کو معطل کیا جانا چاہیے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi, India
  • Share this:
    نئی دہلی. مودی سرنیم ہتک عزت کیس میں آج گجرات ہائی کورٹ میں راہل گاندھی کی عرضی پر سماعت ہوئی۔ اس دوران راہل گاندھی کی جانب سے سینئر وکیل ابھیشیک سنگھوی جسٹس ہیمنت ایم پراچک کی بنچ کے سامنے پیش ہوئے۔ اس دوران ابھیشیک سنگھوی نے دلیل دی کہ مبینہ جرم نہ تو سنگین ہے اور نہ ہی اس میں اخلاقی پستی شامل ہے لہذا سزا کو معطل کیا جانا چاہیے۔ وہیں ہائی کورٹ کے جج نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ایم پی ہونے سے ذمہ داری بڑھ جاتی ہے۔

    اس کے علاوہ سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے سماعت کے دوران کہا کہ راہل گاندھی کے مبینہ بیانات کا کوئی ثبوت عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا، 'جس کا نام نہیں لیا گیا، اس نے شکایت کی۔ ملک میں 13 کروڑ مودی ہیں۔ یہ کوئی سنگین جرم نہیں ہے۔ سیاسی دشمنی کی بنا پر مکمل شکایت درج کرائی گئی۔ ہم کیس پر روک لگانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ غیر شناخت شدہ کیس میں شکایت درج نہیں ہو سکتی۔ راہل عوامی نمائندے اور رکن پارلیمنٹ بھی ہیں۔

    برج بھوشن شرن سنگھ کا بڑا بیان، میں WFI چیف کے عہدے سے دے دوں گا استعفیٰ، مگر....

    خواتین پہلوانوں کی شکایت پر برج بھوشن پر 2 FIRدرج، پوکسو ایکٹ کے تحت کیس درج

    بھاگا نہیں ہوں، جانچ میں تعاون کروں گا، FIR درج ہونے سے پہلے برج بھوشن شرن سنگھ کا بیان

    ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا، 'اگر الیکشن کمیشن انتخابات کا اعلان کرتا ہے، تو عدالت اس فیصلے کو کیسے واپس کرائے گی؟ جرم کی سنگینی اتنی نہیں ہے کہ اسٹے نہ دیا جائے۔سنگھوی نے کہا کہ بہت سے معاملات میں 399 کے تحت سزا پر روک لگا دی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ سیشن کورٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کیا ہے۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: