بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین کو دہلی ہائی کورٹ سے بڑی راحت، آبروریزی معاملہ میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم رد
بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین کو دہلی ہائی کورٹ سے بڑی راحت، آبروریزی معاملہ میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم رد
دہلی ہائی کورٹ نے مبینہ آبروریزی اور مختلف معاملات بی جے پی کے لیڈر شاہنواز حسین اور ان کے بھائی کے خلاف کیس درج کرنے کے نچلی عدالت کے حکم کو رد کردیا ہے اور اس کو (نچلی عدالت کو) معاملہ پر نئے سرے سے غور کرنے کا حکم دیا ہے ۔
نئی دہلی : دہلی ہائی کورٹ نے مبینہ آبروریزی اور مختلف معاملات بی جے پی کے لیڈر شاہنواز حسین اور ان کے بھائی کے خلاف کیس درج کرنے کے نچلی عدالت کے حکم کو رد کردیا ہے اور اس کو (نچلی عدالت کو) معاملہ پر نئے سرے سے غور کرنے کا حکم دیا ہے ۔ جسٹس امت مہاجن نے کہا کہ نچلی عدالت کو کیس درج کرنے سے انکار کرنے والے مجسٹریٹ کورٹ کے حکم کو خارج کرنے سے پہلے مشتبہ ملزمین کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دینا چاہئے تھا ۔
عدالت نے حسین برادران کی عرضی پر اپنے حالیہ حکم میں کہا کہ 31 مئی 2022 کے متنازع آرڈر کو رد کیا جاتا ہے ۔ فوجداری نظرثانی پٹیشن نمبر 254/2018 کو بحال کیا جاتا ہے اور درخواست گزاروں کو سننے کا موقع فراہم کرنے کے بعد معاملہ کو از سر نو فیصلہ کیلئے متعلقہ عدالت کو واپس کر لوٹایا جاتا ہے۔ موجودہ معاملہ میں شکایت کنندہ نے الزام لگایا ہے کہ شہباز حسین نے اس کی آبروریزی کی تھی اور اس سے معاملہ کو اجاگر نہ کرنے کیلئے کہا تھا۔ شکایت کنندہ نے دعوی کیا ہے کہ شہباز حسین نے اس سے شادی کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن بعد میں اس کو پتہ چلا کہ وہ پہلے سے ہی شادی شدہ ہے ۔ شکایت کنندہ نے ایک غیر سرکار تنظیم (این جی او) چلانے کا بھی دعوی کیا ہے ۔
شکایت میں یہ بھی الزام لگایا گیا تھا کہ شکایت کنندہ پر گائے کا گوشت کھانے اور اپنا مذہب تدیل کرنے و اسلام قبول کرنے کیلئے بھی دباو ڈالا گیا تھا ۔ شکایت کنندہ نے الزام لگایا ہے کہ اس کا حسین کے ساتھ نکاح ہوگیا تھا، لیکن بعد میں تین مرتبہ طلاق دے کر وہ جائے واقعہ سے بھاگ گئے تھے ۔ شکایت کنندہ کا یہ بھی دعوی ہے کہ سابق مرکزی وزیر شاہنواز حسین نے اپنے بھائی شہباز کے ساتھ سازش رچی تھی۔
مجسٹریٹ عدالت نے خاتون کی شکایت کی بنیاد پر کیس درج کرنے کا حکم دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا تھا کہ اس نے قابل ادراک جرم کا انکشاف نہیں کیا ہے ۔ حالانکہ نچلی عدالت نے ایک نظرثانی کی عرضی پر مندر مارگ پولیس تھانہ کے انچارج کو آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت کیس درج کرنے کا حکم دیا تھا ۔
درخواست گزاروں کے وکیل کی طرف سے ہائی کورٹ میں دلیل دی گئی تھی کہ ان کے خلاف الزامات میں کسی قابل ادراک جرم کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے اور مجسٹریٹ کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست کی سماعت کے دوران ٹرائل کورٹ نے انہیں کوئی نوٹس جاری نہیں کیا۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔