اپنا ضلع منتخب کریں۔

    لال قلعہ تشدد : دہلی پولیس کی کارروائی ہوگی تیز ، جاری کی مزید 20  تصاویر

    لال قلعہ تشدد : دہلی پولیس کی کارروائی ہوگی تیز ، جاری کی مزید 20  تصاویر

    لال قلعہ تشدد : دہلی پولیس کی کارروائی ہوگی تیز ، جاری کی مزید 20  تصاویر

    Republic Day Violence: دہلی پولیس نے لال قلعہ تشدد کے معاملہ میں مبینہ طور پر شامل مزید 20 لوگوں کی تصاویر کی جاری کردی ہے ۔

    • Share this:
      قومی راجدھانی دہلی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر لال قعلہ پر تشدد کے معاملہ میں دہلی پولیس کا ایکشن تیز ہوگیا ہے ۔ ایک مرتبہ پھر ملزمین کی تصاویر جاری کی گئی ہیں ۔ پولیس نے 26 جنوری کو لال قلعہ پر تشدد میں مبینہ طور پر ملوث مزید 20 لوگوں کی تصاویر جاری کی ہیں ۔ اب ان کی شناخت کا عمل بھی تیز کردیا جائے گا ۔ اس سے پہلے دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے 26 جنوری کو دہلی میں ہوئے تشدد معاملہ میں 12 لوگوں کی تصویریں جاری کی تھیں ۔

      ان سبھی پر لال قلعہ میں ہوئے تشدد کے دوران پولیس پر حملہ کرنے کا الزام ہے ۔ اس سے پہلے دہلی پولیس کمشنر ایس این شریواستو نے 26 جنوری کو ہوئے تشدد سے وابستہ ایک ہزار ویڈیوز ملنے کی بات کہی تھی ۔ پولیس مسلسل ملزمین کی دھرپکڑ کررہی ہے ۔



      یوم جمہوریہ کے موقع پر تشدد میں مبینہ طور پر ملوث ان چہروں کی تلاش دہلی پولیس کی کرائم برانچ ایس آئی ٹی کو ہے ۔ کرائم برانچ کی ایس آئی ٹی تشدد کی جانچ کررہی ہے ۔ ان 12 ملزمین کے ہاتھ میں لاٹھی ڈنڈے ہیں ، جنہوں نے لال قلعہ سمیت کئی مقامات پر جم کر تشدد کی وارداتوں کو انجام دیا اور پولیس اہلکاروں پر حملہ بھی کیا تھا ۔

      دہلی پولیس نے شرپسندوں کی شناخت شروع کردی ہے ۔ معاملہ کی جانچ کررہی دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے فارینسک ٹیم کی مدد سے تشدد کرنے والوں کی تصاویر کو صاف کروانا بھی شروع کردیا ۔

      سدھانا نے جاری کیا ویڈیو

      یوم جمہوریہ کے دن دہلی میں نکالی گئی کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد کے الزام میں دہلی پولیس پنجاب کے گینگسٹر لککھا سنگھ سدھانا کی تلاش رہی ہے ۔ اس درمیان دہلی پولیس کی گرفت سے فرار چل رہے سدھانا نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کیا ہے ۔ ویڈیو کے ذریعہ سدھانا نے جہاں کسانوں کی حمایت کی وہیں پولیس کو کھلے عام وارننگ دیتے ہوئے 23 فروری کو ایک اور مظاہرہ کا اعلان کیا ہے ۔ یہ احتجاج بھٹنڈہ میں کرنے کی بات کہی گئی ہے ۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: