اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے مابین تنازع نے پکڑا طول، جانئے کیا ہے وجہ

    یہاں یہ بات اہم ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل کا بورڈ کی جانب سے بھلے ہی شدید رد عمل کا اظہار نہ کیا گیا ہو لیکن اس پیش رفت سے کچھ لوگ اس لئے بے چین اور مضطرب ہوئے ہیں کہ مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا میں بھی ملک کی مختلف ریاستوں کے ممتاز اور با اثر لوگ شریک ہوئے اور باقاعدہ طور پر بورڈ کے پلیٹ فارم سے تمام مسالک کے مسلمانوں کی نمائندگی کی بات کی گئی۔

    یہاں یہ بات اہم ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل کا بورڈ کی جانب سے بھلے ہی شدید رد عمل کا اظہار نہ کیا گیا ہو لیکن اس پیش رفت سے کچھ لوگ اس لئے بے چین اور مضطرب ہوئے ہیں کہ مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا میں بھی ملک کی مختلف ریاستوں کے ممتاز اور با اثر لوگ شریک ہوئے اور باقاعدہ طور پر بورڈ کے پلیٹ فارم سے تمام مسالک کے مسلمانوں کی نمائندگی کی بات کی گئی۔

    یہاں یہ بات اہم ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل کا بورڈ کی جانب سے بھلے ہی شدید رد عمل کا اظہار نہ کیا گیا ہو لیکن اس پیش رفت سے کچھ لوگ اس لئے بے چین اور مضطرب ہوئے ہیں کہ مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا میں بھی ملک کی مختلف ریاستوں کے ممتاز اور با اثر لوگ شریک ہوئے اور باقاعدہ طور پر بورڈ کے پلیٹ فارم سے تمام مسالک کے مسلمانوں کی نمائندگی کی بات کی گئی۔

    • Share this:
    لکھنئو: مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے مابین تنازع بڑھتا جارہا ہے ۔ واضح رہے کہ 23 اور 24 اگست کو  مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کے لکھنئو میں منعقدہ دو روزہ اجلاس میں ملک کی 18 ریاستوں کے اہم علماء کرام  ، حفاظ ، دانشوروں ، مفتیوں اور ملک کی اہم درگاہوں اور خانقاہوں کے سجادہ نشینوں اور نمائندوں نے شرکت کی تھی اور مسلمانوں کو درپیش مسائل کی روشنی میں مستقبل کی حکمت عملی بھی وضع کی گئی تھی۔ ساتھ ہی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ابھی تک کی کارگزاریوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نئے بورڈ کی ضرورت و اہمیت کو واضح کیا گیا تھا ۔

    یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل کا بورڈ کی جانب سے بھلے ہی شدید رد عمل کا اظہار نہ کیا گیا ہو لیکن اس پیش رفت سے کچھ لوگ اس لئے بے چین اور مضطرب ہوئے ہیں کہ مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا میں بھی ملک کی مختلف ریاستوں کے ممتاز اور با اثر لوگ شریک ہوئے اور باقاعدہ طور پر بورڈ کے پلیٹ فارم سے تمام مسالک کے مسلمانوں کی نمائندگی کی بات کی گئی۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ تمام شرکاء نے کہا کہ ہمیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سے کوئی اختلاف نہیں ، ہم اپنے طور پر مسلمانوں کے صرف شرعی مسائل ہی نہیں بلکہ انہیں درپیش ہر طرح کے مسائل حل کرنے کے لئے آواز اٹھانا چاہتے ہیں۔ دبے کچلے پریشان حال لوگوں کی آواز بننا چاہتے ہیں ۔ تاکہ ان لوگوں کو اب مزید بیوقوف نہ بنایا جاسکے۔

    مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کے صدر قاری محمد یوسف عزیزی کہتے ہیں کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے خود کو شریعت تک محدود رکھا اور افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ بورڈ مسلمانو کے شرعئی حقوق کی حفاظت بھی نہ کرسکا ۔ ایم پی ایل بی آئی کے مشیر کفیل ایڈوکیٹ کہتے ہیں کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ چند لوگوں کی شہرت اور شناخت کا پلیٹ فارم ہے ، جہاں سے ملت اسلامیہ کو بیوقوف بنانے کا کام کیا جارہاہے۔

    معروف دانشور و معالج اور جمعیۃ العلماء لکھنئو کے سابق کارگزار صدر ڈاکٹر سلمان خالد کے مطابق لکھنئو میں منعقدہ حالیہ اجلاس میں جو سوالات اٹھائے گئے ہیں وہ بہت اہم ہیں ان پر سنجیدہ غور و خوص کیا جانا چاہئے ۔ سچ تو یہی ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سے ملک کے مسلمان خوش نہیں ہیں اور تین طلاق قانون اور بابری مسجد جیسے محاذوں پر ناکامی کے بعد تو لوگ بڑی تعداد میں مایوس ہوئے ہیں۔ سلمان خالد یہ بھی کہتے ہیں کہ مسلکی تضادات اور علماء کی نا اتفاقیوں سے ملت کو نقصان ہوا ہے لہٰذا اتفاق و اتحاد کے سلسلے میں اقدامات ہونے چاہئیں ۔

    معاونت و مخالفت میں اٹھنے والی آوازوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے قاری یوسف کہتے ہیں کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ میں خانقاہوں اور درگاہوں بلکہ یوں کہا جائے کہ اہل سنت والجماعت کے علماء و دانشوروں کی نمائندگی نہ کے برابر ہے ، اگر ہماری نمائندگی کو ستّر فیصد کیا جائے تو ہم اپنے بورڈ کو ضم کرنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں ۔ بصورت دیگر اب مسلمانوں کی حقوق کی لڑائی مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کے پلیٹ فارم سے ہی لڑی جائے گی ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: