نئی دہلی: سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی (Pranab Mukherjee) کی حالت اب بھی نازک بنی ہوئی ہے۔ وہ مسلسل وینٹیلیٹر سپورٹ پر ہیں۔ اس درمیان سوشل میڈیا (Social Media) پر ان کی موت کی افواہ اڑی۔ ٹوئٹر پر پرنب مکھرجی کی موت کی افواہ ٹرینڈ ہورہی ہے۔ تاہم اہل خانہ اور اسپتال کی طرف سے یہ واضح کردیا ہے کہ پرنب مکھرجی ابھی زندہ ہیں اور وہ وینٹیلیٹر پر ہیں۔
شرمشٹھا مکھرجی نے کہا- کہ یہ جھوٹ ہےسابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کی بیٹی اور کانگریس لیڈر شرمشٹھا مکھرجی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے والد کے بارے میں جو افواہ اڑائی جارہی ہے، وہ بالکل جھوٹ ہے۔ انہوں نےمیڈیا سے گزارش کی ہے کہ وہ انہیں کال نہ کریں۔ شرمشٹھا نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنا موبائل فری رکھنا چاہتی ہیں، جس سے انہیں اسپتال سے والد کے صحت سے متعلق جانکاری ملتی رہے۔
آرمی ہاسپٹل کی طرف سے آج جاری تازہ بلیٹن کے مطابق ان کی حالت اب بھی نازک ہے اور وہ وینٹیلیٹر سپورٹ پر ہیں۔ فوج کے ریسرچ اینڈ ریفرل اسپتال نے اپنے تازہ میڈیکل بلیٹن میں کہا، ’سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کی حالت میں صبح سے کوئی تبدیلی نہیں نظر آئی ہے، وہ کوما جیسی حالت میں ہیں، انہیں کوئی وینٹیلٹر سپورٹ پر رکھا جارہا ہے۔ اس سے قبل پرنب مکھرجی کے بیٹے ابھیجیت مکھرجی نے ٹوئٹ کرکے اطلاع دی تھی کہ ان کی طبیعت ہیموڈائینیمکلی مستحکم ہے۔ یعنی ان کا بلڈ پریشر مستقل ہے اور ساتھ ہی دل بھی کام کر رہا ہے۔
پرنب مکھرجی زندہ، موت کی جھوٹی افواہ: ابھیجیت مکھرجیسابق صدر پرنب مکھرجی کے بیٹے ابھیجیت مکھرجی نے جمعرات کو کہا کہ ان کے والد ابھی زندہ ہیں اور ان کی موت کی افوا جھوٹی ہے۔ کورونا سے متاثرہ سابق صدر کی پیر کے روز نئی دہلی کے ملٹری اسپتال میں خون کا تھکا ہٹانے کے لئے سرجری کی گئی اور ان کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔ مکھرجی ابھی زندہ ہیں اور ان کے دل سے خون کا بہاؤ معمول پر (ہیموڈینامک سٹیبل) چل رہا ہے‘‘ ۔ نامور صحافی سوشل میڈیا پر افواہیں اور فرضی خبریں پھیلارہے ہیں جو اس کا واضح ثبوت ہے کہ میڈیا ملک میں جھوٹ کی فیکٹری بن گیا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔