Operation Kaveri: 'انتہائی خطرناک تھا آپریشن کاویری'، وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بتایا بچاو مہم میں کیا کیا ہوا

Operation Kaveri: 'انتہائی خطرناک تھا آپریشن کاویری'، وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بتایا بچاو مہم میں کیا کیا ہوا ۔ تصویر : اے این آئی ۔

Operation Kaveri: 'انتہائی خطرناک تھا آپریشن کاویری'، وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بتایا بچاو مہم میں کیا کیا ہوا ۔ تصویر : اے این آئی ۔

Operation Kaveri: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اتوار کو کہا کہ ہندوستان نے ابھی ابھی آپریشن کاویری کو پورا کیا ہے، جس کے ذریعہ تقریبا چار ہزار ہندوستانیوں کو سوڈان میں بحران سے متاثرہ خرطوم سے نکالا گیا ۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi | New Delhi
  • Share this:
    نئی دہلی : وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اتوار کو کہا کہ ہندوستان نے ابھی ابھی آپریشن کاویری کو پورا کیا ہے، جس کے ذریعہ تقریبا چار ہزار ہندوستانیوں کو سوڈان میں بحران سے متاثرہ خرطوم سے نکالا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن صرف ایک مرتبہ کا بچاو مشن نہیں تھا بلکہ سب سے مشکل اور خطرناک مشنوں میں سے ایک تھا ۔ اپنے ٹویٹر پر شیئر کئے گئے ایک ویڈیو میں جے شنکر نے بتایا کہ آپریشن کاویری کے دوران حقیقت میں کیا ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کو خطرے سے باہر رکھنے کیلئے مرکزی سرکار نے زیادہ تفصیل پبلک ڈومین میں جاری نہیں کی ۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ بچائے گئے اور واپس لائے گئے لوگوں میں سے گیارہ سے بارہ فیصد کرناٹک سے تھے ۔

    مرکزی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے ابھی ابھی آپریشن پورا کیا ہے ۔ کہیں ، اگر کچھ لوگ ابھی بھی پھنسے ہوئے ہیں تو ہم وہ اضافی کوشش کریں گے، لیکن یاد رکھیں کہ آپریشن کاویری ایک بار کا مشن نہیں تھا، یہ خاص طور سے ایک پیچیدہ آپریشن تھا۔ ہم اس کے بارے میں عوامی طور پر بولنے سے ہچکچا رہے تھے، کیونکہ مجھے فکر تھی کہ اگر ہم نے وہاں اپنے لوگوں کی حالت کو اجاگر کیا تو وہ خطرے میں آسکتے ہیں ۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ مسلح افواج کی مدد سے یہ بچاو مہم چلائی گئی، جس میں کہ فضائیہ کے ذریعہ 17 اڑانیں اور بحریہ کی جہازوں کے ذریعہ پانچ ٹرپ کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب سے خطرناک مشن تھا، جس کیلئے لوگوں نے اپنی جان خطرے میں ڈالی۔

    سبھی پھنسے ہوئے شہریوں کو نکالنے تک خرطوم میں رکی رہی ہندوستانی سفارت خانہ کی ٹیم کی کوششوں کی سراہنا کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ دیگر سفارت خانے تھے، جو لڑائی شروع ہونے پر فورا چلے گئے، لیکن ہمارا سفارت خانہ رکا ہوا تھا، کیونکہ وہاں ہندوستانی تھے۔ سبھی ہندوستانیوں کے جانے کے بعد بھی ہمارا سفارت خانہ رکا رہا۔ سفیر اور ٹیم کو ذمہ داری کا احساس تھا اور انہوں نے کہا کہ وہ مدد کریں گے، کیونکہ ابھی بھی کئی جگہوں پر لوگ پھنسے ہوئے ہیں ۔

    یہ بھی پڑھئے: کرناٹک میں وزیراعظم مودی نے کہا:کانگریس 85 فیصد کمیشن والی پارٹی، لوگوں نے پکڑا اس کا جھوٹ


    یہ بھی پڑھئے: سمندری طوفان موچا کی شدت عروج پر، آندھرا پردیش اور اوڈیشہ میں بارش کا الرٹ



    انہوں نے بتایا کہ جب جنگ بندی ختم ہوئی تو میں نے ان سے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور انہیں کہیں اور منتقل ہونے کیلئے کہا ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: