اپنا ضلع منتخب کریں۔

    سعودی عرب کی جانب سے تبلیغی جماعت پر پابندی لگانا بالکل غلط- دارالعلوم دیوبند کا شدید ردعمل

    دارالعلوم دیوبند اس کی شدید مذمت کرتا ہے اور سعودی حکومت سے گزارش کرتا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرے اور تبلیغی جماعت کے خلاف اس طرح کی مہم سے بچیں۔

    دارالعلوم دیوبند اس کی شدید مذمت کرتا ہے اور سعودی حکومت سے گزارش کرتا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرے اور تبلیغی جماعت کے خلاف اس طرح کی مہم سے بچیں۔

    دارالعلوم دیوبند اس کی شدید مذمت کرتا ہے اور سعودی حکومت سے گزارش کرتا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرے اور تبلیغی جماعت کے خلاف اس طرح کی مہم سے بچیں۔

    • Share this:
      دیوبند: اترپردیش کے دیوبند میں واقع مسلمانوں کے بڑے تعلیمی ادارے دارالعلوم (Daarul Uloom Deoband) نے سعودی عرب کی جانب سے تبلیغی جماعت (Tablighi Jamaat Ban) پر بین لگا دئیے جانے کے فیصلے کی شدید مخالفت کی ہے۔ دارالعلوم نے کہا کہ تبلیغی جماعت پر لگائے گئے الزامات بے ایمانی اور بے بنیاد ہیں۔ سعودی حکومت کو اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ دیگر دیوبندی علماوں نے بھی سعودی عرب حکومت کے اس فیصلے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے ناراضگی ظاہر کی ہے۔

      دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے سعودی حکومت کے فیصلے پر شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغی جماعت اپنے قیام کے پہلے دن سے ہی مسلمانوں کو مسجدوں سے جوڑنے کا کام کررہی ہے اور اس کی توسیع قریب قریب پوری دنیا میں ہوئی ہے۔ تبلیغی جماعت اور اس سے جڑے لوگوں پر شرک، بدعت اور دہشت گردی کا الزام بالکل بے ایمانی اور بے بنیاد ہے۔ دارالعلوم دیوبند اس کی شدید مذمت کرتا ہے اور سعودی حکومت سے گزارش کرتا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرے اور تبلیغی جماعت کے خلاف اس طرح کی مہم سے بچیں۔ وہیں مفتی اسد قاسمی نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے لوگ امن اور بھائی چارے کی بات کرتے ہیں، دین کی بات کرتے ہیں۔ اُن پر اس طرح پابندی لگانا بالکل غلط ہے۔

      بتادیں کہ سعودی عرب کے مذہبی امور کی وارت نے حال ہی میں تبلیغی جماعت کو دہشت گردی کا دروازہ قرار دیتے ہوئے اُس پر پابندی لگادی تھی۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے جب دارالعلوم دیوبند نے سعودی عرب کی کھلے عام مذمت کی ہے۔

      مشہور مسلم کارکن ظفر سریش والا نے کہا، ’میں سعودی عرب کے فیصلے سے حیران ہوں، کیونکہ تبلیغی جماعت ہمیشہ سے کسی بھی کٹروادی سوچ کی مخالف رہی ہے۔ جماعت نے سبھی جدید جہادی آندولنوں کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ یہاں تک کہ طالبان نے بھی کئی مرتبہ تبلیغی جماعت کے خلاف بات کی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے تبلیغ کو دہشت گردی کے دروازے کے طو رپر بتانا ناقابل یقین اور ناقابل قبول ہے۔


      قومی، بین الاقوامی اور جموں وکشمیر کی تازہ ترین خبروں کےعلاوہ تعلیم و روزگار اور بزنس کی خبروں کے لیے نیوز18 اردو کو ٹویٹر اور فیس بک پر فالو کریں ۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: