اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Google Doodle Fatima Sheikh Birthday: ملک کی پہلی مسلم ٹیچر فاطمہ شیخ کی 191 کی جینتی آج، گوگل نے بنایا ڈوڈل

    Google Doodle Fatima Sheikh Birthday: فاطمہ شیخ نے سماجی مصلح جیوتی باپھولے اور ساوتری بائی پھولے کے ساتھ مل کر 1848 میں غیر ملکی لائبریری کی شروعات کی تھی، یہ ملک میں لڑکیوں کا پہلا اسکول مانا جاتا ہے۔

    Google Doodle Fatima Sheikh Birthday: فاطمہ شیخ نے سماجی مصلح جیوتی باپھولے اور ساوتری بائی پھولے کے ساتھ مل کر 1848 میں غیر ملکی لائبریری کی شروعات کی تھی، یہ ملک میں لڑکیوں کا پہلا اسکول مانا جاتا ہے۔

    Google Doodle Fatima Sheikh Birthday: فاطمہ شیخ نے سماجی مصلح جیوتی باپھولے اور ساوتری بائی پھولے کے ساتھ مل کر 1848 میں غیر ملکی لائبریری کی شروعات کی تھی، یہ ملک میں لڑکیوں کا پہلا اسکول مانا جاتا ہے۔

    • Share this:
      فاطمہ شیخ نے سماجی مصلح جیوتی باپھولے اور ساوتری باپھولے کے ساتھ مل کر 1848 میں سودیشی لائبریری کی شروعات کی تھی، یہ ملک میں لڑکیوں کا پہلا اسکول مانا جاتا ہے۔ فاطمہ شیخ کی پیدائش آج ہی کے دن یعنی 9 جنوری 1831 کو پنے میں ہوئی تھی۔ وہ اپنے بھائی عثمان کے ساتھ رہتی تھیں۔ جب پھولے جوڑے کو دلت اور غریبوں کو تعلیم دینے کی مخالفت میں ان کے والد نے گھر سے نکال دیا تھا تو عثمان خواجہ اور فاطمہ نے انہیں پناہ دی تھی۔

      فاطمہ شیخ کے گھر میں سودیشی لائبریری کا قیام گھر میں ہی ہوا تھا۔ یہیں فاطمہ شیخ اور پھولے جوڑے نے معاشرے کے غریب اور محروم طبقات اور مسلم خواتین کو تعلیم دینے کا کام شروع کیا تھا۔ پونے کے اسی اسکول میں ان لوگوں کو تعلیم دینے کے لئے مہایگ شروع ہوا تھا، جن میں ذات، مذہب اور جنس کی بنیاد پر اس وقت تعلیم سے محروم رکھا جاتا تھا۔



      بچوں کو بلانے جاتی تھیں گھرگھر

      فاطمہ شیخ بچوں کو اپنے گھر میں پڑھنے کے لئے گھر گھر بلانے جاتی تھیں۔ وہ چاہتی تھیں کہ ہندوستانی ذات پات کے نظام کی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے محروم طبقات کے بچوں کو لائبریری میں آکر پڑھیں۔ وہ پھولے جوڑے کی طرح زندگی بھر تعلیم اور مساوات کے لئے جدوجہد کرتی رہیں۔ اپنے اس مشن میں انہیں بھاری رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ معاشرے کے موثر طبقات نے ان کے کام میں رخنہ اندازی کی۔ انہیں پریشان کیا گیا، لیکن فاطمہ شیخ اور ان کے معاونین نے ہار نہیں مانی۔
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: