ہم جنس شادی: مخالفت میں سامنے آئی جمعیت علمائے ہند، سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے فریق بنانے کا کیا مطالبہ

ہم جنس شادی: مخالفت میں سامنے آئی جمعیت علمائے ہند، سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے فریق بنانے کا کیا مطالبہ

ہم جنس شادی: مخالفت میں سامنے آئی جمعیت علمائے ہند، سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے فریق بنانے کا کیا مطالبہ

جمعیت علمائے ہند نے سپریم کورٹ میں داخل اپنی عرضی میں کہا گیا کہ مخالف جنس کی شادی ہندوستانی قانونی نظام میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • New Delhi, India
  • Share this:
    سپریم کورٹ میں ہم جنس شادی کو قانونی طور پر تسلیم کرنے کے لیے 5 ججوں کی آئینی بنچ سماعت کررہی ہے۔ اس پر آئندہ سماعت 18 اپریل کو ہونی ہے۔ مرکز نے دلیل دی ہے کہ یہ ہندوستان کے خاندانی نظام کے خلاف ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے میں جمعیۃ علماء ہند بھی کود پڑی ہے۔ جمعیت نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو تسلیم کرنے کی مخالفت کی ہے اور سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

    جمعیت علمائے ہند نے سپریم کورٹ میں داخل اپنی عرضی میں کہا گیا کہ مخالف جنس کی شادی ہندوستانی قانونی نظام میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ شادی کا تصور ’کسی بھی دو افراد‘ کے اتحاد کی سماجی اور قانونی شناخت سے کہیں زیادہ ہے۔ ہم جنس شادی کو تسلیم کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے، جمعیت علما ہند نے اسے اس معاملے میں فریق بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی پہچان قائم شدہ سماجی اصولوں پر مبنی ہے۔ متعدد قانونی دفعات ہیں جو مخالف جنس کے درمیان شادی کو یقینی بناتی ہیں۔ اس کی پہچان قائم شدہ سماجی اصولوں پر مبنی ہے۔ یہ نئے ترقی یافتہ ویلیو سسٹم کی بنیاد پر بدلتے ہوئے تاثرات کی بنیاد پر تبدیل نہیں ہو سکتا۔

    یہ بھی پڑھیں:

    اس سال خوب جھلسائے گی گرمی، ہیٹ ویو کا الرٹ، جانئے اپریل سے جون تک کیسا رہے گا موسم

    یہ بھی پڑھیں:

    ہم جنس پرستوں کی شادی کے مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے جمعیت کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہم جنسوں کی شادیوں کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرنے والی درخواستوں شادی کے تصور کو کمزور کررہی ہیں، کیونکہ شادی ایک مستحکم ادارہ ہے۔ اس کے ساتھ جمعیت نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ متعدد قانونی دفعات ہیں جو مخالف جنس کے درمیان شادی کو یقینی بناتی ہیں۔ اس میں شادی سے پیدا ہونے والی وراثت، جانشینی، اور ٹیکس کی ذمہ داریوں سے متعلق مختلف حقوق کے ساتھ قانونی دفعات ہیں۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: