نئی دہلی: سپریم کورٹ (Supreme Court) نے کیرل کے صحافی صدیقی کپّن (Siddique Kappan) کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اترپردیش کے ہاتھرس میں ہوئی آبروریزی کے حادثہ کے بعد متاثرہ کی فیملی سے ملنے جاتے وقت گرفتار کئے گئے صدیق کپّن دو سال سے جیل میں ہیں۔
صدیق کپّن کو ضمانت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آئندہ چھ ہفتوں تک انہیں دہلی پولیس کے پاس رپورٹ کرنا ہوگا اور اس کے بعد کیرلا پولیس کے پاس وقت وقت پر پیش ہونا ہوگا۔ اس کے علاوہ، انہیں اپنا پاسپورٹ بھی جمع کرانا ہوگا۔ آپ کو بتادیں کہ ہاتھرس جاتے وقت گرفتار کئے گئے صدیق کپّن پر الزام ہے کہ ان کے تعلقات پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) سے ہیں۔

یوپی حکومت کی طرف سے تمام دلیلیں دی گئیں، لیکن سپریم کورٹ نے کہا کہ صدیق کپن کے پاس سے ایسا کچھ نہیں ملا ہے، جس سے یہ ثابت ہو کہ ان کا جیل سے باہر ہونا خطرناک ہے۔
ہائی کورٹ نے خارج کردی تھی ضمانت عرضییوپی حکومت کی طرف سے تمام دلیلیں دی گئیں، لیکن سپریم کورٹ نے کہا کہ صدیق کپن کے پاس سے ایسا کچھ نہیں ملا ہے، جس سے یہ ثابت ہو کہ ان کا جیل سے باہر ہونا خطرناک ہے۔ اس سے قبل، الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو بینچ نے صدیق کپّن کی ضمانت عرضی کو خارج کردیا تھا، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

سپریم کورٹ نے جمعہ کو نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر غور کرنے سے انکار کردیا ہے۔
نوپور شرما کی گرفتاری سے متعلق عرضی عدالت عظمیٰ سے خارجوہیں دوسری جانب، پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم (Prophet Muhammad) کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کے معاملے میں بی جے پی (BJP) کی سابق ترجمان نوپور شرما (Nupur Sharma) کو سپریم کورٹ (Supreme Court) نے بڑی راحت دے دی ہے، جی ہاں، سپریم کورٹ نے جمعہ کو نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر غور کرنے سے انکار کردیا ہے۔ وکیل ابو سہیل (Abu Sohail) نے سپریم کورٹ میں یہ عرضی داخل کی تھی۔ عرضی میں افسران کو نوپور شرما کے خلاف کارروائی کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ سابق بی جے پی لیڈر نوپور شرما کو پیغمبر محمدﷺ کے خلاف نفرت آمیز بیان دینے اور مسلم طبقے کی جذبات کو مجروح کرنے کے لئے ان پر کارروائی کی جائے اور انہیں گرفتار کیا جائے۔ ہندوستان کے چیف جسٹس یویو للت کی صدارت والی بینچ نے عرضی گزار ابو سہیل کو عرضی واپس لینے کا مشورہ دیا۔ بینچ نے کہا کہ یہ آسان اور نقصاندہ لگ سکتا ہے، لیکن اس کے دور رس نتائج ہیں۔ اس کے بعد ابو سہیل نے اپنی عرضی واپس لے لی اور اس طرح عرضی خارج کردی گئی۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔