جے شنکر نے پاکستان سے مخاطب ہوکرکہا۔ سرحد پار سے دہشت گردی پر قابو پانا ہوگا

Youtube Video

وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے پاکستان کے وزیر خارجہ کے سامنے دہشت گردی کے معاملے پردو ٹوک انداز میں اپنی بات رکھی ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ دہشت گردی کو ہر طرح سے روکنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر وعدوں کے باوجود دہشت گردی کی لعنت تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Panaji (Panjim, India
  • Share this:
    شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن سمٹ (ایس سی او سمٹ) میں، وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے پاکستان کے وزیر خارجہ کے سامنے دہشت گردی کے معاملے پردو ٹوک انداز میں اپنی بات رکھی ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ دہشت گردی کو ہر طرح سے روکنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر وعدوں کے باوجود دہشت گردی کی لعنت تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ ہمارا پختہ یقین ہے کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔ سرحد پار دہشت گردی سمیت اس کی تمام شکلوں کو روکنا ہوگا۔ دہشت گردی کا مقابلہ شنگھائی تعاون تنظیم کے بنیادی مقاصد میں سے ایک ہے۔

    جے شنکر نے کہا کہ ایس سی او نے سرحد پار دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے پر اتفاق کیا ہے۔ ہندوستان شنگھائی تعاون تنظیم میں امن اور استحکام کو فروغ دینے، کثیرالجہتی تعاون کی ترقی کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ دنیا کووڈ-19، جغرافیائی سیاسی ہلچل کی وجہ سے بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں

    جے شنکر نے کہا کہ ان واقعات نے عالمی سپلائی چین کو درہم برہم کر دیا ہے۔ جب کہ دنیا COVID-19 وبائی بیماری اور اس کے نتائج سے دوچار ہے، دہشت گردی کا خطرہ بلا روک ٹوک جاری ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ دہشت گردی پر آنکھیں بند کرنا ہمارے سلامتی کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

    جے شنکر نے کہا کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے مالی اعانت فراہم کرنے والے چینل کو بغیر کسی امتیاز کے ضبط کر کے بلاک کیا جانا چاہیے۔ افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال ہماری توجہ کا مرکز ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ افغان عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کوششوں کو تیز کیا جانا چاہیے۔ جے شنکر نے کہاscoاس کے فیصلوں کا اثر پوری دنیا پر پڑے گا۔ جے شنکر نے کہا کہ ایس سی او کی ہماری صدارت میں، ہم نے 100 سے زیادہ میٹنگز اور تقریبات کا کامیابی سے انعقاد کیا ہے، جن میں 15 وزارتی سطح کی میٹنگیں بھی شامل ہیں۔
    Published by:Mirzaghani Baig
    First published: