نیٹ ورک 18 کی سینئر اینکر حنا زبیر صدیقی تلنگانہ اسٹیٹ ایوارڈ سے سرفراز

 ای ٹی وی اردو کے بعد حنا زبیر نیٹ ورک 18 سے وابستہ ہوئیں اور یہاں بھی انہوں نے اپنی فطری صلاحیتیوں کا بھر پور مظاہرہ کیا۔ تلنگانہ حکومت کے ذریعہ معیاری اور با مقصد صحافت کے لئے انہیں اسٹیٹ ایوارڈ سے سرفراز کیا جانا اس کا بین ثبوت ہے ۔

ای ٹی وی اردو کے بعد حنا زبیر نیٹ ورک 18 سے وابستہ ہوئیں اور یہاں بھی انہوں نے اپنی فطری صلاحیتیوں کا بھر پور مظاہرہ کیا۔ تلنگانہ حکومت کے ذریعہ معیاری اور با مقصد صحافت کے لئے انہیں اسٹیٹ ایوارڈ سے سرفراز کیا جانا اس کا بین ثبوت ہے ۔

ای ٹی وی اردو کے بعد حنا زبیر نیٹ ورک 18 سے وابستہ ہوئیں اور یہاں بھی انہوں نے اپنی فطری صلاحیتیوں کا بھر پور مظاہرہ کیا۔ تلنگانہ حکومت کے ذریعہ معیاری اور با مقصد صحافت کے لئے انہیں اسٹیٹ ایوارڈ سے سرفراز کیا جانا اس کا بین ثبوت ہے ۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi | Hyderabad
  • Share this:
    حنا زبیر کا شمار ملک مشہور خاتون اینکر میں ہوتا ہے ۔حنا زبیر کی تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہوئی ۔ تعلیم سے فراغت کے بعد وہ رامو جی کے ذریعہ شروع کئے گئے ملک کے پہلے اردو چینل ای ٹی وی اردو سے وابستہ ہوئیں ۔یہاں انکی ذہنی نشو و نما میں ای ٹی وی اردو نے بنیاد کا کردار ادا کیا ۔ ای ٹی وی اردو کے بعد حنا زبیر نیٹ ورک 18 سے وابستہ ہوئیں اور یہاں بھی انہوں نے اپنی فطری صلاحیتیوں کا بھر پور مظاہرہ کیا۔ تلنگانہ حکومت کے ذریعہ معیاری اور با مقصد صحافت کے لئے انہیں اسٹیٹ ایوارڈ سے سرفراز کیا جانا اس کا بین ثبوت ہے ۔

    حکومت تلنگانہ کے ذریعہ پیوپلس پلازہ حیدر آباد میں منعقدہ پر وقار تقریب میں حنا زبیر کو مثالی صحافت کے لئے جب ریاست تلنگانہ کی وزیر برائے آئی ٹی کے ٹی آر کی موجودگی میں وزیر تعلیم سویتا اندرا ریڈی کے ہاتھوں اعزاز سے سرفراز کیا گیا تو پورا ہال تاليوں سے گونج اٹھا۔

    ہندوستان بنےگا اسلامی ملک! بہار میںPFI کے ذریعے یو اے ای سے کروڑوں کی فنڈنگ، 5 گرفتار

    KCR کے گھر تک پہنچی جانچ، منیش سسودیا اور کویتا کو آمنے ۔ سامنے بٹھاکرEDکرے گی پوچھ گچھ

    حنا زبیر صدیقی اپنا مینٹر مشہور صحافی و نیٹ ورک ایٹین کے گروپ ایڈیٹر راجیش رینہ کو مانتی ہیں ۔ انہوں نے اس موقع پر ریاست تلنگانہ حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے نیٹ ورک 18  گروپ کے منتظمین و چینل کے ذمہ دران کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔

     
    Published by:Sana Naeem
    First published: