اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ’سیترنگ‘طوفان سے نمٹنے کے لیے بنگال حکومت تیار، لوگوں کو محفوظ مقامات پر کیا منتقل

    ’سیترنگ‘طوفان سے نمٹنے کے لیے بنگال حکومت تیار، لوگوں کو محفوظ مقامات پر کیا منتقل

    ’سیترنگ‘طوفان سے نمٹنے کے لیے بنگال حکومت تیار، لوگوں کو محفوظ مقامات پر کیا منتقل

    ’سیترنگ‘ کی وجہ سے بھاری سے بہت زیادہ سطح کی بارش ہونے اور 90 سے 100 کلومیتر فی گھنٹے کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے، جو 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار پکڑ سکتی ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • West Bengal, India
    • Share this:
      مغربی بنگال حکومت نے ’سیترنگ‘ طوفان کے اثر سے ہونے والے ممکنہ نقصان سے بچنے کے لئے سبھی احتیاطی قدم اٹھائے ہیں، جن میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانا اور کیمپوں میں راحتی سامان کی سپلائی شامل ہے۔ ایک اعلیٰ عہدیدار نے پیر 24 اکتوبر کو یہ اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ آفات سماوی محکمہ کی کئی ٹیموں کے ساتھ ایس ڈی آر ایف اور این ڈی آر ایف کے جوانوں کو ریاست کے ساحلی علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے۔

      ایک اعلیٰ عہدیدار نے پی ٹی آئی سے کہا کہ، سیاحوں ور ماہی گیروں کو سمندر میں نہیں جانے دیا جارہا ہے۔ ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس اور نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کے اہلکاروں کے ساتھ پولیس کی خصوصی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔ ہم کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتے۔"

      ان علاقوں کو رکھا گیا الرٹ پر
      انہوں نے محکمہ موسمیات کے بلیٹن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی 24 پرگنہ، شمالی 24 پرگنہ اور مشرقی مدناپور کے انتظامیہ کو الرٹ پر رکھا گیا ہے کیونکہ ان اضلاع میں ’سیترنگ‘ کی وجہ سے بھاری سے بہت زیادہ سطح کی بارش ہونے اور 90 سے 100 کلومیتر فی گھنٹے کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے، جو 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار پکڑ سکتی ہے۔ طوفان کے آج 25 اکتوبر کی شروعات میں بنگلہ دیش کے تنکونا جزیرے اور سینڈوپ کے درمیان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      Exclusive:فدائن حملہ تھاکوئمبتورمیں مندر کے پاس ہوا دھماکہ- نیوز18 سے خفیہ ذرائع نے کی بات

      یہ بھی پڑھیں:
      طوفان ’سیترنگ‘ بنگلہ دیش سے ٹکرانے کا خطرہ، آج کئی اضلاع میں شدید بارش کا اندیشہ

      لوگوں کو محفوظ مقامات پر لے جایا گیا
      محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ پیر کی صبح یہ سمندری جزیرے سے قریب 430 کلومیٹر جنوب میں مرکز تھا۔ عہدیدار نے کہا کہ ساحلی علاقوں میں رہنے والوں میں سے زیادہ تر کو محفوظ سہارا دیا گیا ہے، جہاں پینے کے پانی کے تھیلیوں، دواوں، دودھ اور کھانے کی سپلائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ’ہم نے ضلع انتظامیہ سے کوئی خطرہ مول نہیں لینے کو کہا ہے۔ جیسے جیسے دن گزرتا جائے گا، موسم خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ ہم نے لوگوں کو صلاح دی ہے کہ اگر طوفان کی وجہ سے بھاری بارش ہوتی ہے تو وہ گھر کے اندر ہی رہیں۔ ‘
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: