نئی دہلی: مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے اتوار کو کانگریس لیڈران جے رام رمیش اور پون کھیڑا کو قانونی نوٹس بھیج کر کہا کہ وہ ان پر اور ان کی بیٹی پر لگائے گئے ‘بے بنیاد اور جھوٹے‘ الزامات کے لئے معافی مانگیں۔ اسمرتی ایرانی نے یہ قدم کانگریس لیڈران کے ذریعہ الزام لگائے جانے کے ایک دن بعد اٹھایا ہے۔ جے رام رمیش اور پون کھیڑا نے اسمرتی ایرانی کی 18 سالہ بیٹی جوئیش ایرانی پر گوا میں غیر قانونی طریقے سے بار چلانے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے وزیر پر نشانہ سادھتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے انہیں کابینہ میں برخاست کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر کانگریس لیڈر بلا شرط اور واضح طور پر معافی نہیں مانگتے ہیں اور اپنے الزام واپس نہیں لیتے ہیں تو اسمرتی ایرانی ان کے خلاف دیوانی اور مجرمانہ کارروائی شروع کریں گی۔ اسمرتی ایرانی کے ذریعہ بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کانگریس لیڈران نے وزیر کی نوجوان بیٹی پر حملہ کیا، جو یونیورسٹی میں سال اول کی طالبہ ہیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جوئیش ایرانی نے کبھی بھی کوئی بار یا کوئی تجارتی انٹرپرائز ’چلانے‘ کے لئے کسی لائسنس کے واسطے درخواست نہیں کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ انہیں گوا میں آبکاری محکمہ نے کوئی وجہ بتاو نوٹس نہیں بھیجا ہے، جیسا کہ کانگریس لیڈران نے الزام لگایا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے، ’یہ الزام نہ صرف ہماری موکل اور ان کی بیٹی کی عزت کو نقصان پہنچاتے ہیں، بلکہ ان کے وقار کو مجروح کرنے کی بھی کوشش کی ہے‘۔
کانگریس نے ہفتہ کے روز اسمرتی ایرانی کی برخاستگی کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کی بیٹی پر گوا میں ایک غیر قانونی بار چلانے کا الزام لگایا تھا۔ وہیں، اسمرتی ایرانی نے پلٹ وار کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیشنل ہیرالڈ معاملے میں ان کے سخت رخ کے سبب ان کی بیٹی پر گاندھی فیملی کے اشارے پر ’بدنیتی پر مبنی‘ الزام لگایا گیا ہے۔ نوجوان کانگریس کارکنان نے اتوار کو گوا میں اس ریستوراں کے باہر احتجاج کیا، جس کے بارے میں کانگریس کا دعویٰ ہے کہ یہ اسمرتی ایرانی کی بیٹی کا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔