اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بنگلورو ڈی جے ہلی، کے جی تشدد معاملہ، کلیئم کمشنر کو اب تک صرف 3 درخواستیں موصول

    بنگلورو میں 11 اگست کو پیش آئے ڈی جے ہلی، کے جی ہلی تشدد معاملہ میں ریاستی حکومت نے کلیئم کمشنر کی تقرری کی ہے۔ تشدد میں مالی اور جانی نقصان اٹھانے والے متاثرہ افراد اس دفتر پہنچ کر ضروری دستاویزات کے ساتھ درخواست دے سکتے ہیں۔ 28 فروری 2021 درخواست دینے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

    بنگلورو میں 11 اگست کو پیش آئے ڈی جے ہلی، کے جی ہلی تشدد معاملہ میں ریاستی حکومت نے کلیئم کمشنر کی تقرری کی ہے۔ تشدد میں مالی اور جانی نقصان اٹھانے والے متاثرہ افراد اس دفتر پہنچ کر ضروری دستاویزات کے ساتھ درخواست دے سکتے ہیں۔ 28 فروری 2021 درخواست دینے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

    بنگلورو میں 11 اگست کو پیش آئے ڈی جے ہلی، کے جی ہلی تشدد معاملہ میں ریاستی حکومت نے کلیئم کمشنر کی تقرری کی ہے۔ تشدد میں مالی اور جانی نقصان اٹھانے والے متاثرہ افراد اس دفتر پہنچ کر ضروری دستاویزات کے ساتھ درخواست دے سکتے ہیں۔ 28 فروری 2021 درخواست دینے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

    • Share this:
    بنگلورو میں 11 اگست کو پیش آئے ڈی جے ہلی، کے جی ہلی تشدد معاملہ میں ریاستی حکومت نے کلیئم کمشنر کی تقرری کی ہے۔  وظیفہ یاب جج جسٹس ایچ کے کیمپنا کو اس کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا ہے۔ 21 جنوری 2021 سے بنگلورو کے بال بروہی گیسٹ ہاوس میں کلیئم کمشنر کا دفتر قائم ہے۔ تشدد میں مالی اور جانی نقصان اٹھانے والے متاثرہ افراد اس دفتر پہنچ کر ضروری دستاویزات کے ساتھ درخواست دے سکتے ہیں۔ 28 فروری 2021 درخواست دینے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ تاہم جسٹس کیمپنا نے کہا کہ اس آخری تاریخ میں توسیع کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کمیشن کو صرف 3 عرضیاں موصول ہوئی ہیں جو نجی گاڑیوں کے نقصان کے سلسلے میں ہیں۔ لہذا متاثرہ افراد جلد سے جلد کمیشن کے دفتر سے رجوع ہوکر ضروری دستاویزات کے ساتھ اپنی عرضیاں پیش کریں۔
    واضح رہے کہ 11 اگست 2020 کو اہانت رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے خلاف ہوئے احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن کو آگ لگائی گئی تھی۔ پولیس کی کئی گاڑیوں، نجی گاڑیوں، مقامی ایم ایل اے اکھنڈا سرینواس مورتی، اور چند دیگر گھروں نذر آتش کیا گیا تھا۔ تشدد پر قابو پانے کیلئے ہوئی پولیس فائرنگ میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تشدد میں زخمی ایک اور شخص کی اسپتال میں موت واقع ہوئی تھی۔ اس تشدد میں ہوئے مالی اور جانی نقصان کے سلسلے میں کرناٹک ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق کلیئم کمشنر نامزد کرنے کی ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی۔ اس ہدایت پر عمل کرتے ہوئے کرناٹک حکومت نے اس معاملے میں کلیئم کمشنر مقرر کیا ہے۔
    تشدد برپا کرنے والے افراد اور تنظیموں سے ہرجانہ وصول کرتے ہوئے نقصان اٹھانے والے متاثرین کو معاوضہ دینا اس کلیئم کمشنر کی عین ذمہ داری ہے۔ تاہم ہرجانہ کا تعین ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے ذریعہ کیا جائے گا۔ تشدد میں ہوئے نقصان کی زیادہ سے زیادہ دوگنا رقم فساد برپا کرنے والوں سے وصول کرتے ہوئے ادا کی جائے گی۔
    سرکاری املاک کو ہوئے نقصان ، نجی املاک کو ہوئے نقصان، کسی شخص کے زخمی یا موت سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانا اس کمیشن کا دائرہ کار ہے۔ ساتھ ہی حکام اور پولیس کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کے خرچ و اخراجات بھی اس میں شامل رہیں گے۔
    نقصان کا اندازہ لگانے کیلئے Assessor کی تقرری عمل میں لائی جائے گی۔ کلیئم کمشنر اور Assessor ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ سے ہدایات حاصل کرتے ہوئے سرکاری اور غیر سرکاری ذرائع سے نقصانات کے ویڈیوز اور دیگر ثبوت حاصل کرسکتے ہیں تاکہ نقصان اور فساد برپا کرنے والوں کے درمیان تعلق قائم کرسکیں۔ نقصان کی بھرپائی کی ذمہ داری حقیقی مجرموں اور اجلاس کے منتظمین پر عائد ہوگی ۔

    کلیئم کمشنر جسٹس ایچ کے کیمپنا نے کہا کہ اس معاملے میں مقامی ایم ایل اے اکھنڈا سرینواس مورتی، جن کا گھر اور گاڑیاں تشدد میں جل کر خاکستر ہوئی تھیں، اب تک انہوں نے اپنی عرضی نہیں سنوپی ہے۔ تشدد میں پولیس اسٹیشن اور پولیس کی گاڑیوں تشدد میں تباہ ہوئی ہیں، محکمہ پولیس کی جانب سے بھی کلیئم کمشنر کو اب تک کوئی درخواست پیش نہیں کی گئی ہے۔ جسٹس کیمپنا نے ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی تشدد کے متاثرین سے درخواست کی ہے کہ وہ جلد سے جلد تشدد میں ہوئے نقصان کے سلسلے میں کلیئم کمشنر کے دفتر پہونچ کر درخواستیں پیش کریں۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: