11 اگست 2020 کی رات بنگلورو کے ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی علاقوں میں اہانت رسول کے خلاف ہوئے احتجاج کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس واقعہ میں پولیس اسٹیشن، مقامی ایم ایل اے کے گھر، چند دیگر مکانات اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی تھیں۔ اس تشویش ناک واقعہ کو گزرے 7 ماہ مکمل ہوچکے ہیں ۔ 4 مسلم نوجوانوں کی ہلاکت اور بڑے پیمانے پر ہوئی گرفتاریوں سے شہر کے مسلم سماج میں بے چینی دیکھنے کو مل رہی تھی ۔ مسلم تنظیموں نے توہین رسالت کے معاملہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ کے بعد رونما ہوئے تشدد کو بھی مذہب اسلام کے خلاف قرار دیا تھا ۔ تقریبا 500 افراد کی گرفتاری کے بعد بے قصوروں کی رہائی کیلئے آوازیں اٹھ رہی تھیں ۔
اب کئی متاثرہ خاندانوں کو عدالت سے راحت ملتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ گزشتہ چند دنوں سے ملزمین کی رہائی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ اس پورے معاملہ میں مفت قانونی چارہ جوئی کررہے سیکولر ایڈوکیٹس فرنٹ کا کہنا ہے کہ بے قصور نوجوانوں کی رہائی کیلئے جاری کوششوں کو بڑی کامیابی حاصل ہو رہی ہے۔ سیکولر ایڈوکیٹس فرنٹ کے مطابق اس پورے معاملے میں 456 گرفتاریاں ہوئی تھیں ان میں اب تک 218 ملزمین کی ضمانت پر رہائی عمل میں آچکی ہے۔
سیکولر ایڈوکیٹس فرنٹ کے جنرل سیکرٹری شاہ الحمید نے کہا کہ ڈی جے ہلی کیس میں 66 افراد کی رہائی ہوئی ہے جبکہ کے جی ہلی کیس میں 99 افراد کی رہائی عمل میں آئی ہے۔ کل 165 ملزمین بنگلورو کی سینٹرل جیل سے رہا ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنگلورو سینٹرل جیل میں 375 قیدیوں میں 165 افراد کی رہائی کے بعد باقی 210 ملزمین کی رہائی کیلئے سیکولر ایڈوکیٹس فرنٹ کی جانب سے کوششیں کی جارہی ہیں۔ دوسری جانب بلاری جیل میں قید 81 افراد میں 53 کی رہائی ہوچکی ہے۔ باقی ملزمین کی رہائی کیلئے ضمانت کی عرضداشت داخل کی جارہی ہے۔
فرنٹ کے رکن اور سینئر ایڈوکیٹ پی عثمان نے کہا کہ ابتداء میں 300 سے زائد نوجوانوں کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمات درج کئے جانے کی بات کہی گئی تھی ، لیکن این آئی اے کی جانب سے چارج شیٹ داخل کئے جانے کے بعد تصویر واضح ہوچکی ہے۔ ڈی جے ہلی کیس میں 24 اور کے جی ہلی کیس میں 25 ملزمین اس طرح کل 49 افراد کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔ پی محمد نے کہا کہ سیکولر ایڈوکیٹس فرنٹ یواے پی اے کے تحت گرفتار ملزمین کی رہائی کیلئے بھی ضمانت کی عرضیاں داخل کررہا ہے۔ لہذا عدالت سے امید ہے کہ یو اے پی اے کے معاملے میں بھی کئی نوجوان جلد رہا ہوں گے۔
سیکولر ایڈوکیٹس فرنٹ کے نائب چیئرمین سید عشرت اللہ نے کہا کہ شیورٹی پر رہا ہونے والے افراد کورٹ کی سماعت کے موقع پر غیر حاضر نہ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک جو افراد رہا ہوچکے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ معاملہ سے بری ہوگئے ہیں، ایسے افراد کو جب بھی عدالت میں حاضر ہونے کیلئے کہا جائے تو وہ حاضر ہوکر عدالت کے احکامات پر عمل کریں۔ ایسا نہ کرنے پر ملزمین کی رہائی کیلئے جن افراد نے شیوریٹی دی ہے ، انہیں پریشانی اٹھانی پڑ سکتی ہے۔
سید عشرت اللہ نے کہا کہ سیکولر ایڈوکیٹس فرنٹ نے اس پورے معاملے میں بے قصور نوجوانوں کی رہائی کیلئے ابتداء سے ہی مختلف سطح پر کوششیں کی ہیں۔ اس معاملہ میں یو اے پی اے نافذ کئے جانے کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی گئی تھی ، اس کا اثر یہ ہوا کہ این آئی اے کی جانب سے چارج شیٹ فائل کئے جانے کے بعد 80 فیصد ملزمین کے اوپر سے یو اے پی اے ہٹا لیا گیا ہے ۔ اس طرح ایک بڑی کامیابی سیکولر ایڈوکیٹس فرنٹ کو حاصل ہوئی ہے ۔
نائب صدر سید عشرت اللہ نے کہا کہ 200 سے زائد ملزمین کی رہائی کے بعد اب جو ملزمین جیلوں میں قید ہیں ان کے خلاف 10 سے لیکر 30 معاملات تک درج ہیں۔ ان میں بے قصور نوجوانوں کی رہائی کیلئے کرناٹک کے امیر شریعت مولانا صغیر احمد رشادی کی سرپرستی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں سیکولر ایڈوکیٹس فرنٹ کے وکلاء، سیاسی لیڈروں میں ایم ایل اے ضمیر احمد خان، کے جے جارج، ایم ایل سی نصیر احمد اور مختلف ملی تنظیموں کے نمائندے شامل ہیں۔ سید عشرت اللہ نے کہا کہ اس معاملے میں تمام بے قصور نوجوانوں کی رہائی اور انہیں باعزت بری کئے جانے تک امیر شریعت مولانا صغیر احمد رشادی کی سرپرستی میں جدوجہد جاری رہے گی۔
سیکولر ایڈوکیٹس فرنٹ کے صدر سید اشتیاق احمد نے کہا کہ اس معاملے میں فرنٹ نے سماجی ذمہ داری کو سامنے رکھتے ہوئے مفت خدمات انجام دی ہیں۔ متاثرہ غریب خاندانوں کو ہر ممکن مفت قانونی مدد فراہم کی ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔