بی آرایس لیڈرکےکویتاکاخواتین کیلئےبڑاقدم، ’پارلیمنٹ کےموجودہ سیشن میں خواتین کےریزرویشن بل کوکیاجائےمنظور‘

وہ  10 مارچ کو دہلی میں خواتین ریزرویشن بل کے مطالبے کے تحت کریں گی احتجاج۔

وہ 10 مارچ کو دہلی میں خواتین ریزرویشن بل کے مطالبے کے تحت کریں گی احتجاج۔

سال 2014 اور 2019 کے عام انتخابات میں بی جے پی کے منشور کا حوالہ دیتے ہوئے سابق رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ بھگوا پارٹی نے اس پر اب تک عمل نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ کم از کم اب بی جے پی کو اس پر عمل کرنا چاہئے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Hyderabad, India
  • Share this:
    بھارت راشٹرا سمیتی (BRS) کی فعال لیڈر کے کویتا (K Kavitha) نے 10 مارچ کو دارالحکومت نئی دہلی میں ایک روزہ بھوک ہڑتال کرنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے موجودہ سیشن میں خواتین کے ریزرویشن بل (Women's Reservation Bill) کو متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔ تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی دختر کے کویتا نے ایک این جی او بھارت جاگروتھی (Bharat Jagruthi) کے زیراہتمام پرامن احتجاج کا اعلان کیا، اس دوران خواتین کے ریزرویشن بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

    کے کویتا نے کہا کہ ہم بھارت جاگروتھی کے تحت 10 مارچ کو دہلی کے جنتر منتر پر دھرنا پرامن احتجاج کریں گے۔ ہم 29 ریاستوں سے خواتین کی متعدد تنظیموں اور مختلف سیاسی جماعتوں کو مدعو کر رہے ہیں۔ ہم ہر اس شخص کو مدعو کر رہے ہیں جو خواتین کو بااختیار بنانے میں یقین رکھتا ہے۔

    خواتین ریزرویشن بل کا تاریخی پس منظر:

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ خواتین ریزرویشن بل کے تحت پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں خواتین کی 33 فیصد نمائندگی کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ پہلی بار 1996 میں متعارف کرایا گیا تھا، اس کے 27 سال تک ہنوز زیر التواء ہے۔ کے کویتا نے کہا کہ اس معاملے کے حل کیلئے چار کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں لیکن کبھی کچھ نہیں کیا گیا۔ یہ بل 2010 میں راجیہ سبھا میں پاس ہوا تھا، لیکن 2014 میں 15ویں لوک سبھا کی تحلیل کے بعد یہ ختم ہو گیا۔

    خواتین ریزرویشن بل کیوں ضروری ہے؟

    بی آر ایس ایم ایل سی کے کویتا نے کہا کہ اگر ہم دوسری قوموں کے برابر ترقی کرنا چاہتے ہیں تو ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے اس اجلاس میں ویمن ریزرویشن بل پیش کیا جائے۔ ہمیں لگتا ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانے میں سیاسی بااختیار ہونا ایک اہم پہلو ہے۔ ہر کوئی بات کر رہا ہے لیکن کوئی اس پر احتجاج نہیں کر رہا ہے۔ ہم یہ خواتین کی ترقی کے لیے کرنا چاہتے ہیں اور ہم اس کے لیے پرعزم ہیں۔

    سال 2014 اور 2019 کے عام انتخابات میں بی جے پی کے منشور کا حوالہ دیتے ہوئے سابق رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ بھگوا پارٹی نے اس پر اب تک عمل نہیں کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: 

    انھوں نے کہا کہ کم از کم اب بی جے پی کو اس پر عمل کرنا چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ خواتین کے ریزرویشن بل کو پارلیمنٹ کے اس اجلاس یا اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے۔

    ’ناری شکتی.....‘

    وزیر اعظم پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ایم نریندر مودی لال قلعہ سے ’ناری شکتی‘ کی بات کرتے ہیں، لیکن خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کچھ نہیں کرتے، جس کا ملک کو احساس ہو گیا ہے۔
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: