کرناٹک میں 5 دسمبر کو بند، مراٹھا کارپوریشن کےخلاف کنڑ تنظیموں کا پر زور احتجاج
کرناٹک میں 5 دسمبر 2020 بروز سنیچر کو مختلف کنڑ تنظیموں نے بند کی کال دی ہے۔ مراٹھا ترقیاتی کارپوریشن قائم کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کے خلاف یہ بند منایا جارہا ہے۔
- news18 Urdu
- Last Updated: Dec 04, 2020 02:18 PM IST

کرناٹک میں 5 دسمبر 2020 بروز سنیچر کو مختلف کنڑ تنظیموں نے بند کی کال دی ہے۔ مراٹھا ترقیاتی کارپوریشن قائم کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کے خلاف یہ بند منایا جارہا ہے۔
بنگلورو: کرناٹک میں 5 دسمبر 2020 بروز سنیچر کو مختلف کنڑ تنظیموں نے بند کی کال دی ہے۔ مراٹھا ترقیاتی کارپوریشن قائم کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کے خلاف یہ بند منایا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا کی قیادت میں ریاستی حکومت نے پہلی مرتبہ مراٹھا ترقیاتی کارپوریشن تشکیل دی ہے۔ حکومت نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ ریاست میں موجود مراٹھا سماج کی معاشی، سماجی، تعلیمی اور مذہبی ترقی کیلئے یہ ادارہ قائم کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر حکومت نے اس ادارے کیلئے 50 کروڑ روپئے کا فنڈ مختص کیا ہے۔
حکومت کے اس فیصلے کے خلاف کنڑ تنظیمیں سڑکوں پر اتر آئی ہیں۔ گزشتہ چند دنوں سے جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے منعقد ہورہے ہیں۔ بنگلورو میں کنڑ تحریک کے صدر واٹال ناگراج کی صدارت میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ واٹال ناگراج اور کنڑ زبان کے دیگر رہنماؤں نے 5 دسمبر کو بند منانے کا بھی اعلان کیا ہے۔کنڑا تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے ریاست میں کنڑ زبان اور تہذیب کو نقصان شدید نقصان پہونچے گا۔
دوسری جانب اس پورے معاملے کو سیاسی نقطہ نظر سے بھی دیکھا جارہا ہے۔ ریاست میں لوک سبھا کی ایک نشست اور اسمبلی کی دو نشستوں کیلئے ضمنی انتخابات کا اعلان ہونے والا ہے۔ بلگام لوک سبھا نشست، ماسکی اور بسوکلیان اسمبلی حلقوں کیلئے ضمنی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔ کرناٹک۔مہاراشٹر کی سرحد پر موجود بلگام ضلع میں مراٹھی بولنے والے لوگوں کی کثیر تعداد آباد ہے۔ ماسکی اور بسوکلیان حلقوں میں بھی مراٹھا سماج کی قابل لحاظ تعداد موجود ہے۔ سیاسی حلقوں میں یہ بات گرم ہے کہ مراٹھا ووٹروں کو لبھانے کیلئے حکومت نے مراٹھا ترقیاتی کارپوریشن تشکیل دینے کی پہل کی ہے۔ حکومت کے اس اقدام پر حزب اختلاف کانگریس نے محتاط ردعمل کا اظہار کیا ہے جبکہ علاقائی سیاسی جماعت جے ڈی ایس نے مراٹھا کارپوریشن کے قیام کی مخالفت کی ہے۔
کنڑ تحریک کے صدر واٹال ناگراج نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جب تک فیصلہ واپس نہیں لیتی تب تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ واٹال ناگراج نے کہا کہ تمام کنڑا تنظیمیں فیڈریشن آف کنڑا ایسوسی ایشن کے تحت پانچ دسمبر بروز سنیچر کو ریاست بھر میں بند منائیں گی۔کنڑ تحریک کے ایک اور لیڈر سارا گووند نے کہا کہ یہ احتجاج مراٹھا سماج کے خلاف نہیں ہے بلکہ انتخابی فائدہ کیلئے مراٹھا عوام کو لبھانے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کے خلاف ہے۔ متنازعہ بیانوں کیلئے مشہور بی جے پی کے ایم ایل اے بسون گوڈا پاٹل یتنال نے کہا ہے کہ کنڑا تنظیموں میں اگر ہمت ہے تو وہ ریاست میں اردو کے سائن بورڈز مٹا کر دکھائیں۔ انہوں نے کنڑ تنظیموں کے احتجاج کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔