سائبرآباد پولیس نے بڑے پیمانے پر ڈیٹا چوری کا کیا پردہ فاش، ملزم نے بڑی کمپنیوں سے تقریباً 70 کروڑ افراد کا چرایا ڈیٹا

سائبرآباد پولیس نے بڑے پیمانے پر ڈیٹا چوری کا کیا پردہ فاش

سائبرآباد پولیس نے بڑے پیمانے پر ڈیٹا چوری کا کیا پردہ فاش

ملزم کے پاس موجود کچھ اہم ڈیٹا میں دفاعی اہلکاروں، سرکاری ملازمین، پین کارڈ ہولڈرز، 9ویں، 10ویں، 11 اور 12ویں جماعت کے طلباء، بزرگ شہریوں، دہلی کے بجلی صارفین، ڈی مارٹ اکاؤنٹ ہولڈرز، موبائل نمبرز کا ڈیٹا شامل ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Hyderabad, India
  • Share this:
    تلنگانہ کی سائبرآباد پولیس نے بڑے پیمانے پر ڈیٹا چوری کیے جانے کا پردہ فاش کیا ہے۔ ہندوستان کی سب سے بڑی ڈیٹا چوری کے پیچھے ایک ملزم ونے بھاردواج کو سائبرآباد پولیس نے 24 ریاستوں اور آٹھ میٹروپولیٹن شہروں سے تعلق رکھنے والے 66.9 کروڑ افراد اور تنظیموں کے ذاتی اور خفیہ ڈیٹا کو چرانے، رکھنے اور فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ اس کے پاس مبینہ طور پر مختلف ذرائع سے ڈیٹا تھا جس میں بائیجس، ویدانتو، ٹیکسی صارفین، جی ایس ٹی، آر ٹی او، ایمیزون، نیٹ فلکس، پے ٹی ایم، فون پے وغیرہ شامل ہیں۔

    سلسلہ وار ٹویٹس میں سائبرآباد پولیس نے ڈیٹا چوری کیس کی تفصیلات بتائی ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ ملزم فرید آباد، ہریانہ میں واقع 'InspireWebz' نامی ویب سائٹ میں کام کر رہا تھا اور ڈیٹا بیس کو گاہکوں کو فروخت کر رہا تھا۔ اس کا نیٹ ورک 24 ریاستوں اور 8 میٹروپولیٹن شہروں میں پھیلا ہوا تھا۔

    WhatsApp Update: فروری 2023 میں 45 لاکھ سے زیادہ ہندوستانی اکاؤنٹس معطل، یہ ہے اس کی وجہ

    ٹوئٹر نے ہندوستان کے 6.8 لاکھ سے زیادہ اکاؤنٹس پر لگائی پابندی

    ملزم کے پاس ایجو ٹیک تنظیموں کے طلباء کا ڈیٹا موجود پایا گیا اور اس کے پاس بڑی تنظیموں جیسے جی ایس ٹی، مختلف ریاستوں کی روڈ ٹرانسپورٹ تنظیموں، بڑے ای کامرس پورٹل، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور فنٹیک کمپنیوں کے صارفین/کسٹمر کا ڈیٹا بھی ہے۔

    سائبرآباد پولیس نے کہا کہ "جمعہ کو گرفتار کیا گیا ملزم 104 زمروں میں رکھے گئے تقریباً 66.9 کروڑ افراد اور تنظیموں کا ذاتی اور خفیہ ڈیٹا بیچتا ہوا پایا گیا۔"

    ملزم کے پاس 135 کیٹیگریز کا ڈیٹا تھا جس میں سرکاری، نجی اداروں اور دیگر افراد کی حساس معلومات شامل تھیں، پولیس نے گرفتاری کے دوران دو موبائل فون، دو لیپ ٹاپ اور ڈیٹا قبضے میں لے لیا ہے۔

    ملزم کے پاس موجود کچھ اہم ڈیٹا میں دفاعی اہلکاروں، سرکاری ملازمین، پین کارڈ ہولڈرز، 9ویں، 10ویں، 11 اور 12ویں جماعت کے طلباء، بزرگ شہریوں، دہلی کے بجلی صارفین، ڈی مارٹ اکاؤنٹ ہولڈرز، موبائل نمبرز کا ڈیٹا شامل ہے۔ ریلیز میں کہا گیا ہے کہ مختلف افراد، نیٹ طلباء، اعلیٰ مالیت کے حامل افراد، انشورنس ہولڈرز، کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ ہولڈرز، حکومت اور اہم تنظیموں کے حساس ڈیٹا کو بھی چرایا جو کہ قومی سلامتی کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔
    Published by:sibghatullah
    First published: