اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Hijab Row: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کیا بڑا اعلان، حجاب معاملہ پر بورڈ بھی سپریم کورٹ سے ہوگا رجوع

    Youtube Video

    آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے جاری کردہ پریس نوٹ کے مطابق اس میٹنگ میں حجاب کے سلسلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلہ کا جائزہ لیا گیا اور محسوس کیا گیا کہ اس میں بہت سے نقائص ہیں اس میں فرد کی آزادی کو پوری طرح نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

    • Share this:
      آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (All India Muslim Personal Law Board) کے جنرل سکریٹری مولا نا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا ہے کہ بتاریخ 14 مارچ 2022 کو بورڈ کی لیگل کمیٹی اور سکر یٹریز کی آن لائن میٹنگ ہوئی، جس میں لیگل کمیٹی کے کنو نیز یوسف حاتم مچھالہ سینئر ایڈوکیٹ، ایم آر شمشاد ایڈوکیٹ، طاہر حکیم ایڈوکیٹ، فضیل احمد ایوبی ایڈوکیٹ، نیاز احمد فاروقی صاحب ایڈوکیٹ کے علاوہ بورڈ کے سیکریٹری مولا نا محمد فضل الرحیم مجددی اور مولا نا محد عمر بن محفوظ رحمانی نیز ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، کمال فاروقی، مولانا صغیر احمد رشادی امیر شریعت کرناٹک، مولانا عتیق احمد بستوی اور کے رحمن خان نے شرکت کی۔

      آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے جاری کردہ پریس نوٹ کے مطابق اس میٹنگ میں حجاب کے سلسلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلہ کا جائزہ لیا گیا اور محسوس کیا گیا کہ اس میں بہت سے نقائص ہیں اس میں فرد کی آزادی کو پوری طرح نظر انداز کر دیا گیا ہے اور اسلام میں کس عمل کو لازمی درجہ حاصل ہے اور کس کو نہیں؟ اس کے بارے میں عدالت نے اپنی رائے سے فیصلہ کر نے کی کوشش کی ہے، حالانکہ کسی بھی قانون کی تشریح کا حق اس قانون کے ماہر ین کو ہوتا ہے۔

      مذکورہ پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اس لئے قانون شرایت کا کوئی مسئلہ ہو تو اس میں علما کی رائے کو اہمیت حاصل ہو گی لیکن فیصلہ میں اس پہلو کو پیش نظر نہیں رکھا گیا ہے ، اس لئے عدالت کے اس فیصلہ سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو سکے، چنانچہ اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاۓ۔ اب بجا طور پر مسلمانوں میں یہ احساس پیدا ہورہا ہے کہ عدالتیں بھی شرعی و مذہبی امور ومعاملات میں متعصبانہ ذہنیت کا شکار ہوتی جارہی ہیں اور اکثر دستوری تحفظات کی من مانی تشریح کرتی ہیں۔

      اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بورڈ اس پر گہری تشویش اور رنج کا اظہار کرتا ہے، تاہم بورڈ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ قانون کے دائرہ میں رہتے ہوۓ عنقریب مناسب قدم اٹھائیگا اور سپر یم کورٹ سے رجوع کرے گا۔ بورڈ اس کے ساتھ ساتھ علما، دانشوران، ملی قائدین میں تعلیمی ماہرین، سرمایہ داروں اور تاجروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ گرلس اسکول قائم کریں میں اسلامی ماحول اور اخلاقی اقدار کے ساتھ معیاری تعلیم کا انتظام کر میں لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں۔

      مزید پڑھیں: Hijab Row: حجاب معاملہ پر سپریم کورٹ کا فوری سماعت سے انکار، ہولی کے بعد ہوگی سماعت

      پریس نوٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پرائیوٹ اداروں سے مسلمان سماجی رہنما ملاقات کر کے ان کو ساتو میں کلاس سے اوپر لڑکیوں کے لئے علاحدہ کلاس روم قائم کرنے کی ترغیب دیں اور جس ریاست میں سرکاراسکارف پر پابندی لگاۓ ، وہاں حکومت کے خلاف بھر پورنگر پرامن احتجاج کریں۔ بورڈ نے ملت کی ان بچیوں کو بھی مبارکباد پیش کی ہے ، جنہوں نے بے پردہ ہونے کو قبول نہیں کیا اور انہوں نے اسلامی شعار پر ثابت قدمی اختیار کی ہے۔

      مزید پڑھیں: CBSE ٹرم 2 ڈیٹ شیٹ کے اعلان کے بعد طلبانےکیاپریشانی کا اظہار، امتحانات کی تیاری کیلئے مانگاوقت

      آخر میں بورڈ ’مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ صبر سے کام لیں۔ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور بورڈ کی ہدایات کا انتظار کریں‘‘۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: