حیدرآباد کی مشہور کل ہند صنعتی نمائش میں کل رات لگی آگ کے واقعہ نے کشمیری اسٹالس کا سب کچھ برباد کردیاہے۔ ہر سال منعقد کی جانے والی اس نمائش میں تقریبا300اسٹالس کشمیر سے تعلق رکھنے والے تاجروں کے تھے جنہوں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ یہ آگ ان کو تباہ و برباد کردے گی ۔ اب یہ افراد آگ کے نذر ہونے سے بچ جانے والے سامان کے ساتھ اپنی بربادی کا غم منارہے ہیں اور گہرے صدمہ سے دوچار ہیں ۔انہیں اس بربادی کا الم تو ضرور ہے تاہم اس کی پابجائی کے لئے حکومت سے امدادکے اعلان کا انتظار ہے۔ بڑی تعداد میں ہر سال کشمیری تاجرین حیدرآباد کی اس نمائش میں اسٹالس میں اپنی اشیا فروخت کیاکرتے ہیں جس سے ان کو اچھی خاصی آمدنی بھی ہوا کرتی ہے ۔ اس مرتبہ بھی یہ اسٹالس مالکین بہتر آمدنی کی امید لگائے ہوئے تھے تاہم ان کی سوچ اس مرتبہ اس کے برعکس ہوگئی اور تمام منصوبوں پر پانی پھر گیا۔اس تباہی کے بعد ان کے چہروں پر اب مایوسی کے آثار ہیں ،ان افراد کا تعلق کشمیر کے مختلف مقامات سے ہے۔
یواین آئی کے حیدرآباد کے نمائندہ کو ان کشمیریوں نے اپنی بپتا سنائی۔ڈار ہینڈی کرافٹ کے اشفاق اور ان کے بھائی شفاعت حسین نے کہاکہ اس قدرتی آفت میں سب کچھ لٹ گیا ، وہ اور ان کے بھائی کے ساتھ ساتھ دیگر کشمیری دکاندار اپنے جسم کے کپڑوں اور بچ جانے والے مال کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں،ان کا کوئی بھی پرسان حال نہیں ہے، جو مال بچ گیا ہے وہ گیلا ہے کیونکہ آگ بجھانے کیلئے پانی کا استعمال کیا گیاتھا، انہوں نے کہا کہ نمائش سوسائٹی نے بھی ان کی فی الحال کوئی مدد نہیں کی ہے اور وہ رات کو بھوکے پیٹ ہی رہنے پر مجبور رہے ،انہوں نے کہا کہ ان کے شناختی کارڈس بھی آگ کی نذر ہوگئے ۔ان متاثرین نے کہا کہ ہرسال کشمیر کے تقریبا 250تا300اسٹالس اس نمائش میں لگائے جاتے ہیں جن میں خشک میوہ جات، کپڑوں ،ساڑیوں اور شالس ، گرم ملبوسات کے اسٹالس شامل ہوتے ہیں۔
اس کشمیری تاجر نے کہاکہ چونکہ یہ واقعہ کل شب ہوا اسی لئے گہماگہمی اور افراتفری میں بعض افراد نے ان کی اشیا کو بچانے کے بہانے ان کی چوری کرلی ۔نقصان کافی ہوا ہے، وہ ہندوستان کے مختلف علاقوں میں اپنے اسٹالس لگاتے ہیں تاہم اب تک ان کو اس طرح کی مشکل صورتحال کاسامنا نہیں کرنا پڑا۔محمد اشرف جنہوں نے اس نمائش میں لیدر کی اشیا کا اسٹال لگایا تھا ،نے کہا کہ کل کی آگ خطرناک تھی ،نمائش میں صرف ایک ہی فائر بریگیڈ تھا ، اس میں بھی پانی نہیں تھا۔
انہوں نے کہاکہ آگ بجھانے کیلئے کوئی معقول انتظام نہیں کیاگیا۔اندرون 15منٹ سب کچھ جل کر خاک ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں80فیصد متاثرین کشمیری ہیں،انہوں نے حکومت سے امداد کا مطالبہ کیا۔خشک میوہ جات کا اسٹال لگانے والے محمد فیاض احمد نے مایوسی کے عالم میں کہا کہ یہ آگ غیر متوقع تھی جس نے ان کا سب کچھ چھین لیا۔
انہوں نے کہاکہ کئی کشمیری اسٹالس والوں نے سود ،قرض پر رقم اور ادھار مال لے کر اسٹالس لگائے تھے ۔یہ اسٹالس آگ کی نذر ہوگئے۔ایسے میں کشمیری حکومت اور تلنگانہ حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ ان کی امداد کرے ۔
انہوں نے کہاکہ اس واقعہ میں دو تا تین کشمیری زخمی بھی ہوئے ہیں،کشمیر سے تعلق رکھنے والے حسین نامی تاجر کی آنکھوں سے آنسو روا ہیں ،انہوں نے بتایاکہ اسٹال لگانے کے لئے انہوں نے 15لاکھ روپئے مالیت کی اشیا کشمیر سے لائی تھیں جو اس واقعہ میں جل کر خاکستر ہوگئیں اور اب صرف چند اشیا ہی رہ گئی ہیں ۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔