بی جے پی سنجیدہ ہو تو نرسمہاراو کو بھارت رتن ایوارڈ کا اعلان کرے : کویتا
تلنگانہ کی حکمراں جماعت ٹی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے سوال کیا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت کو نرسمہاراو کو بھارت رتن ایوارڈ کا اعلان کرنے سے کس نے روکا ہے؟ متحدہ آندھراپردیش کے سابق وزیراعلی این ٹی راماراو کو بھی بھارت رتن دینے کا کئی دنوں سے مطالبہ کیا جارہا ہے ، لیکن مرکزی حکومتیں اس پر توجہ نہیں دے رہی ہیں ۔
- UNI
- Last Updated: Nov 26, 2020 06:39 PM IST

بی جے پی سنجیدہ ہو تو نرسمہاراو کو بھارت رتن ایوارڈ کا اعلان کرے : کویتا
تلنگانہ کی حکمراں جماعت ٹی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے کہا ہے کہ بی جے پی میں واقعی اگر سنجیدگی ہے ، تو وہ فوری طور پر سابق وزیراعظم نرسمہاراو کو بھارت رتن ایوارڈ کا اعلان کرے ۔ انہوں نے شہر حیدرآبا دکے گاندھی نگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ صدر ریاستی بی جے پی بنڈی سنجے نے نرسمہاراو کی سمادھی کے قریب سیاسی ڈرامہ کیا ہے ۔ انہوں نے مرکزی مملکتی وزیر داخلہ کشن ریڈی کے بیان کا حوالہ دیا ، جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ سیلاب کی امداد کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سے مرکز کو رپورٹ نہیں بھیجی گئی ہے۔
کویتا نے ان کے اس دعوی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے یہ سوال کیا کہ ان دیگر 6 ریاستوں جن کو 4,700 کروڑ روپے امداد جاری کی گئی تھی کیا وہ امداد رپورٹ بھیجنے پر دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان ریاستوں نے کوئی رپورٹ مرکز کو نہیں بھیجی تھی ، اس کے باوجود انہیں یہ امداد فراہم کی گئی ۔ کویتا نے شہر حیدرآباد میں روہنگیا کے مسئلہ پر کہا کہ اگر بیرونی ممالک کے باشندے یہاں ہیں تو یہ مرکز کی ناکامی ہے ، ریاستی حکومت کی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت گذشتہ چند دنوں سے سابق وزیراعظم نرسمہاراو کی صدی تقاریب منارہی ہے ، لیکن کانگریس اور بی جے پی کے لیڈروں نے اس پر ایک دن بھی بات نہیں کی لیکن اب انتخابات میں نرسمہاراو کے خلاف متنازع ریمارکس پر یہ دونوں جماعتیں اس کا جواب دے رہی ہیں۔
— Kavitha Kalvakuntla (@RaoKavitha) November 26, 2020
انہوں نے حکومت کی جانب سے لگائے گئے فلیکسی بورڈ کو بی جے پی کے لیڈروں کی جانب سے نکال دینے کو عجیب و غریب حرکت قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام بی جے پی کی حرکتوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ بی جے پی ہر انتخابات میں مذہب کی سیاست کے سوا کچھ نہیں کرتی ہے۔ ترقی ، جی ڈی پی کے بارے میں بات نہیں کی جاتی بلکہ بھگوان کے نام پر سیاست کی جاتی ہے ۔ انتخابات کے وقت جو دل میں آیا وہ بولا جاتا ہے۔ ان باتوں پر عوام بھروسہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ مسلسل عوام کے درمیان رہنے والی ٹی آر ایس کو ووٹ دیں۔