اپنا ضلع منتخب کریں۔

    طبقہ واریت کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کنہیا کا عزم ، یونیورسٹی آف حیدرآباد کے باہر طلبہ سے خطاب

    حیدرآباد : طبقہ واریت کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کرتے ہوئے جے این یو طلبہ یونین کے لیڈر کنہیا کمار نے کہاکہ سماجی انصاف کے لیے ان کی لڑائی جاری رہے گی۔  انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی ملک دستور اور جمہوریت کے تحفظ کی لڑائی ہے اور جب تک روہت ایکٹ نافذ نہیں کیا جاتا تب تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔

    حیدرآباد : طبقہ واریت کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کرتے ہوئے جے این یو طلبہ یونین کے لیڈر کنہیا کمار نے کہاکہ سماجی انصاف کے لیے ان کی لڑائی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی ملک دستور اور جمہوریت کے تحفظ کی لڑائی ہے اور جب تک روہت ایکٹ نافذ نہیں کیا جاتا تب تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔

    حیدرآباد : طبقہ واریت کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کرتے ہوئے جے این یو طلبہ یونین کے لیڈر کنہیا کمار نے کہاکہ سماجی انصاف کے لیے ان کی لڑائی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی ملک دستور اور جمہوریت کے تحفظ کی لڑائی ہے اور جب تک روہت ایکٹ نافذ نہیں کیا جاتا تب تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:

      حیدرآباد : طبقہ واریت کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کرتے ہوئے جے این یو طلبہ یونین کے لیڈر کنہیا کمار نے کہاکہ سماجی انصاف کے لیے ان کی لڑائی جاری رہے گی۔  انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی ملک دستور اور جمہوریت کے تحفظ کی لڑائی ہے اور جب تک روہت ایکٹ نافذ نہیں کیا جاتا تب تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔


      کنہیا کمار نے یونیورسٹی آف حیدرآباد کے باہر طلبہ سے خطاب کیا کیونکہ پولیس نے کہنیا کو یونیورسٹی کے اندر جانے نہیں دیا۔ انہوں نے کہاکہ کہا کہ طلبہ کو یونیورسٹی میں اندر جانے سے روکا جاسکتا ہے لیکن ہمیں انصاف حاصل کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔  انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ذات پات‘چھوت چھات اور اونچ نیچ سے آزادی چاہئے۔ ہم تشدد نہیں چاہتے ۔ انہوں نے کہا کہ لاٹھیاں برساکر ‘ ڈنڈے مارکر طلبہ کی آواز کو نہیں دبایا جاسکتا ۔


      شہید بھگت سنگھ ‘ڈاکٹر بی آرامبیڈکر اور روہت کے خوابوں کو پورا کرنے کے علاوہ سماجی انصاف کے لئے جدوجہد جاری رہے گی ۔ انہوں نے رہوت ایکٹ کے نفاذ کی ضرورت پر بھی زور دیا اور روہت کی حمایت کے علاوہ ذات پات کے خاتمہ کے لیے نعرے لگائے ۔ طلبہ نے ان کے نعروں کی حمایت کی اور ان کا شاندار استقبال کیا ۔کنہیا کی تقریر کو سننے کے لیے طلبہ کی کثیرتعداد یونیورسٹی کے باہر جمع ہوگئی تھی۔یونیورسٹی پہنچنے پر ان کو پولیس نے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جس پر روہت نے اپنی کار سے طلبہ کو خطاب کیا ۔  روہت کی تقریر کو طلبہ نے غور سے سنا اور وقفہ وقفہ سے ان کے نعروں کی حمایت میں نعرے لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں سماجی انصاف کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔


      یونیورسٹی میں آج کئی ڈرامائی مناظر دیکھے گئے کیونکہ کل ہوئے واقعات کے بعد سے ہی یونیورسٹی کے باہر اور اندر پولیس کے علاوہ ریاپڈ ایکشن فورس کی بھاری تعداد کو تعینات کردیا گیاتھا۔  یونیورسٹی کے رجسٹرار نے ایک سرکولر جاری کرتے ہوئے میڈیا کے علاوہ کسی بھی باہر کے شخص کو یونیورسٹی کے اندر داخل ہونے سے روک دیا۔کنہیا آج شام یونیورسٹی پہنچے ۔ کنہیا کمار نے روہت کی ماں رادھیکا اور ان کے بھائی سے ملاقات کی اور انہیں ساتھ لئے ایک گاڑی میں یونیورسٹی پہنچے ۔ باب الداخلہ پر پولیس نے انہیں روک دیا۔ حالانکہ کنہیاکمار نے یونیورسٹی میں داخل ہونے کے لئے پولیس سے اجازت طلب کی تھی لیکن اجازت نہیں دی گئی ۔  کنہیا کمار نے باب الداخلہ پر طلبہ کی کثیر تعداد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو یونیورسٹی میں داخل ہونے سے روکنا ناانصافی ہے اور وہ یونیورسٹی انتظامیہ ‘ پولیس کے رویہ کی مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام روہت ویمولا کے ساتھ ہیں۔


      اس موقع پر انہوں نے روہت ویمولا کے لئے انصاف کے نعرے لگائے ۔ آج حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں روہت ویمولا کی یاد میں تعزیتی جلسہ کے لئے تیاریاں کی جارہی تھیں ۔جے این یو طلبہ تنظیم کے لیڈر کنہیا کمار اس جلسہ میں شرکت کرنے والے تھے کہ اے بی وی پی کے طلبہ نے اعتراض کرتے ہوئے مظاہرہ کیاجبکہ روہت کے ساتھی کنہیاکمار کی حمایت میں احتجاج پر اترآئے ۔  صورتحال کو دیکھتے ہوئے یونیورسٹی کے پاس پولیس کی بھاری جمیعت کو متعین کردیا گیا۔


      پولیس نے یونیورسٹی کے پاس سے میڈیا کی گاڑیوں کو واپس بھجوادیا اور یونیورسٹی کے باب الداخلہ کو بند کردیا گیا۔ شناختی کارڈس رکھنے والوں کو ہی اندرجانے کی اجازت دی گئی ۔حتی کہ وائس چانسلر کی قیامگاہ کو جانے والے راستہ کو بھی بند کردیا گیا۔  ان کی قیامگاہ تک جانے والوں کے بھی شناختی کارڈس دیکھے گئے۔وائس چانسلر کے اس فیصلہ کے بعد یونیورسٹی میں طلبہ نے احتجاج کرتے ہوئے کلاسس کا بائیکاٹ کیا۔جس کے بعد یونیورسٹی کو چار دن کی تعطیل دیدی گئی ۔  یونیورسٹی رجسٹرار سدھاکرریڈی نے کہا کہ 23تا26مارچ تعطیلات کا اعلان بیرونی افراد کے یونیورسٹی میں داخلہ کے پیش نظر کیا گیا۔

      First published: