کرناٹک۔ بی جے پی حکومت کی کابینہ میں ایک بار پھر توسیع عمل میں آئی ہے۔ بنگلورو میں آج شام راج بھون میں حلف برداری تقریب منعقد ہوئی۔ گورنر واجو بھائی والا نے نئے وزراء کو عہدے اور رازداری کا حلف دلوایا۔ وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا کی موجودگی میں نئے وزراء نے کابینہ وزیر کی حیثیت سے حلف لیا۔نئے وزراء امیش کتی، اروند لمباولی، مرگیش نرانی ، ایم ٹی بی ناگراج، آر شنکر، سی پی یوگیشور اور ایس انگارا نے کابینہ وزیر کی حیثیت سے عہدے اور رازداری کا حلف اٹھایا۔ اس طرح یڈی یورپا کی کابینہ میں 7 نئے ارکان کی شمولیت ہوئی ہے۔ حلف برداری تقریب میں دہلی سے آئے بی جے پی کے کرناٹک انچارج ارون سنگھ اور پارٹی کے ریاستی لیڈروں نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ کابینہ میں توسیع کے سلسلے میں وزیر اعلی یڈی یورپا پر کافی دباؤ تھا۔ حال ہی میں انہوں نے دہلی کا دورہ کیا تھا۔ اعلی کمان کی منظوری کے بعد اب کابینہ میں توسیع عمل میں آئی ہے۔ اس توسیع کے ساتھ ہی کابینہ میں جگہ پانے سے محروم امیدواروں نے کھل کر اپنے غم اور غصہ کا اظہار کیا ہے۔ جے ڈی ایس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے ایچ وشوناتھ نے کہا کہ وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے وعدہ خلافی کی ہے۔ ایچ وشوناتھ، کانگریس جے ڈی ایس کے ان 17 ایم ایل ایز میں شامل تھے جنہوں نے اپنی پارٹی سے بغاوت کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کی حمایت کی تھی۔ وشوناتھ نے وزیر اعلی کے خلاف کھل کر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
حالیہ ضمنی انتخابات میں منتخب ہونے والے منی رتنا بھی کابینہ میں جگہ پانے میں ناکام ہوئے ہیں۔ اس وقت منی رتنا کو بھی منانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس طرح بی جے پی کے چند ایم ایل ایز نے کھل کر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب ریاست کی بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کو یکسر نظر انداز کردیا ہے۔ موجودہ کابینہ میں ایک بھی اقلیتی نمائندہ نہیں ہے۔ حالانکہ سابق ریاستی وزیر آر روشن بیگ نے کانگریس کے ایم ایل اے کے طور پر استعفی دے کر بی جے پی حکومت کی تائید کی تھی۔ کانگریس جے ڈی ایس کے 17 باغی ارکان اسمبلی میں روشن بیگ بھی شامل تھے۔ اس طرح ریاست میں بی جے پی حکومت کی تشکیل میں ایک مسلم ایم ایل اے کی بھی حمایت شامل تھی۔ لیکن اس کے بعد بی جے پی نے آج تک روشن بیگ کو نہ پارٹی میں شامل کیا اور نہ ہی انہیں کوئی عہدہ دیا ہے۔ بی جے پی میں کئی سینئر مسلم لیڈران موجود ہیں۔ ان میں عبدالعظیم، انور مانپاڈی، مزمل احمد بابو، خسرو قریشی اس طرح کئی مسلم نمائندے موجود ہیں۔ بی جے پی نے حکومت کے اقلیتی محکمہ میں مسلم لیڈروں کو چند عہدے ضرور دئیے ہیں لیکن اب تک کسی مسلم لیڈر کو کابینہ میں شامل نہیں کیا ہے۔
بی جے پی اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر مزمل احمد بابو نے کہا کہ بی جے پی نے بھلے ہی کابینہ میں اقلیتوں کو نمائندگی نہیں دی ہے لیکن پارٹی نے اقلیتوں کو نظر انداز نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتیں صرف کانگریس اور جے ڈی ایس کا ووٹ بینک بن کر نہ رہیں۔ بی جے پی میں بڑی تعداد میں داخل ہوں، اس پارٹی کیلئے محنت کریں۔ پارٹی ضرور بہ ضرور انتخابات میں، کابینہ میں اقلیتوں کو نمائندگی دے گی۔
وزیر اعلی یدی یورپا نے سال 2008 کی اپنی سابقہ حکومت میں ممتاز علی خان کو کابینہ میں شامل کیا تھا۔ اس وقت یدی یورپا کی اقلیتی طبقہ کی جانب سے خوب ستائش کی گئی تھی۔ لیکن اس وقت یدی یورپا کو وزیر اعلی کے عہدے سے ہٹانے جانے کے بعد ممتاز علی خان کو دوبارہ کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا۔ اب ریاست میں دوبارہ وزیر اعلی یدی یورپا کی قیادت میں بی جے پی حکومت قائم ہوئے 17 ماہ ہوچکے ہیں۔ اس دوران کئی مرتبہ کابینہ میں توسیع اور رد و بدل کی گئی ہے ۔ لیکن موجودہ جے پی حکومت میں اب تک اقلیتوں کو نہ قانون ساز کونسل میں نمائندگی ملی ہے اور نہ ہی کابینہ میں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔