بسوراج بومئی ہوں گے کرناٹک کے اگلے وزیر اعلی ، بی جے پی لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ میں فیصلہ

Karnataka CM Live Updates: بی ایس یدی یورپا نے اپنی مدت کار کے دوسال پورے ہونے پر پیر کو عہدہ سے استعفی دیدیا تھا ۔

Karnataka CM Live Updates: بی ایس یدی یورپا نے اپنی مدت کار کے دوسال پورے ہونے پر پیر کو عہدہ سے استعفی دیدیا تھا ۔

Karnataka CM Live Updates: بی ایس یدی یورپا نے اپنی مدت کار کے دوسال پورے ہونے پر پیر کو عہدہ سے استعفی دیدیا تھا ۔

  • Share this:
    بنگلورو : بسوراج ایس بومئی کرناٹک کے اگلے وزیر اعلی ہوں گے ۔ بی جے پی کی لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ کے بعد مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان نے منگل کو یہ اعلان کیا ۔ پارٹی کے سینئر لیڈر بی ایس یدی یورپا کے ریاست کے وزیر اعلی کے عہدہ سے استعفی دینے کے بعد ریاست کے نئے وزیر اعلی کے انتخاب کیلئے منگل کو لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ بلائی گئی تھی ۔ مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان اور جی کرشن ریڈی بھی اس میٹنگ میں شامل ہوئے تھے ۔

    بومئی کو وزیر اعلی عہدہ کیلئے منتخب کئے جانے پر کرناٹک کے کارگزار وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے خوشی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عام اتفاق رائے سے بسوراج ایس بومئی کو بی جے پی قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب کیا ہے ۔ میں وزیر اعظم مودی کا ان کی حمایت کیلئے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ وزیر اعظم کی قیادت میں وہ ( بومئی) سخت محنت کریں گے ۔


    بتادیں کہ بسوراج اس سے پہلے یدی یورپا میں وزیر داخلہ اور وزیر قانون کی ذمہ داری سنبھال رہے تھے ۔ بسوراج بومئی کے والد ایس آر بومئی سابق مرکزی وزیر اور کرناٹک کے وزیر اعلی بھی رہ چکے ہیں ۔ لنگایت کمیونٹی سے آنے والے بسوراج بومئی کو ریاستی سرکار میں دوسرے نمبر کا لیڈر مانا جاتا ہے ۔ بی ایس یدی یورپا کے قریبی مانے جانے والے بومئی 'جنتا پریوار' سے تعلق رکھتے ہیں ۔ بومئی 2008 میں بی جے پی میں شامل ہوئے تھے ۔

    غور طلب ہے کہ یدی یورپا نے اپنی مدت کار کے دو سال پورے ہونے کے دن پیر کو عہدہ سے استعفی دیدیا تھا ۔ یدی یورپا نے 26 جولائی کو راج بھون میں گہلوت کو استعفی سونپا تھا ۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ان کا استعفی نامہ منظور کرلیا گیا ہے اور انہوں نے اپنی مرضی سے استعفی دیا ہے ۔ جنوبی ہندوستان میں بی جے پی کی پہلی سرکار بنوانے میں اہم کردار ادا کرنے والے یدی یورپا نے چار مرتبہ ریاست کی قیادت کی ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: