کرناٹک انتخابی نتائج: ابتدائی رحجانات میں کانگریس کو بی جے پی پر سبقت، جانیے تفصیلات

کرناٹک:نتائج آج، بی جے پی-کانگریس منصوبہ بندی میں مصروف، آزادامیدواورں سے رابطہ کی تیاری

کرناٹک:نتائج آج، بی جے پی-کانگریس منصوبہ بندی میں مصروف، آزادامیدواورں سے رابطہ کی تیاری

الیکشن کمیشن (EC) کے مطابق کرناٹک میں 10 مئی کو ہونے والے اسمبلی انتخابات میں 73.19 فیصد ووٹ ڈالے گئے، جو جنوبی ریاست میں اب تک کا سب سے زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Karnataka, India
  • Share this:
    کرناٹک انتخابات کے نتائج (Karnataka election results): کرناٹک انتخابات کے ووٹوں کی گنتی ہفتہ کی صبح ہونے کے ساتھ ہی حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے کانگریس کے خلاف سخت مقابلے میں ابتدائی برتری حاصل کر لی ہے۔ صبح 8.26 بجے بی جے پی 86 سیٹوں پر آگے تھی، جب کہ کانگریس 244 رکنی اسمبلی میں 76 سیٹوں پر آگے تھی۔ جنتا دل (سیکولر) 20 سیٹوں پر آگے تھی۔

    ریاست بھر میں 36 مراکز پر گنتی ہو رہی ہے، جس میں 2,615 امیدوار میدان میں ہیں۔ الیکشن کمیشن نے گنتی سے پہلے کہا کہ جنوبی ریاست میں 36 نامزد مراکز پر صبح 8 بجے ووٹوں کی گنتی شروع ہوگی۔ دوپہر تک نتیجہ کی واضح تصویر سامنے آنے کا امکان ہے۔ جادوئی اعداد و شمار 113 نشستیں ہیں۔

    یہ اسمبلی الیکشن بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ 2024 کے عام انتخابات سے تقریباً ایک سال قبل منعقد ہوا تھا۔ انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی، کانگریس اور جے ڈی (ایس) کے درمیان جارحانہ لڑائی دیکھنے میں آئی۔ الیکشن کمیشن (EC) کے مطابق کرناٹک میں 10 مئی کو ہونے والے اسمبلی انتخابات میں 73.19 فیصد ووٹ ڈالے گئے، جو جنوبی ریاست میں اب تک کا سب سے زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ ہے۔

    جملہ 224 سیٹوں والی کرناٹک قانون ساز اسمبلی میں اراکین کے انتخاب کے لیے 58,545 پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ ہوئی تھی۔ حکومت بنانے کے لیے ضروری اکثریت کا نمبر 113 ہے۔ اس سے پہلے جمعہ کو وزیر اعلی بسواراج بومئی نے کرناٹک میں بی جے پی کی اقتدار میں واپسی پر اعتماد ظاہر کیا۔

    کرناٹک کانگریس کے سربراہ ڈی کے شیوکمار نے بھی پارٹی صدر ملکارجن کھرگے سے بنگلورو میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور نتائج کے اعلان کے بعد پارٹی کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: 

    بتادیں کہ، 224 سیٹوں پر ہوئی ووتنگ کے بعد 2615 امیدواروں کی قسمت ای وی ایم مشین میں گزشتہ بدھ کو قید ہوگئی تھی۔

    اس سال کا الیکشن کافی دلچسپ اس لیے بھی ہے کیونکہ بی جے پی 38 سالوں کی روایتوں کو توڑ کر اقتدار میں ایک مرتبہ پھر واپسی کرنے کے لیے تیاری کررہی ہے، وہیں کانگریس نے بھی پوری طرح بی جے پی کو بے دخل کرکے اقتدار پر قبضے کے لیے کمر کس لی ہے۔
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: