اپنا ضلع منتخب کریں۔

    کرناٹک: کئی وقف ادارے جی ایس ٹی ادا نہیں کررہے ہیں اور کئی اداروں نے رجسٹریشن بھی نہیں کیا ، ایسے اداروں کیلئے اب سنہرا موقع

    کرناٹک: کئی وقف ادارے جی ایس ٹی ادا نہیں کررہے ہیں اور کئی اداروں نے رجسٹریشن بھی نہیں کیا ، ایسے اداروں کیلئے اب سنہرا موقع

    کرناٹک: کئی وقف ادارے جی ایس ٹی ادا نہیں کررہے ہیں اور کئی اداروں نے رجسٹریشن بھی نہیں کیا ، ایسے اداروں کیلئے اب سنہرا موقع

    نیاز احمد خان نے کہا کہ جی ایس ٹی کی اہلیت رکھنے کے باوجود اگر وقف اداروں نے اب تک غفلت یا لاپرواہی برتی ہے ، تو ایسے اداروں کیلئے اب ایک سنہرا موقع ہے۔

    • Share this:
    ملک بھر میں یکم جولائی 2017 سے جی ایس ٹی یعنی گوڈس اینڈ سروسز ایکٹ نافذ کیا گیاہے۔ کرناٹک میں موجود کئی وقف ادارے جی ایس ٹی فائل نہیں کررہے ہیں۔ کئی اداروں نے جی ایس ٹی کیلئے رجسٹریشن بھی نہیں کروایا ہے۔ اس وجہ سے محکمہ ٹیکس کی جانب سے ان وقف اداروں کو کئی بار نوٹس جاری ہوئے ہیں۔ بنگلورو ڈسٹرکٹ ٹیکس پرایکٹشنرس ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر نیاز احمد خان نے یہ بات کہی ۔ نیاز احمد خان نے کہا کہ سالانہ 20 لاکھ روپے سے زائد کا لین دین (Transactions)  کرنے والے تمام وقف ادارے جیسے مساجد، درگاہیں، عاشور خانے، وغیرہ کو جی ایس ٹی کے تحت رجسٹریشن کروانا چاہئے اور ہر ماہ جی ایس ٹی فائل کرنا چاہئے۔ لیکن تین سال گزر جانے کے باوجود کئی وقف اداروں نے اپنا رجسٹریشن نہیں کروایا ہے۔ اور چند اوقافی اداروں نے رجسٹریشن بھی کیا ہے ، تو وقت پر ریٹرن فائل نہیں کررہے ہیں۔

    اس معاملہ میں تقریبا 6 ماہ قبل کرناٹک ریاستی وقف بورڈ نے 50 سے زائد وقف اداروں کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ اس کے بعد چند اداروں نے جی ایس ٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن بھی کروایا ہے ۔ ریاست کرناٹک میں کئی وقف اداروں کے تحت شاپنگ کامپلیکس موجود ہیں ، مکانات ، دکانات ، کھلی زمین کے کرائے ، اس طرح آمدنی کے ذرائع وقف اداروں کو حاصل ہیں،  بنگلورو ضلع ٹیکس پرایکٹشنرس ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر نیاز احمد خان کہتے ہیں کہ کسی بھی ادارے کا سالانہ مالی لین دین 20 لاکھ سے تجاوز کرجاتا ہے ، تو ایسے اداروں کو جی ایس ٹی ادا کرنا لازمی ہے ۔ ایسے اداروں کو چاہئے کہ وہ سب سے پہلے رجسٹریشن کروائیں، اپنے بورڈوں پر جی ایس ٹی نمبر تحریر کریں اور اپنے دفتر میں جی ایس ٹی سرٹیفکیٹ آویزاں کریں اور رجسٹریشن کے بعد اپنے لین دین کا پکا حساب کتاب رکھتے ہوئے ہر ماہ جی ایس ٹی ریٹرن فائل کرتے رہیں۔

    نیاز احمد خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دی گئی مدت ، جرمانہ اور سود کے بغیر ٹیکس کی اصل رقم جمع کرنے کی فراہم کردہ سہولت کا وقف ادارے بھی فائدہ اٹھائیں ۔
    نیاز احمد خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دی گئی مدت ، جرمانہ اور سود کے بغیر ٹیکس کی اصل رقم جمع کرنے کی فراہم کردہ سہولت کا وقف ادارے بھی فائدہ اٹھائیں ۔


    نیاز احمد خان نے کہا کہ جی ایس ٹی کی اہلیت رکھنے کے باوجود اگر وقف اداروں نے اب تک غفلت یا لاپرواہی برتی ہے ، تو ایسے اداروں کیلئے اب ایک سنہرا موقع ہے۔ لاک ڈاؤن اور کورونا کی وبا کے سبب محکمہ جی ایس ٹی نے عوام کی آسانی کیلئے وقت کی مہلت دی ہے ، انٹرسٹ اور  جرمانہ معاف کرنے کا بھی اعلان کیا ہے ۔ یعنی دیگر اداروں کے ساتھ وقف ادارے بھی بغیر کسی جرمانہ اور انٹرسٹ کے، جی ایس ٹی ریٹرن فائل کرسکتے ہیں۔ اس کیلئے آخری تاریخ 30 ستمبر 2020 مقرر کی گئی ہے ۔ نیاز احمد خان نے کہا کہ تمام اداروں، تاجروں، کمپنیوں کیلئے یہ ایک سنہرا موقع ہے۔ کیونکہ  یکم جولائی 2017 یعنی جب سے جی ایس ٹی ایکٹ نافذ ہوا ہے ، تب سے لیکر اب تک اگر کسی نے ریٹرن فائل نہیں کیا ہو، رجسٹریشن نہیں کیا ہو تو ایسے افراد یا ادارے بغیر کسی جرمانہ یا انٹرسٹ کے 30 ستمبر 2020 تک اپنے جی ایس ٹی کے بقایاجات ادا کرسکتے ہیں۔ عام طور پر جرمانہ ٹیکس کی کل رقم کا ایک سو فیصد عائد کیا جاتا ہے۔ یعنی اگر ایک لاکھ روپے ادا کرنے ہیں، مقررہ وقت میں ادا نہیں کئے گئے تو ایسے ڈیفالٹروں کو 2 لاکھ روپئے بھرنے ہوتے ہیں۔

    نیاز احمد خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دی گئی مدت ، جرمانہ اور سود کے بغیر ٹیکس کی اصل رقم جمع کرنے کی فراہم کردہ سہولت کا وقف ادارے بھی فائدہ اٹھائیں ۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی فائل کرنے کے کئی فائدے ہیں ۔ پہلا تو یہ کہ لین دین قانون کے مطابق رہتا ہے ۔ محکمہ ٹیکس کی کارروائی کا سامنا کرنا نہیں پڑتا اور سب سے بڑھ کر ٹیکس کی ادائیگی میں حصہ لینا ملک کی ترقی میں حصہ لینے کے مترادف ہے ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: