نئی دہلی:کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب تنازع (Karnataka Hijab Case) پر اپنا حتمی فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ حجاب اسلام کا اٹوٹ حصہ نہیں ہے۔ اس لیے بنیادی حق کا حوالہ دیتے ہوئے اسکول، کالج میں لڑکیاں حجاب نہیں پہن سکتیں۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو کیس کرنے والی لڑکیاں سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گی۔ وکیل انس تنویر نے ٹویٹ کر کے کہا ہے کہ اُڈپی کے طالبات اس معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گی۔
سپریم کورٹ کے وکیل انس تنویر نے کہا کہ حجاب کیس کے سلسلے میں اُڈپی میں اپنے موکل سے ملاقات کی۔ انشاء اللہ ہم اسے جلد سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ یہ لڑکیاں اپنی تعلیم جاری رکھتے ہوئے حجاب کے اپنے حقوق کے لیے لڑ رہی ہیں۔ ان لڑکیوں نے عدالت اور آئین سے امید نہیں چھوڑی ہے۔
فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ حجاب کی تاریخ ایک پیچیدہ موضوع رہا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ مذہبی اور ثقافتی عقائد سے متاثر ہوتا رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ خواتین معاشرے کے دباؤ میں برقع پہنتی ہیں جبکہ کچھ مختلف وجوہات کی بنا پر اپنی مرضی سے کرتی ہیں۔ برقع حقیقت میں ایک سادہ سی چیز ہے۔ جو خواتین حجاب پہنتی ہیں یا نہیں پہنتی ہیں اور اس کے پیچھے موجود غلط فہمیاں یا اسے پہننے کی وجہ حجاب کو عقائد اور عمل کی ایک شکل کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس لیے اس کی سادگی ایک دھوکہ ہے۔ برقع کے پیچھے اس کی پیچیدگیاں ہی چھپی ہوئی ہیں۔
کرناٹک ہائی کورٹ (Karnataka High Court) نے ان سبھی عرضیوں کو خارج کردیا ہے، جن میں حجاب کو مذہبی آزادی کا حوالہ دے کر اسکول کالجوں میں پہننے کی اجازت مانگی گئی تھی۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس دکشت اور جسٹس جے ایم قاضی کی بینچ نے کہا کہ حجاب مذہب اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لئے یہ عرضی منسوخ کردی جاتی ہے۔
حجاب آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت ایک بنیادی حق محفوظ ہے کہ نہیں اس بات پر کرناٹک ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنا تھا۔ اپنے فیصلے میں عدالت نے واضح حکم دیا کہ اسلام میں حجاب لازمی حصہ نہیں ہے، اس لئے اسکول میں اگر کوئی ڈریس کوڈ ہے تو بنیادی حق کا حوالہ دے کر کوئی اپنی مرضی کا ڈریس نہیں پہن سکتا۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔