اپنا ضلع منتخب کریں۔

    تلنگانہ راشٹرا سمیتی، بھارت راشٹرا سمیتی میں تبدیل، کیا بی آر ایس بی جے پی سے سیاسی کشمکش میں ہوگی کامیاب؟

    کے سی آر نے مسلسل تیسری مدت کے لیے اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے مہم کا آغاز کیا

    کے سی آر نے مسلسل تیسری مدت کے لیے اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے مہم کا آغاز کیا

    پی ایم مودی نے گزشتہ سال میں چار بار تلنگانہ کا دورہ کیا اور بیگم پیٹ ہوائی اڈے پر پارٹی کارکنوں سے دو بار خطاب کیا، جس سے کیڈر میں کافی جوش و خروش پیدا ہوا۔ دیگر قومی قائدین جیسے جے پی نڈا اور امیت شاہ عوامی ریلیوں سے خطاب کرنے کے لئے اکثر حیدرآباد اور تلنگانہ کے کچھ حصوں کا دورہ کرتے رہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Hyderabad, India
    • Share this:
      سرینواس راؤ اپاراسو

      تلنگانہ میں حکمران تلنگانہ راشٹرا سمیتی (TRS) کو تلنگانہ کے سیاسی طور پر ہنگامہ خیز سال 2022 کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس نے اپنا علاقائی پہنچ میں اضافہ کر قومی پہچان کیلئے بھارت راشٹرا سمیتی (BRS) میں تبدیل کر دیا ہے۔ اب بی آر ایس بھارتیہ جنتا پارٹی اور نریندر مودی حکومت کے ساتھ مقابلہ آرائی میں داخل ہو گئی ہے۔

      ریاست میں اسمبلی انتخابات کے لیے ایک سال سے بھی کم وقت باقی رہ گیا ہے۔ سیاسی ماحول میں پہلے ہی کافی گرما گرمی اور گردو غبار نظر آنے لگا ہے۔ ضلع نلگنڈہ کے منگوڈے اسمبلی حلقے کے ضمنی انتخاب نے آئندہ انتخابات کے رخ کو ظاہر کیا ہے۔ حکمراں ٹی آر ایس نے بی جے پی کو 10,113 سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی۔ جب کہ کے سی آر نے مسلسل تیسری مدت کے لیے اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے مہم کا آغاز کیا، بی جے پی کے پاس سال کے دوران بہت سارے مثبت اقدامات ہیں، اور اسے جنوبی ریاست کو فتح کرنے کا موقع نظر آتا ہے۔ کانگریس کے لیے خوشی کی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ وہ اندرونی کشمکش کی وجہ سے مسلسل جدوجہد کر رہی ہے، حالانکہ آنے والا الیکشن پارٹی کے لیے کرو یا مرو کی لڑائی ہے۔

      بی جے پی ایک بڑی سیاسی قوت کے طور پر ابھری ہے۔ سال 2022 میں تلنگانہ میں سب سے بڑی پیش رفت بی جے پی کا ریاست میں ایک سیاسی قوت کے طور پر ابھرنا ہے، جس نے کانگریس کو تیسرے مقام پر پہنچا دیا ہے۔ نومبر 2021 میں حضور آباد اسمبلی سیٹ کے ضمنی انتخاب میں شاندار جیت کے بعد، بی جے پی نے کے سی آر حکومت اور پارٹی کے خلاف اپنا حملہ تیز کر دیا۔

      ریاستی بی جے پی صدر بندی سنجے نے ریاستی حکومت کے خلاف جارحانہ رویہ اختیار کیا۔ سال کا آغاز کریم نگر میں سنجے کی گرفتاری کے ساتھ ہوا جب وہ ایک متنازعہ حکومتی حکم نامہ 317 کے ذریعے سرکاری ملازمین کی من مانی منتقلی کے خلاف احتجاج میں اپنے دفتر میں ’’دیکشا‘‘ لے رہے تھے۔

      اس کے بعد سنجے نے پرجا سنگراما یاترا کے نام سے ایک ریاست گیر پد یاترا (پیدل مارچ) شروع کی، جس میں کے سی آر حکومت پر انتخابات سے پہلے کے وعدوں پر عمل درآمد نہ کرنے کی بات کہی جیسے جیسے سال قریب آتا ہے، سنجے نے پدایاترا کے پانچ مراحل مکمل کیے، گرفتاریوں اور ریاستی حکومت کی طرف سے پیدا کی گئی رکاوٹوں کا مقابلہ کیا۔ بی جے پی کی قومی قیادت نے بھی اس امکان کو محسوس کیا کہ اگر وہ تھوڑی اور کوشش کرتی ہے تو پارٹی آنے والے انتخابات میں کے سی آر سے اقتدار چھین لے گی۔

      یہ بھی پڑھیں: 

      پارٹی کیڈر کو متحرک کرنے کے لیے بی جے پی نے 2، 3 اور 4 جولائی کو حیدرآباد میں اپنی قومی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا سمیت سرکردہ رہنماؤں نے شرکت کی۔

      پی ایم مودی نے گزشتہ سال میں چار بار تلنگانہ کا دورہ کیا اور بیگم پیٹ ہوائی اڈے پر پارٹی کارکنوں سے دو بار خطاب کیا، جس سے کیڈر میں کافی جوش و خروش پیدا ہوا۔ دیگر قومی قائدین جیسے جے پی نڈا اور امیت شاہ عوامی ریلیوں سے خطاب کرنے کے لئے اکثر حیدرآباد اور تلنگانہ کے کچھ حصوں کا دورہ کرتے تھے۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: