اپنا ضلع منتخب کریں۔

    نابالغ ریپ متاثرہ کو کیرالہ ہائی کورٹ نے دی اسقاط حمل کی اجازت، لیکن رکھی یہ شرط

    عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر اس 'سرجری' کے بعد جنین زندہ ہے، تو اسپتال کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اسے جدید طبی علاج کے ذریعے بچایا جائے، تاکہ وہ ایک صحت مند بچے کی شکل اختیار کر سکے۔

    عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر اس 'سرجری' کے بعد جنین زندہ ہے، تو اسپتال کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اسے جدید طبی علاج کے ذریعے بچایا جائے، تاکہ وہ ایک صحت مند بچے کی شکل اختیار کر سکے۔

    عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر اس 'سرجری' کے بعد جنین زندہ ہے، تو اسپتال کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اسے جدید طبی علاج کے ذریعے بچایا جائے، تاکہ وہ ایک صحت مند بچے کی شکل اختیار کر سکے۔

    • Share this:
      کوچی۔ کیرالہ ہائی کورٹ kerala high court نے ایک نابالغ عصمت دری متاثرہ کو اسقاط حمل کرانے کی اجازت دے دی ہے۔ متاثرہ لڑکی 28 ہفتوں کی حاملہ ہے۔ ہائی کورٹ نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی بنیاد پر متاثرہ کو میڈیکل اسقاط حمل (ایم ٹی پی) کرانے کی اجازت دے دی۔ میڈیکل بورڈ نے متاثرہ کا معائنہ کیا تھا اور کہا تھا کہ حمل کے جاری رہنے سے ہونے والی تکلیف 14 سال کی بچی کو ذہنی صدمے کا باعث بن سکتی ہے۔

      یہ میڈیکل بورڈ 12 اگست کو عدالت کی ہدایت کے بعد تشکیل دیا گیا تھا۔ بورڈ کی تجویز پر غور کرتے ہوئے، عدالت نے ایم ٹی پی کو اجازت دی اور درخواست گزار (متاثرہ کی والدہ) کو حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت کی۔ جس میں وہ میڈیکل ٹیم کو ان کی (متاثرہ کی ماں کی) ذمہ داری پر 'سرجری' کرنے کا حق دے۔

      افغانستان: Kabul کی ایک مسجد میں دھماکہ، 20 لوگوں کی موت، 50 زخمی

      کافر اب تیری گردن اتاری جائے گی، Nupur Sharma کی حمایت کرنے پر شیو سینا لیڈر کو ملی دھمکی

       

      عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر اس 'سرجری' کے بعد جنین زندہ ہے، تو اسپتال کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اسے جدید طبی علاج کے ذریعے بچایا جائے، تاکہ وہ ایک صحت مند بچے کی شکل اختیار کر سکے۔ عدالت نے مزید کہا کہ اگر درخواست گزار بچے کی ذمہ داری لینے کے لیے تیار نہیں ہے تو ریاست اور اس کی ایجنسیاں بچے کے بہترین مفادات اور جووینائل جسٹس (کیئر اینڈ پروٹیکشن) کی قانونی دفعات ایکٹ 2015۔ کو مدنظر رکھتے ہوئے پوری ذمہ داری لیں گی اور بچے کو طبی مدد اور سہولیات فراہم کرے گا۔
      Published by:Sana Naeem
      First published: