اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مدراس ہائی کورٹ نے مساجد کے احاطہ میں چلنے والی شرعی عدالتوں کو بند کرنے کا حکم دیا

    چنئی۔  مدراس ہائی کورٹ نے تمل ناڈو میں مساجد کے احاطے میں چلنے والی شرعی عدالتوں کو بند کرنے کا  حکم دیا اور ریاستی حکومت سے اس سلسلے میں چار ہفتے کے اندر پوزیشن رپورٹ پیش کرنے کو کہا ۔

    چنئی۔ مدراس ہائی کورٹ نے تمل ناڈو میں مساجد کے احاطے میں چلنے والی شرعی عدالتوں کو بند کرنے کا حکم دیا اور ریاستی حکومت سے اس سلسلے میں چار ہفتے کے اندر پوزیشن رپورٹ پیش کرنے کو کہا ۔

    چنئی۔ مدراس ہائی کورٹ نے تمل ناڈو میں مساجد کے احاطے میں چلنے والی شرعی عدالتوں کو بند کرنے کا حکم دیا اور ریاستی حکومت سے اس سلسلے میں چار ہفتے کے اندر پوزیشن رپورٹ پیش کرنے کو کہا ۔

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:

      چنئی۔  مدراس ہائی کورٹ نے تمل ناڈو میں مساجد کے احاطے میں چلنے والی شرعی عدالتوں کو بند کرنے کا  حکم دیا اور ریاستی حکومت سے اس سلسلے میں چار ہفتے کے اندر پوزیشن رپورٹ پیش کرنے کو کہا ۔ چیف جسٹس ایس کے کول اور جسٹس سندر کی فرسٹ ڈویژن ا بنچ نے غیر مقیم ہندوستانی عبد الرحمن کی پٹیشن پر سماعت کے دوران کہا کہ مذہبی مقامات کو صرف مذہبی مقاصد کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے۔ بنچ نے کہا کہ ریاستی حکومت کو اس بات کو یقینی کرنا ضروری ہے کہ ایسی جگہوں پر عدالتیں نہ چلیں۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو چار ہفتوں کے اندر اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔


      عبد الرحمن نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ شہر کی ایک مسجد میں چلنے والی مکہ مسجد شرعیہ کونسل ایک عدالت کی طرح کام کر رہی ہے اور وہ ازدواجی تنازعات کو نمٹاتی ہے، تمام فریقوں کو طلب کرتی ہے اور طلاق کا حکم بھی جاری کرتی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل اے سراج الدین نے کہا کہ یہ عرضی ان سادہ لوح مسلمانوں کے مفادات کی حفاظت کے لئے دائر کی گئی ہے جو شرعی عدالتوں اور کونسلوں کی وجہ سے پریشان ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے مؤکل نے اپنی بیوی کے ساتھ دوبارہ رہنے کے لئے شرعی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا لیكن اس کی بیوی کو طلاق دینے پر مجبور کیا گیا جس کے بعد اس نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔


      انہوں نے کہا کہ اس شرعی عدالتی نظام سے کئي مسلمان بری طرح متاثر ہوئے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ یہ کونسل شرعی قانون کے مطابق کام کرتی ہیں اور اس کے تمام احکامات مذہبی حیثیت سے پابند عمل ہيں، حالانکہ سب کچھ ایسا نہیں ہے۔

      First published: